شیرنی کی بینائی متاثر، علاج بھی ممکن نہیں رہا: ڈائریکٹر کراچی چڑیا گھر

ڈائریکٹر چڑیا گھر کنور ایوب کا کہنا ہے کہ افریقی شیرنی بوڑھی ہو گئی ہے جس کے باعث اب اس کا علاج بھی ممکن نہیں رہا۔

28 فروری 2018 کی اس تصویر میں کراچی چڑیا گھر میں موجود ایک شیرنی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی/ فائل)

کراچی چڑیا گھر میں گزشتہ دنوں ’نو جہاں‘ نامی ہتھنی کی موت کے بعد اب حکام کے مطابق شیرنی کی زندگی بھی خطرے میں دکھائی دے رہی ہے۔

ڈائریکٹر چڑیا گھر کنور ایوب کا اس بارے میں کہنا ہے کہ افریقی شیرنی شیرنی بوڑھی ہو گئی ہے جس کے باعث اب اس کا علاج بھی ممکن نہیں رہا۔

کراچی چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کنور ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو  کو بتایا کہ ’شیرنی اپنی عمر مکمل کر چکی ہے۔ اس وقت شیرنی کی عمر 22 سال سے زائد ہے جبکہ جنگل میں شیر کی عمر 18 سے 20 سال ہوتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شیرنی اب بوڑھی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اس کی بینائی متاثر ہو گئی ہے۔ خدشہ یہ بھی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بینائی ختم ہو جائے یا اس سے پہلے ہی یہ انتقال کر جائے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شیرنی کا جبڑا بھی کمزور ہو گیا ہے جس کی وجہ سے اسے بغیر ہڈی کا گوشت دیا جا رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈائریکٹر چڑیا گھر کا کہنا تھا کہ ’کراچی کے چڑیا گھر میں نور جہاں ہتھنی کی موت کے بعد جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم فور پاز کی جانب سے چڑیا گھر کی چاروں شیرنیوں کی سکرینگ کی گئی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ افریقی شیرنی بینائی کھونے لگی ہے۔‘

جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم فور پاز کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ نے مدھو بالا نامی ہتھنی کو سفاری پارک میں منتقل کرنے اور دیگر جنگلی جانوروں کے لیےsanctuary  بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کنور ایوب نے بتایا کہ ’کراچی چڑیا گھر میں نور جہاں کی موت کے بعد مدھو بالا تنہا رہ گئی ہے جبکہ مدھو بالا کو سفاری منتقل کرنے کے لیے پناہ گاہ بنائی جا رہی ہے جو کہ 18 ایکڑ پر ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید جنگلی جانوروں کے لیے سینچوری بنائیں گے کیونکہ سفاری پارک میں 500 ایکڑ کی جگہ موجود ہے جس میں سینچوریز بن سکتی ہیں جو جانور کھلے جنگل کو ماحول میں رہنے کے عادی ہیں انہیں پنجروں سے نکال کر جنگل کا ماحول دیا جائے گا۔‘

رواں ماہ ہی کراچی چڑیا گھر میں زیر علاج ہتھنی نور جہاں طویل علالت کے بعد دم توڑ گئی تھی۔

ہتھنی نور جہاں کی بیماری کے دوران تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاست دان، اداکار اور مختلف شخصیات کی جانب سے کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان