سوڈان میں جھڑپیں، ورلڈ فوڈ پروگرام کے تین ملازمین کی موت

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی وولکر پیرتھیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شمالی دارفور کے کبکبیا کے علاقے میں جھڑپوں کے دوران ورلڈ فوڈ پروگرام کے تین ملازمین مارے گئے ہیں۔‘

سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ نے اتوار کو بتایا ہے کہ دارفور کے علاقے فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان شدید لڑائی میں ان کے عملے کے تین افراد مارے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی وولکر پیرتھیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شمالی دارفور کے کبکبیا کے علاقے میں جھڑپوں کے دوران ورلڈ فوڈ پروگرام کے تین ملازمین مارے گئے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وولکر پیرتھیس کا کہنا ہے کہ ’عام شہری اور امدادی کارکنان ہدف نہیں ہیں۔‘

سوڈان کی فوج نے ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں اتوار کو دارالحکومت کے قریب نیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف)  کے اڈے پر فضائی حملے کیے جبکہ اب تک کی جھڑپوں میں 56 اموات ہوئی ہیں۔

دوسری جانب سوڈان کی بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر خرطوم میں پاکستانی سفارت خانے نے پاکستانی شہریوں سے سرگرمیاں محدود کرنے اور گھروں سے باہر نہ نکلنے کی درخواست کی ہے۔

پاکستانی سفارت خانے نے ٹوئٹر پر اپنا ہیلپ لائن نمبر 0924095119 شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس نمبر کو محفوظ کر لیا جائے تاکہ بوقت ضرورت کام آ سکے۔

 

پہلے سے ہی افراتفری اور اندرونی انتشار کا شکار افریقی ملک میں تشدد میں اضافہ ہفتے کو دیکھا گیا جب دارالحکومت خرطوم کو زوردار دھماکوں نے ہلا کر رکھ دیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کو رات گئے عینی شاہدین نے بتایا کہ دن بھر کی شدید لڑائی کے اختتام پر فوج نے خرطوم کے قریب واقع اُم درمان شہر میں حکومت کی نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز  کے ایک اڈے پر حملہ کیا۔

سوڈان کے ڈاکٹروں کی مرکزی کمیٹی کے مطابق: ’شہری اموات کی کُل تعداد 56 تک پہنچ گئی ہے۔‘ کمیٹی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز میں ’دسیوں اموات‘ ہوئیں لیکن وہ شہری اموات میں شامل نہیں۔

ڈاکٹروں کی تنظیم نے کہا کہ اس نے خرطوم کے ہوائی اڈے اور ام درمان شہر خرطوم کے مغرب میں نیالا، العبید اور الفاشر شہروں میں اموات ریکارڈ کیں۔

آر ایس ایف دعویٰ کیا ہے کہ اس نے صدارتی محل، آرمی چیف کی رہائش گاہ، سرکاری ٹیلی ویژن سٹیشن اور خرطوم کے شمالی شہر مروی، الفاشر اور مغربی دارفور ریاست کے ہوائی اڈوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

دوسری جانب فوج نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا۔ سوڈانی فضائیہ نے لوگوں کو گھر میں رہنے کی ہدایت کی اور آر ایس ایف  کی سرگرمیوں کا فضائی سروے کیا۔

ان حالات کے پیش نظر ریاست خرطوم میں اتوار کو چھٹی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس روز سکول، بینک اور سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔

پورے دارالحکومت میں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں جہاں ٹی وی فوٹیج میں کئی علاقوں سے دھواں اٹھتا ہوا دکھایا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں فوجی جیٹ طیاروں کو شہر کے اوپر کم بلندی پر پرواز کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ ایک ویڈیو میں کم از کم ایک میزائل بھی داغتے ہوئے دکھایا گیا۔

روئٹرز کے ایک صحافی نے سڑکوں پر توپین اور بکتر بند گاڑیاں دیکھیں اور فوج اور آر ایس ایف دونوں کے ہیڈ کوارٹر کے قریب بھاری ہتھیاروں سے کی جانے والی فائرنگ کی آوازیں سنی۔

سوڈان کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح آل برہان نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ اگر وہ عقلمند ہیں تو وہ خرطوم میں آنے والی اپنی فوجوں کو واپس بھیج دیں گے۔ لیکن اگر یہ جاری رہا تو ہمیں دوسرے علاقوں سے فوجیوں کو خرطوم میں تعینات کرنا پڑے گا۔‘

مسلح افواج نے کہا کہ وہ آر ایس ایف کے ساتھ اس وقت تک بات چیت نہیں کرے گے جب تک یہ فورس تحلیل نہیں ہو جاتی۔

فوج نے آر ایس ایف  کے ساتھ کرنے والے فوجیوں سے کہا کہ وہ قریبی فوجی یونٹوں میں رپورٹ کریں۔ بظاہر فوجیوں کے ہدایت پر عمل کی صورت میں آر ایس ایف کمزور پڑ سکتی ہے۔

آر ایس ایف کے سربراہ جنرل محمد حمدان دقلو جو حمیدتی کے نام سے مشہور ہیں، نے جنرل برہان کو ’مجرم‘ اور ’جھوٹا‘  قرار دیا۔ فوج اور آر ایس ایف جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ  ان کی تعداد ایک لاکھ ہے اور وہ اقتدار کے لیے آپس میں مقابلے میں مصروف ہیں جب کہ سیاسی دھڑے 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد عبوری حکومت بنانے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

حمیدتی کے بقول: ’ہمیں معلوم ہے کہ آپ کہاں چھپے ہوئے ہیں اور ہم آپ تک پہنچیں گے اور آپ کو انصاف کے حوالے کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

  طویل عرصے سے جاری تصادم سوڈان کو وسیع پیمانے پر تنازعات میں دھکیل سکتا ہے جب کہ ملک کو معاشی ابتری اور قبائلی تشدد کی شکل میں مشکلات کا سامنا ہے اور انتخابات کی طرف بڑھنے کی کوششیں بھی اس وقت مشکل کا شکار ہیں۔

’سوڈان کی سکیورٹی صورت حال پر نظر ہے‘

ہفتے کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ سوڈان میں پیدا شدہ سکیورٹی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

بیان کے مطابق خرطوم میں ہزاروں پاکستانی ہیں جن کے تحفظ کے لیے ہمارا مشن ان سے رابطے میں ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ سوڈان کی صورت حال ’نازک‘ ہے، لیکن ملک میں سویلین حکومت کے قیام کا عمل مکمل کرنے کا موقع اب بھی موجود ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ