کراچی چڑیا گھر میں چیمپینزی کی موت کی وجہ دل کا دورہ: رپورٹ

راجو کی موت کے بعد کراچی چڑیا گھر میں رواں سال کے دوران دو جانور مرے۔ اس سے قبل ہتھنی نور جہاں کی موت واقع ہوئی تھی۔

کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق راجو کی عمر 42 سال تھی (کراچی چڑیا گھر)

کراچی چڑیا گھر کے کنسلٹنٹ ایم ایچ پیرزادہ نے مرنے والے چیمپینزی کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کرلی ہے، جس کے مطابق جانور کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

کراچی چڑیا گھر میں رواں سال دو جانوروں کی موت واقع ہوئی۔ ہتھنی نور جہاں کے بعد راجو نامی چیمپینزی بھی گزشتہ پیر کو دل کا دورہ پڑنے سے مر گیا۔

جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے کراچی کے چھوٹے بڑے چڑیا گھروں میں قید جانورو ں کو غیر محفوظ قرار دیا ہے۔

جانوروں کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے والی ماہرہ عمر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ راجو سمیت دو چیمپینزی سفاری پارک لانے کے ایک سال بعد چڑیا گھر منتقل کیا گیا تھا، جہاں ٹھنڈ لگنے سے ایک جانور مر گیا تھا۔

 ’راجو اکیلا رہ جانے کی وجہ سے ہر وقت غصے میں دکھتا تھا۔‘

ماہرہ عمر کا کہنا تھا کہ چیمپینزی انسانوں کے بہت قریب ہوتے ہیں اور ان کے ڈی این اے 98 فیصد انسانوں جیسے ہوتے ہیں۔ ’ایسے جانور کو پنجرے میں قید رکھنا ظلم اور تشدد کرنے کے مترادف ہے۔‘

ماہرہ عمر کا مزید کہنا تھا کہ ’چڑیا گھر میں چیمپینزی کو  قدرتی ماحول فراہم نہیں کیا گیا تھا، جس کے لیے کئی سالوں سے آواز اٹھائی جا رہی تھی۔

’ہم چاہتے تھے کہ راجو کو ریٹائرڈ کر کے سینچری میں رکھا جائے تاکہ اسے ایسے جانوروں کے لیے سازگار ماحول ملے۔‘

ماہرہ عمر کا خیال تھا کہ کراچی چڑیا گھر میں موجود دو مادہ چیمپینزیز بھی غیر محفوظ ہیں۔

’ہمیں سوچنا اور سمجھنا ہو گا کہ جانور جاندار ہیں، بغیر وجہ سے قید ان پر انتہائی برے اثرات ڈالتی ہے۔ صرف انسانوں کی تفریح کے لیے جانوروں کو بند رکھ کر تکلیف پہنچانا ظلم ہے۔

’چڑیا گھروں میں موجود جانوروں کو جنگل میں تو نہیں چھوڑا جا سکتا لیکن کم از کم انہیں گاؤں کی طرح بہتر زندگی فراہم کی جا سکتی ہے۔‘
چڑیا گھر میں جانور اپنی عمر مکمل کر رہے ہیں

ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی چڑیا گھر ڈاکٹر عامر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سال 2014 میں چڑیا گھر منتقل کیے جانے والے راجو کی عمر 26 سال تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی چڑیا گھر میں موجود 40 سالہ مادہ چیمپینزی کو شہر کے ایک رہائشی علاقے سے ریسکیو کیا گیا تھا، جبکہ 22 سالہ چیمپینزی سرکس سے لائی گئی تھی۔ 

ڈاکٹر عامر نے دعویٰ کیا کہ چوپایوں اور رینگنے والے حشرات الارض سمیت کراچی چڑیا گھر میں 700 سے زیادہ جانور موجود ہے، جبکہ لانڈھی اور کورنگی کے چڑیا گھروں یہ تعداد محض 97 ہے۔ 

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ کراچی چڑیا گھر میں موجود تمام جانور اپنی طبعی عمریں پوری کر چکے ہیں اور اب بوڑھے ہو گئے ہیں۔

’ہماری شیرنی بھی بوڑھی ہو چکی ہے، جبکہ ٹائیگر کی عمر 18 سال سے تجاوز کر گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ چیمپینزی کی عام طور پر عمر 50 سال ہوتی ہے جبکہ راجو 42 سال پورے کر کے جان سے گیا۔

ڈاکٹر عامر کا مزید کہنا تھا کہ چڑیا گھر میں موجود آسٹریلین نسل کا پرندہ بھی بوڑھا ہو چکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ تمام جانور بیرون ملک سے لائے گئے تھے جبکہ 2009کے بعد سے کوئی نیا جانور کراچی چڑیا گھر نہیں لایا گیا۔

حال ہی میں صوبہ سندھ کے تحفظ جنگلی حیات نے 14 نوزائیدہ بندر کراچی چڑیا گھر کے سپرد کیے ہیں، جن کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں مذکورہ بندروں کے پنجروں میں صفائی کے ناقص انتظامات دیکھے جا سکتے تھے۔ 

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ترجمان علی حسن ساجد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کراچی چڑیا گھر میں اس کے قیام کے بعد جانوروں کو رکھنے کے لیے کوئی نئے پنجرے نہیں لگائے گئے ہیں، جس کی وجہ فنڈز کی کمی ہے۔

مون سون کی بارشوں کے باعث چڑیا گھروں کے جانورو ں کو قدرتی ماحول فراہم کرنے کے لیے سینچوریز پر کام تعطل کا شکار ہو رہا ہے، تاہم حکام کے مطابق اسی جلد مکمل کیا جائے گا۔

سینچوریز کے قیام کے بعد ہتھنی مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات