عالمی برادری ہندو رہنما کے بیان کا نوٹس لے: وزیرِ اعظم کے معاون

حافظ محمد طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ’ہم اسلامی تعاون تنطیم سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ہندوستان کی حکومت کی سخت سرزنش کی جائے کہ وہ ان مجرموں کو گرفتار کرے۔‘

16 اپریل 2022 کو نئی دہلی میں اسلام دشمنی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ (اے ایف پی)

وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے بین الامذاہب ہم آہنگی حافظ محمد طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات کے بارے میں انتہا پسند ہندو رہنما کا بیان ناقابل قبول ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار محمد اشتیاق سے بات کرتے ہوئے حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ’ہندوستان اقلیتوں کے لیے جہنم بن چکا ہے۔ ہندوستان کی موجودہ حکومت دہشت گرد اور انتہاپسند گروہوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔‘

’ایسی باتیں انڈیا کے انتہا پسند گروپوں کی جانب سے کی جاتی ہیں۔ اسی قسم کی سوچ کا اظہار آر ایس ایس کے ایک انتہا پسند نے کیا ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ تمام مذاہب کے مقدسات کا احترام عالمی قوانین میں واضح ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اسلامی تعاون تنطیم سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ہندوستان کی حکومت کی سخت سرزنش کی جائے کہ وہ ان مجرموں کو گرفتار کرے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم جی 20 ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے ماحول میں جی 20 ممالک کے قائدین کا وہاں جمع ہونا کسی بھی طرح عالمی امن کے لیے درست نہیں ہے۔‘

اس سے قبل اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم امہ ہندوتوا رہنما کے توہین آمیز بیان پر مضطرب ہے۔‘

پانچ اپریل 2023 کو پاکستانی دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے انڈیا میں مسلم مخالف تشدد کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کے بیان کا بھی خیرمقدم کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بریفنگ میں انڈیا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسلاموفوبیا کی لہر کو روکے اور مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان کے خلاف نفرت انگیز اقدامات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

یہ ردعمل ایک انتہاپسند ہندو پروہت یتی نرسنگھ آنند سرسوتی کے ان بیانات کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے ہندوؤں پر زور دیا تھا کہ وہ اسلام کے مقدس مقامات پر قبضہ کر لیں۔

نرسنگھ آنند کے اس بیان کی مسلم دنیا کے مختلف حصوں میں مذمت کی گئی ہے اور انڈیا کی حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انہیں گرفتار کیا جائے۔

انڈیا میں 18 کروڑ سے زیادہ مسلمان بستے ہیں جو کل آبادی کا 13 فیصد بنتے ہیں۔ جب سے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے اس کے بعد سے متعدد انسانی حقوق کے اداروں اور مسلم تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی پالیسوں پر عمل پیرا ہے۔ تاہم حکومت اس سے انکار کرتی ہے۔

نرسنگھ آنند انڈین ریاست اترپردیش میں ایک مندر کے سربراہ ہیں اور وہ ماضی میں اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ ان بیانات میں وہ مسلمانوں کے علاوہ عورت مخالف باتیں بھی کرتے رہتے ہیں۔

انہیں 15 جنوری 2023 میں انڈیا کو مسلمانوں سے ’پاک‘ کرنے کا بیان دینے کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا تھا، تاہم بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

اس سے قبل گذشتہ برس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو دھماکے سے اڑا دینے کا مطالبہ کرنے کے بعد اترپردیش کی حکومت نے ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان