میئر کراچی کے لیے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب کامیاب قرار پائے ہیں، تاہم جماعت اسلامی نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج کی کال دی ہے۔
میئر کی نشست کے لیے جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کے درمیان مقابلہ تھا اور دونوں طرف سے اکثریت کے دعوے کیے گئے تھے، لیکن پی پی پی کے امیدوار 173 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہو گئے۔
میئر کراچی کے انتخابات میں ناکام ہونے والے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کی جماعت نے نتائج کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے مبینہ دھاندلی کے خلاف جمعے کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے جمعرات کی شام ایک ٹویٹ میں کہا: ’کراچی میئرالیکشن کے اغوا کے خلاف کل ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ ہر آئین اور جمہوریت پسند سے شرکت کی اپیل کرتا ہوں۔‘
کراچی میئرالیکشن کے اغوا کے خلاف کل ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ ہر آئین اور جمہوریت پسند سے شرکت کی اپیل کرتا ہوں۔#سلیکٹڈمیئر_جعلی_جمہوریت_نامنظور
— Siraj ul Haq (@SirajOfficial) June 15, 2023
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ ان کی جماعت سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں کراچی سے کشمور تک کامیابی حاصل کی پورے اورصوبے بھر میں ان کے چیئرمین اور میئرز سرپرستی کر رہے ہیں۔
Humbled, honored and greatful for the trust reposed in me and my party by the people of Pakistan once again. From Karachi to Kashmore the peoples party has emerged victorious in sindh local body elections. Today our chairman and mayors have been elected across the province. In a… pic.twitter.com/Xg3BZ15rI1
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) June 15, 2023
اسی طرح ڈپٹی میئر کے لیے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد اور جماعت اسلامی کے سیف الرحمٰن میدان آمنے سامنے ہیں۔
سمندری طوفان ’بپرجوئے‘ کی وجہ سے بارشوں کے امکان کے باعث الیکشن کے ایم سی بلڈنگ کے سٹی ہال کونسل کے بجائے کراچی آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم میں ہوئے، جہاں پولنگ کا آغاز صبح 10 بجے ہوا۔
بلدیاتی انتخابات کے بعد سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے 155 اور جماعت اسلامی کے 130 ارکان ہیں۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے 62، مسلم لیگ (ن) کے 14، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چار ارکان کے علاوہ ایک نشست تحریک لبیک کے پاس ہے۔
پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان آمنے سامنے
میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن کے بعد جیسے ہی پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کی کامیابی کے غیر حتمی نتائج سامنے آئے، آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم کی اطلاعات آئیں اور مخالف جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔
بعد ازاں پولیس اور رینجرز نے موقع پر پہنچ کر دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا۔
جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی میں لفظی جنگ
میئر کی نشست کے لیے جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی میں کئی روز سے لفظی جنگ جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) جبکہ جماعت اسلامی کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے تاہم یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ پی ٹی آئی اراکین نے حافظ نعیم الرحمٰن کو ووٹ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے پی ٹی آئی کی ترجمان فلک الماس سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا تھا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں واضح ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے میئر کے لیے جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی ہر حال میں میئر کا الیکشن چوری کرنا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے منتخب ارکان کو دباؤ میں لانے کے کوشش کی ہے اور منتخب ارکان کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے اغوا کیا جا رہا ہے۔‘
فردوس الماس کے مطابق پی ٹی آئی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’پارٹی ہدایت پر تمام ارکان کو حافط نعیم الرحمٰن کو ووٹ دینا ہے، پارٹی ہدایت کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی اور جو رکن بھی پارٹی ہدایت کے بر خلاف ووٹ ڈالنے نہیں آئے گا تو کارروائی ہوگی۔‘
صحافی اسلم خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت مرتضیٰ وہاب کو اکثریت حاصل ہے اور وہ اب چار سال کے لیے اپنی ذمہ داری سنبھالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات ہوں یا بلدیاتی انتخابات، کراچی میں پیپلز پارٹی نے اپنی دھاک بٹھائی ہے۔ پہلے پیپلز پارٹی نے صوبائی اسمبلی میں نشستوں کو بڑھانا شروع کیا جبکہ قومی اور بلدیاتی انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی کراچی کے 13 ٹاؤنز میں برتری کے ساتھ سامنے آئی ہے۔‘
میئر کے انتخاب کے بعد آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ اس دوران پولیس پر بھی پتھراؤ کیا گیا جبکہ گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے۔ صورت حال کشیدہ ہونے پر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری طلب کر لی گئی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف الیکشن کمیشن کو ایک خط میں کہا ہے کہ ’30 سے زائد منتخب اراکین کو لاپتہ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنا کردار ادا نہیں کیا اور بے رحمی سے مینڈیٹ کا قتل کیا۔‘
میئر کراچی کے نتائج کے اعلان کے بعد ڈپٹی میئر کراچی کے لیے مقابلہ ہوگا جس میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سلمان عبداللہ مراد ہیں۔