امریکہ میں سجا پاکستانی اور انڈین فنکاروں کا کرکٹ ٹاکرا

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر شوگر لینڈ میں پاکستان اور انڈیا کے فنکار ہوئے مدمقابل۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ میچ ہو تو سب کی نظریں اسی میچ پر لگ جاتی ہیں اور وہ ایک میچ ہر بار تمام ریکارڈ توڑ دیتا ہے۔

سیاسی صورت حال اور کرکٹ بورڈز کے درمیان خراب تعلقات کے باعث پاکستان اور انڈیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تو میچ نہیں ہو رہے لیکن اس مرتبہ کرکٹرز کے بجائے فنکاروں نے میدان سجایا ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر شوگر لینڈ میں پاکستان اور انڈیا کے فنکار مدمقابل ہوئے۔ پاکستان سے ہمایوں سعید، سلمان سعید، جنید خان، اعجاز اسلم، فخر عالم اور فیضان شیخ منتخب ہوئے جبکہ آصف عمر گیسٹ پلیئر کی حیثیت سے شریک ہوئے۔

انڈیا کی طرف سے اداکار شرد کپور کیلکر، فریڈی دارووالا، اپر شکتی کھرانا، سمیر کوچر، بلراج سیال اور مانو گوہل اس 15 اوورم پر مشتمل میچ میں شریک ہوئے۔

انڈیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پاکستانی بولرز کو خوب چھکے چوکے لگائے۔ اننگز شروع ہوئی تو اعجاز اسلم نے انڈین الیون کے دو کھلاڑی جلد پویلین لوٹا دیے لیکن اس کے بعد انڈیا نے کم بیک کیا اور زبردست بیٹنگ کی۔

پندرہ اوورز میں انڈیا نے 147 رنز کا مجموعی سکور بورڈ پر سجایا۔

جواب میں پاکستانی سلیبریٹی الیون میدان میں اتری تو ہمایوں سعید اور سلمان سعید ابتدائی سات اوورز میں صرف 48 رنز ہی بنا سکے۔ اس کے بعد پہلی وکٹ گری اور پھر وقفے وقفے سے بیٹسمین پویلین لوٹتے رہے۔ اس طرح 63 رنز پر پاکستان کے چار کھلاڑی آؤٹ ہوگئے جس کے بعد ٹیم ہدف تک نہ پہنچ سکی اور شکست سے دوچار ہوگئی۔

پاکستان کے معروف اداکار ہمایوں سعید 25 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

میچ دوپہر تین بجے شیڈول تھا مگر سخت گرمی کے باعث میچ تاخیر سے شروع ہوا ۔ شائقین کی بات کریں تو شائقین نے بھی میچ کو خوب انجوائے کیا۔ اس سے پہلے بھی دبئی اور دیگر گراؤنڈز پر پاکستان اور انڈیا کے اداکار مدمقابل ہو چکے ہیں۔

اسی سلسلے میں پاکستانی اور انڈین پلیئرز نے گفتگو بھی کی اور میچ کے انعقاد کو سراہا۔ پاکستانی اداکار جنید خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اور انڈیا کی ڈائنامکس ایک ہی ہیں، آف ایئر ہم لوگ گھل مل کر بات بھی کرتے ہیں ہنسی مذاق بھی کرتے ہیں کیوں کہ ہم ایک جیسے ہی ہیں لیکن جہاں پروفیشنل ذمہ داری کی بات ہے وہاں پر ہم ایک دوسرے کے خلاف اچھا پرفارم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم یہاں ہیوسٹن آئے ہم نے یہاں بہت ہلہ گلہ کیا لیکن میچ اپنی جگہ ہے ہم جیت کے لیے اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ ہم یہ میچ جیتنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لارہے ہیں اور انشااللہ جیت بھی جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنید خان کا کہنا تھا کہ ’ہم انڈیا جاکر کھیل سکتے ہیں کیوں نہیں؟ بحیثیت اداکار میں نے انڈیا کے کئی دورے کیے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کی بہت عزت کرتے ہیں جب انڈیا سے اداکار پاکستان آتے تھے تو ہم ان کی بہت عزت کرتے تھے اور جب ہم وہاں جاتے تھے تو ہمیں بھی بہت پیار ملا کرتا تھا۔ یہ ضرور ہے کہ سیاسی روابط دونوں ملکوں کے خراب ہیں اور اس کا اثر سپورٹس آرٹسٹوں پر بھی پڑا ہے جو کہ اچھی چیز نہیں ہے۔ میں یہی دعا کرتا ہوں کہ دونوں ممالک کے جو سیاسی اختلافات ہیں وہ ختم ہوں تاکہ ہم آپس میں انجوائے کرسکیں وہی فضا پھر سے شروع ہو جب ہم وہاں جایا کرتے تھے اور وہ لوگ یہاں آیا کرتے تھے مجھے لگتا ہے کہ ہم جب انڈیا کے ساتھ تجارت کرتے ہیں تو پاکستان ترقی کرتا ہے یہ ایک اچھی چیز ہے اور اپنے ہمسایوں سے ہمارے اچھے تعلقات ہونے چاہیے۔ میری خواہش ہے کہ ہم انڈیا کو ایک محفوظ ماحول فراہم کریں اور انڈیا پاکستان آکر کھیلے اور بحیثیت میزبان ہمیں انھیں ایک محفوظ ماحول فراہم کرنا چاہیے تاکہ وہ آکر یہاں کھیلیں پاکستان میں بہت سی انٹرنیشنل ٹیمز آچکی ہیں اور آرہی ہیں تو میرے خیال میں انڈیا کو آنا چاہیے اور کھیلنا چاہیے۔‘

فخر عالم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میچ کا فرق صرف اتنا ہے کہ اس کے نتائج نہیں بھگتنا پڑیں گے مگر یقین کریں جو دوستانہ میچ ہم کھیل رہے ہیں روائتی حریفوں کی حیثیت سے یہ اتنا ہی پروفیشنل ہے جتنا ہونا چاہیے۔ یہاں بہت گرمی ہے اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے جب ہم آرہے تھے تو کار کے باہر کا درجہ حرارت سو تک تھا موسم اب تھوڑا بہتر ہوا ہے مگر جب ہم فیلڈ پر تھے تو اس وقت تو بہت ہی گرمی تھی ہم پروفیشنل پلیئرز نہیں ہیں اس لیے ہمارے لیے ایڈجسٹ ہونا اتنا آسان نہیں ہے ۔ سب سے پہلے تو میں یہاں آرگنائزرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ امریکا میں پاکستان اور انڈیا کے اداکاروں کو بلاکر ایک دوستانہ سیریز کرائی جارہی ہے اور آپ دیکھ سکتی ہیں جو گراؤنڈ میں ماحول بنا ہوا ہے یہاں انڈین اور پاکستانی فینز موجود ہیں ایک خوشگوار ماحول ہے لوگ کھیل کو انجوائے کررہے ہیں اور میرے خیال میں کھیل اور سیاست کو الگ کردینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انڈین کرکٹ بورڈ نے کرکٹ پر جو اپنی پوزیشن بنائی ہوئی ہے ان اس پر دوبارہ سے غور کرنا چاہیے۔ کھیل کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دینا یہ کوئی اچھا عمل نہیں ہے اور کرکٹ فینز کے لیے پاکستان اور انڈیا کے میچز سے بڑی چیز کوئی ہو نہیں سکتی۔ مجھے امید ہے کہ ایک دن آئے جب ہم سیاست سے بالاتر ہوکر سوچیں تاکہ کرکٹ کے کھیل کو بڑھاوا ملے۔ اگر ہماری حکومت کو انڈیا میں کھیلنے میں کوئی مسئلہ نہیں تو ہمیں بھی انڈیا جانا چاہیے بلکہ ہر جگہ جانا چاہیے کیوں کہ کرکٹ ایک سپورٹس ہے تو اس سے کسی کو کیوں محروم کیا جائے؟

انڈیا کے معروف اداکار شرد کپور کیلکر نے بھی اس موقع پر گفتگو کی اور کہا کہ ’جب لوگ باہر سے میچ دیکھتے ہیں تو ان کو یہ لگتا ہے کہ اندر شاید جنگ چل رہی ہے لیکن ایسا نہیں ہے دونوں ملکوں کے کھلاڑی ایک دوسرے کی کافی عزت کرتے ہیں۔ آپ ان کے انٹرویو بھی سنیں تو کھلاڑی ایک دوسرے کی تعریف کرتے ہیں تو ایسا نہیں ہے کہ اندر جنگ ہوتی ہے، ہم باہر والے یہ جنگ بنادیتے ہیں یہاں بھی پاکستانی اور انڈین اداکار کھیل رہے ہیں ایک اچھے مقابلے کا ماحول ہے مگر جنگ نہیں ہے۔‘       

انڈین اداکار فریڈی دارووالا  نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جذبات بہت سمپل ہیں یہ صرف ایک کرکٹ میچ ہے اور آپ اس میں جیت کے لیے کھیل رہے ہوتے ہیں یہاں ہیوسٹن میں آکر ہمارے ساتھ جو لوگ ہیں ان کے ساتھ بہت مزہ آرہا ہے، کھیل ایک ایسی چیز ہے جو لوگوں کو قریب لاتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ انھیں انجوائےمنٹ بھی فراہم کرتی ہے‘

امریکا میں اگر کرکٹ کی بات کریں تو دیگر کھیلوں کے ساتھ ساتھ یہاں کرکٹ بھی مقبولیت حاصل کررہی ہے ۔ امریکا میں میجر کرکٹ لیگ کا انعقاد بھی اگلے سال ہوگا جس کے لیے کئی پاکستانی اور انڈین کھلاڑیوں کو چنا گیا ہے جو ملکی ڈومیسٹک کرکٹ چھوڑ کر امریکا میں معاہدے کرچکے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ امریکا میں اس میجر لیگ کے انعقاد کے بعد کرکٹ کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ آئی سی سی نے بھی دو ہزار چوبیس کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی میزبانی امریکا اور ویسٹ انڈیز کو سونپی ہے اور اس حوالے سے بھی وہاں تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ