اس عیدالفطر پر اداکار میکال ذوالفقار کی دو فلمیں ’ہوئے تم اجنبی‘ اور ’منی بیک گارنٹی‘ کی نمائش ہو رہی ہے۔
یوں یہ عید میکال کے لیے دوہری خوشی کا باعث ہے۔ ’منی بیک گارنٹی‘ ایک کامیڈی تھرلر ہے جبکہ ’ہوئے تم اجنبی‘ 1971 کے سقوط ڈھاکہ کے تناظر میں بنی ایک رومانوی داستان۔
اس بار میکال کراچی آئے تو ہم نے ان کی قیام گاہ پر دھاوا بول دیا اور کہا ’انٹرویو لیے بغیر تو ہم ٹلنے والے نہیں، چاہے آپ تھکن کا جتنا مرضی کہیں۔‘
ہمارا اصرار دیکھ کر میکال ٹال نہ سکے اور انٹرویو دینے کے لیے تیار ہو گئے۔
میکال سے سب سے پہلا سوال یہ تھا کہ وہ دو فلموں کی ایک ساتھ ریلیز کی وجہ سے الجھن کا شکار تو نہیں؟
اس پر انہوں نے کہا کہ ’مجھے جب یہ معلوم ہوا تو میں خود الجھن کا شکار ہوگیا تھا، بلکہ میں نے کامران شاہد سے کہا بھی کہ آپ اپنی فلم عید الاضحٰی پر لے آئیں۔
’لیکن اب میں سوچتا ہوں کہ بطور اداکار یہ میرا فائدہ ہے کہ میری تشہیر ہو رہی ہے اور میری دو فلمیں آئی ہیں۔‘
میکال نے فلم ’منی بیک گارنٹی‘ میں ایک پشتون کا کردار کیا ہے۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پشتو لہجے میں اردو بولنے کے لیے کافی محنت کی، اس لیے وہ خود کو بڑے پردے پر دیکھنے کے لیے مشتاق ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس کردار میں وہ پشتو نہیں بول رہے بلکہ صرف لہجہ اپنایا ہے۔
فلم کے نام پر ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا تو فلم دیکھ کر ہی معلوم ہو گا۔
’فلم میں ایکشن زیادہ نہیں۔ ہم نے کوئی فائرنگ نہیں کی بلکہ ہم پر فائر ہوئے ہیں۔ تھوڑا سا ایکشن ہے، جیسے لڑائی جھگڑا، بھاگنا دوڑنا وغیرہ لیکن زیادہ نہیں۔‘
منی بیک گارنٹی دینے کے بارے میں انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’فیصل قریشی نے یہ نام رکھ کر مصیبت میں ڈال دیا ہے۔
’فلم کا نام ان کا مرکزی خیال ہے، یہ فلم دیکھ کر ہی معلوم ہو گا کہ یہ نام کیوں رکھا گیا۔‘
میکال کی والدہ انگریز ہیں ان کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ خود میکال کا بچپن برطانیہ میں گزرا۔
وہ آج بھی لندن اور لاہور کو اپنا گھر کہتے ہیں کیونکہ ان کے والد کا تعلق لاہور سے تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بچپن میں وہ پاکستانی برادری اور انگریز برادری دونوں کے ساتھ آرام سے خود کو شامل کر لیتے تھے۔
برطانیہ میں فلم کی نمائش کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ’بہت پُرامید ہیں کیونکہ وہاں پاکستانی برادری کافی ہے اور وہ پاکستانی فلم کو پسند بھی کرتے ہیں۔‘
اپنی دوسری فلم ’ہوئے تم اجنبی‘ کے بارے میں میکال کا کہنا تھا کہ ’یہ 1971 کے المیہ مشرقی پاکستان کے تناظر میں بنی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
1971 کی کہانی ایک ایسے لڑکے کی ہے جو ڈھاکہ یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہے، اور اسی دوران مشرقی پاکستان میں یہ سارا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ کردار میکال کے مطابق ہیرو والا کردار ہے۔
’فلم میں 11 گانے ہیں جس میں عابدہ پروین، نوید ناشاد، ساحر علی بگا اور علی ظفر جیسے گلوکاروں نے گانے گائے اور یہی اس فلم کا سب سے مزیدار پہلو ہے کیونکہ سارے کے سارے گانے بہت اچھے ہیں۔‘
میکال کے مطابق ’فلم میں بہت زیادہ رومانس ہے اور ٹریلر میں جتنا نظر آ رہا ہے اس سے کہیں زیادہ ہے۔
’کئی سین ایسے تھے کہ جس میں سعدیہ سے واقعی محبت ہو گئی تھی اور مجھے اداکاری کرنا ہی نہیں پڑی۔‘
میکال نے بتایا کہ ’سعدیہ خان اتنی خوبصورت لگ رہی تھیں اور اتنا زبردست سماں تھا کہ بس میں انہیں ہی دیکھتا رہا کہ واہ واہ واہ۔
انہوں نے کہا کہ انہیں منی بیک گارنٹی سے انہیں زیادہ امید ہے کیونکہ وہ پوری دنیا میں ریلیز ہو رہی ہے، لیکن پاکستان میں دونوں فلموں میں مقابلہ ہے۔