سرتیوں سنگ میلہ: سندھ کی ثقافت اور شہری رجحانات کا ایک امتزاج

سندھ رورل سپورٹ آرگنائیزیشن (سرسو) اور سندھ حکومت مل کر سندھ کی ہزاروں خواتین، جن کے ہاتھ میں کڑھائی اوربُنائی کا جادو ہے، انہیں بااختیار بنا رہی ہیں۔

کراچی میں چار روزہ ’سرتیوں سنگ کرافٹس‘ نمائش میں سندھ کی خواتین نے ہاتھ سے تیار کردہ اشیا فروخت کیں جسے شہریوں نے خوب پسند کیا۔

سندھ کے دیہی علاقوں کی خواتین ایسے بہت سے کاموں میں مہارت رکھتی ہیں جو گھر سے کیے جا سکتے ہیں۔

ان کاموں میں دستکاری، ایپلک (ٹک) دھاگے کی کڑھائی، سندھی ٹوپی اور رلی بنانا قابل ذکر کام ہیں۔ دیہی خواتین کو ان کاموں کے لیے بچپن سے تیار کیا جاتا ہے تاکہ ضرورت کے وقت وہ ان کاموں کے ذریعے اپنا گزر بسر کر سکیں۔

اب چونکہ وقت تبدیل ہو گیا ہے اور فیشن میں بھی جدت آگئی ہے ’سرتیوں سنگ کرافٹس‘ نمائش میں خواتین نے سندھی ثقافت کو فیشن کے نت نئے انداز میں ڈھالا۔ ان میں کڑھائی اور شیشہ ورک سے بنائی سٹائلش قمیض اور کوٹی بھی شامل ہیں جو توجہ کا مرکز رہیں۔

سندھ رورل سپورٹ آرگنائیزیشن (سرسو) اور سندھ حکومت مل کر سندھ کی ہزاروں خواتین، جن کے ہاتھ میں کڑھائی اوربُنائی کا جادو ہے، انہیں بااختیار بنا رہی ہیں۔

روہڑی سے تعلق رکھنے والی 38 سالہ شمیمہ گذشتہ 10 برس سے سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہاتھ میں ہنر تو بچپن سے ہی تھا لیکن کوئی ایسا پلیٹ فارم میسر نہیں تھا جس کے تحت پیسے کما سکتی۔ لیکن جب سے سرسو نامی تنظیم کے ساتھ کام شروع کیا ہے اس کے بعد سے میرا ہنر پاکستان بھر میں فروغ پا رہا ہے۔ اب میں کڑھائی کے ساتھ ساتھ سلائی میں بھی ماہر ہو گئی ہوں۔‘

شمیمہ نے بتایا: ’اپنے ہنر کی بنیاد پر آج میرا اپنا گھر بن سکا ہے اور میں اپنے بچوں کو بھی تعلیم دے رہی ہوں۔‘

شمیمہ (کاریگر خاتون) کا کہنا تھا، ’کراچی سمیت اسلام آباد، لاہور، ملتان اور دیگر شہروں کے سرتیوں سنگ کرافٹس میلے میں اپنے ہاتھ سے تیار کردہ اشیا فروخت کرتی ہوں شہر میں رہنے والے ہماری دستکاری کو کافی پسند کرتے ہیں۔ جس سے ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے اور ہم اچھی آمدنی کر کے اپنے گاؤں واپس لوٹتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) سرسو، محمد دتل کلہوڑو، نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کی اور بتایا، ’یہ تیرہویں سرتیوں سنگ کرافٹ نمائش ہے جو ہماری سندھ کی خواتین کے لیے کسی عید سے کم نہیں ہوتی۔ کیونکہ نمائش سے ہنر مند خواتین کو مارکیٹ تک رسائی اور رابطہ فراہم کرنا کا موقع ملتا ہے۔ سرسو کے ساتھ چار ہزار خواتین ہیں جو ہاتھ کے ہنر میں ماہر ہیں لیکن نمائش میں صرف ایک ہزار خواتین کا کام پیش کیا ہے جسےشہر میں کافی پسند کیا گیا ہے۔‘

محمد دتل کلہوڑو کا کہنا تھا: ’سندھ کی خواتین کے ہاتھ سونے کے ہیں ان کی دستکاری ملک بھر میں پسند کی جاتی ہے۔ نمائش میں رکھی گئی تمام اشیا فروخت کرکے اچھا منافع حاصل ہوتا ہے جسے برابر تقسیم  کیا جاتا ہے۔‘

سرسو تنظیم کی طرف سے مسلسل گذشتہ 12 سالوں سے کرافٹس کی نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کا مقصد اخلاقی و ثقافتی فیشن کی حمایت کرنا اور صوبے کی سب سے پسماندہ خواتین کی دستکاری کو فروغ دینا ہے۔

یہ خالصتاً دیہی خواتین خصوصاً شمالی سندھ کے انتہائی دور دراز دیہات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے مارکیٹ کے مواقع پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے اور ان نمائشوں سے حاصل ہونے والا منافع ان کو منتقل کیا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں سرسو نے سب سے زیادہ غیر ترقی یافتہ علاقوں بشمول جیکب آباد، کندھ کوٹ، کشمور، شکارپور، گھوٹکی، قمبر-شہداد کوٹ، جیکب آباد، خیرپور، سکھر، ٹھٹہ، لاڑکانہ، بدین، عمرکوٹ اور دیگر اضلاع کی 11 ہزار سے زائد خواتین کو تربیت دی تاکہ ان خواتین کو زیادہ سے زیادہ مالی فائدہ حاصل کرنے میں مدد ملے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل