دو ہزار سال قبل جنوب مشرقی ایشیا میں مصالحوں والے سالن کے ثبوت

امریکی جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج سے عالمی تاریخ کی تشکیل میں مصالحوں کی بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے مزید معلومات ملتی ہیں۔

مصالحے پیسنے والی پتھر کی یہ سِل 76 سینٹی میٹر لمبی اور 31 سینٹی میٹر چوڑی، جسے 2018 میں کھدائی میں دریافت کیا گیا تھا (کھنہ ٹرنگ کین نگوین)

ایک نئی تحقیق کے مطابق مصالحوں والے سالن تقریباً دو ہزار سال پہلے جنوب مشرقی ایشیا میں پہلی بار متعارف کرائے گئے تھے، جو برصغیر سے باہر مصالحوں کی تجارت کا قدیم ترین ثبوت ہے۔

امریکی جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج سے عالمی تاریخ کی تشکیل میں مصالحوں کی بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے مزید معلومات ملتی ہیں۔

تحقیق میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین آثار قدیمہ نے ویتنام میں پائے جانے والے پتھروں سے بنے پیسنے والے برتنوں (کنڈی یا سِل جیسی اشیا) کی سطح پر موجود نباتاتی باقیات کا تجزیہ کیا۔

جنوبی ویتنام میں موجود فنان دور کے آثار قدیمہ کا مقام، جسے او سی ای او (Óc Eo)کہا جاتا ہے، سے محققین نے پیسنے والی سِلوں کے علاوہ کنڈی اور موسل بھی برآمد کیے، جو جنوبی ایشیا (موجودہ پاکستان اور انڈیا) میں سالن کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے ابتدائی پتھر کے اوزاروں سے ملتے جلتے ہیں۔

سائنس دانوں نے مطالعے میں تحریر کیا: ’تجزیہ کیے گئے اوزار آثار قدیمہ اور مصالحے پیسنے والے روایتی ہندوستانی آلات سے مطابقت رکھتے ہیں جو ذائقوں کو پکوانوں میں شامل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے اور ان پر مختلف مصالحوں کی خصوصیات پائی گئی ہیں۔‘

ان باقیات پر جنوبی ایشیا اور انڈونیشیا میں پائے جانے والے ان مصالحوں کی موجودگی پائی گئی ہے، جو جدید دور کے جنوبی ایشیائی سالن کے ضروری اجزا سمجھے جاتے ہیں۔

جنوبی ایشیا چار ہزار سالوں سے ایشیا اور یورپ کی تہذیبیں مصالحوں کے لیے ہندوستان پر انحصار کرتی رہی ہیں۔

انڈونیشیا کے جائفل اور لونگ جیسے مصالحوں نے بھی فنان دور (65 سے 580 قبل مسیحی) کے دوران جنوبی ایشیا اور چین کے درمیان سمندر کے راستے مصالحوں کی تجارت میں اہم کردار ادا کیا۔

مصالحہ جات کے بطور ذائقے اور کھانوں کو محفوظ بنانے کے لیے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے ہی مشرق میں نوآبادیاتی دور کا آغاز ہوا تھا۔

تاہم محققین کا کہنا ہے کہ تاریخ کے اس دور اور اس سے پہلے کے ادوار میں جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا دونوں میں سالن میں مصالحوں کے استعمال کے براہ راست حیاتیاتی ثبوت محدود رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس طرح کے شواہد کی کمی کی وجہ سے یہ واضح نہیں ہے کہ کب اور کیسے یہ مصالحے جنوب مشرقی ایشیائی کھانوں میں استعمال ہوئے ہوں گے۔

انہوں نے ان اوزار میں سے 12 کی سطحوں پر پائے جانے والے پودوں کے ٹشوز میں سے 717 اناج کے نشاستے، پولن اور سلکا کے ذرات کا بھی تجزیہ کیا۔

محققین چاول کی باقیات اور مصالحوں کی شناخت کر سکتے ہیں جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیا اور انڈونیشیا سے ملنے والے مصالحوں سے ملتے ہے۔

ان میں ہلدی، ادرک کی کئی قسمیں، لونگ، جائفل اور دار چینی شامل ہیں۔

محققین نے کہا کہ ان نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں ان میں سے بہت سے مصالحوں کے استعمال اور سالن بنانے کے لیے ابتدائی شواہد موجود ہیں۔

محققین نے لکھا: ’ہمارے خیال میں جنوبی ایشیائی تارکین وطن یا مسافروں نے تقریباً دو ہزار سال قبل بحر ہند کے ذریعے ابتدائی تجارتی رابطے کے دور میں جنوب مشرقی ایشیا میں اس  سالن کی روایت کو متعارف کرایا تھا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق