بدلتی عالمی سیاست میں پاک امریکہ تعلقات کی سمت کیا ہو گی؟

اگرچہ افغانستان دوطرفہ تعلقات کا ایک اہم مرکز ہے لیکن امریکہ پاکستان کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کو ’چین‘ کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن 22 جون 2023 کو وائٹ ہاؤس میں انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کے اعزاز میں ایک عشائیے کے دوران (اے ایف پی)

امریکہ اور پاکستان کے تعلقات ایک دائرے کے اندر گھوم رہے ہیں۔ موجودہ حالت میں دو طرفہ تعلقات محدود اور کمزور لیکن عملی معیار کے مطابق ہیں۔

اگرچہ افغانستان دوطرفہ تعلقات کا ایک اہم مرکز ہے لیکن امریکہ پاکستان کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کو ’چین‘ کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ افغانستان سے امریکی انخلا اور چین پر قابو پانے کے لیے انڈو پیسیفک میں اس کے محور کے بعد امریکہ کے سٹریٹیجک تناسب میں پاکستان کی اہمیت نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے۔

اگرچہ امریکہ، چین اور پاکستان کے حالیہ تعلقات کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا لیکن چین کے خلاف گہرے ہوتے انڈیا-امریکہ سکیورٹی تعلقات کے بارے میں پاکستان کی ترجیہات واضح نہیں ہیں۔ انڈیا اور امریکی تعلقات جتنے بڑھیں گے اتنے ہی وہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر اثرانداز ہوں گے۔

بڑھتی ہوئی امریکہ چین کشمکش کے درمیان، بائیڈن انتظامیہ آزاد فیصلہ سازی کے قابل پاکستان کو ترجیح دے گی۔ تاہم، پاکستان کے سٹریٹیجک تعلقات امریکی ترجیحات پر نہیں بلکہ اس کے سکیورٹی کے ماحول کو سمجھنے پر مبنی ہیں۔ امریکی دور اندیشی اور بے حسی نے نادانستہ طور پر پاکستان کو اپنی اقتصادی اور سلامتی کی ضروریات کے سبب چین کیمپ میں دھکیل دیا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان امریکہ تعلقات کو بیوروکریسی کی حد تک رکھا ہوا ہے۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد بائیڈن نے نہ تو سابق وزیراعظم عمران خان کو فون کیا اور نہ ہی ان کے جانشین شہباز شریف کو۔ بائیڈن نے اپنے اس اقدام سے اسلام آباد کے لیے ایک واضح اشارہ دیا کہ مستقبل میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کم اور مسائل کی حد تک ہوں گے۔

پاکستان کو احساس ہے کہ وہ امریکہ کا قریبی اتحادی نہیں رہا لیکن جنوبی ایشیا کی دوسری سب سے بڑی ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے وہ امریکہ کے علاقائی مفادات سے لاعلم نہیں رہے سکتا۔ اسی طرح، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پاکستان چین کے کتنا ہی قریب ہو جائے، امریکہ اب بھی پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر اور واحد سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔

دنیا کی واحد سپر پاور کے طور پر اپنی برتری کھونے کے باوجود، امریکہ اب بھی جنوبی ایشیا میں ایک بڑا کھلاڑی ہے جو انڈیا پاکستان میں امن و استحکام کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ افغانستان القاعدہ اور اسلامک سٹیٹ (داعش) جیسے بین الاقوامی عسکریت پسند گروپوں کا مرکز نہ بنے۔

تعلقات کے موجودہ مرحلے درج ذیل چار اصولوں پر ہیں۔

  • جوہری ہتھیاروں پرمشتمل فوجی تصادم کے خطرے کو کم کرنا۔
  • مشترکہ خطرات (دہشت گردی، بارڈر سکیورٹی، منشیات) کے خلاف حکمت عملی۔
  • انڈیا کے ساتھ کسی بھی بحران کے دوران امریکہ کے ساتھ رابطے کو کھلا رکھنا تاکہ ناگوار صورت حال سے بچا جا سکے۔
  • امریکہ سٹریٹیجک تعلقات کے حوالے سے جنوبی ایشیا اور پاکستان میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ 

امریکہ اور پاکستان کے تعلقات محدود، بغیر تصادم اور ضروریات کی حد تک ہوں گے۔ دونوں فریق نہ تو ایک دوسرے کو مکمل طور پر نظرانداز کریں گے اور نہ ہی گلے لگیں گے۔

مزید برآں، اسلام آباد اور امریکہ کو یہ بھی احساس ہے کہ امریکہ اور چین کی عالمی دشمنی کے تناظر میں، امریکہ کے طویل المدتی سٹریٹیجک مفادات دہلی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور اسلام آباد کے جیوسٹریٹیجک تعلقات مضبوطی سے چین کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

مستقبل میں پاکستان امریکہ تعلقات تین اہم شعبوں، امریکہ چین کشمکش، پاک انڈیا تعلقات اور افغانستان کے گرد گھومیں گے۔ مختلف سٹریٹیجک نقطہ نظر کے باوجود، امن اور عالمی عسکریت پسند گروہوں کو روکنے میں دونوں کی مشترکہ دلچسپی ہے۔ اس مقصد کے لیے دونوں مسلسل دہشت گردی کے خلاف تعاون کے مختلف پہلوؤں میں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کی حدود کو جانتے ہوئے، امریکہ اسلام آباد سے چین سے تعلقات کو ترک کرنے کی توقع نہیں رکھتا، بلکہ امریکہ چینی اثر و رسوخ کو اس حد تک کم کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان اہم سٹریٹیجک معاملات پر آزادانہ فیصلے کرنے کے قابل ہو۔ تاہم، بامعنی امریکی امداد کی عدم موجودگی میں، پاکستان چین کی طرف بڑھتا رہے گا۔

جنوبی ایشیا میں انڈیا اور پاکستان کی جوہری دشمنی امریکہ کے لیے بھی تشویش ناک ہے۔

اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ سرحدی اور فوجی تنازعات کے واقعات میں ثالث کے طور پر اپنا کردار جاری رکھے تاکہ ممکنہ بحران کو مکمل طور پر پھیلنے والے تنازعے میں بدلنے سے روکا جا سکے۔

چین پر قابو پانے کے لیے انڈو پیسیفک پر انڈیا کی توجہ مرکوز رکھنے کے لیے، انڈیا اور پاکستان تناؤ امریکہ کے مفاد میں ہے اور اسلام آباد اسے سٹریٹیجک استحکام کو برقرار رکھنے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

جنوبی ایشیا کے تناظر میں امریکہ کے لیے پاکستان کو نظر انداز کرنا مشکل ہے اور عالمی تناظر میں اپنی سپر پاور کی حیثیت کھونے کے باوجود امریکہ پاکستان کے لیے اہم مالی اور سکیورٹی امداد جاری رکھنے کی سکت رکھتا ہے۔

ظاہری طور پر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات نہ تو زیادہ اچھے ہوں گے اور نہ ہی خراب ہوں گے۔ دونوں فریق حقیقت پسندانہ انداز میں اپنی سٹریٹیجک ہم آہنگی اور انحراف جاری رکھیں گے۔

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ