عمران خان کو اٹک جیل میں کون سی سہولیات دستیاب ہیں؟

جیل خانہ جات سے منسلک رہنے والے اہم عہدیدار کے مطابق عمران خان کو اٹک ضلعی جیل میں ایک کرسی، میز اور ساڑھے تین سے چار انچ موٹا میٹریس/گدا دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو پانچ اگست 2023 کو گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں رکھا گیا ہے (عمران خان آفیشل فیس بک پیج)

پانچ اگست 2023 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد انہیں راولپنڈی میں واقع اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا گیا تھا، لیکن انہیں حکومت کے سکیورٹی خدشات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر اٹک کی ضلعی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔

گرفتاری کے بعد عمران خان کی قانونی ٹیم انہیں جیل میں سہولیات کی فراہمی اور اڈیالہ جیل منتقلی کے لیے کوششیں کر رہی ہے لیکن تاحال کامیاب نہیں ہو سکی۔

رواں ماہ 11 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران پنجاب حکومت کی جانب سے عدالت کو ایک خط پیش کیا گیا، جو اس معاملے سے متعلق تھا۔

خط کے متن میں بتایا گیا کہ اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں اور زیادہ تر قیدی بم دھماکوں اور دہشت گردی جیسے سنگین مقدمات میں نامزد ہیں، لہذا موجودہ حالات کے پیش نظر چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ کے علاوہ کسی اور جیل میں منتقل کیا جائے۔

دوسری جانب ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل حساس نوعیت کی جیل ہے جہاں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں، اس لیے سکیورٹی خدشات کے باعث عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا گیا۔

سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی گذشتہ دنوں انٹرویوز میں بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اٹک جیل میں رکھا گیا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے اطراف میں آبادی زیادہ ہے، انہیں وہاں منتقل کیا گیا تو وہاں کی سڑکیں بھی بند کرنا پڑیں گی، اسی وجہ سے انہیں اٹک جیل میں رکھا گیا ہے۔

امریکہ کا مطالبہ 

امریکہ نے سابق وزیر اعظم کے ساتھ رویے کے بارے میں ایک بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی حقوق کا تحفط حاصل ہونا چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ میں جمعرات کو ایک پریس بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل سے عمران خان کی جیل میں حفاظت کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ کسی بھی قیدی کی طرح عمران خان کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی حقوق کا تحفط حاصل ہونا چاہیے۔

ویدانت پٹیل نے کہا: ’ہمارا پیغام پاکستان میں ہمارے شراکت داروں کے لیے واضح ہے کہ حراست میں رکھے گئے کسی بھی شخص کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی حقوق کا تحفظ حاصل ہونا چاہیے اور ہم (عمران خان) کے لیے بھی ایسا ہی چاہتے ہیں۔‘

عمران خان کو جیل میں کیا سہولیات میسر ہیں؟

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے کچھ روز قبل ملاقات کرنے والے ان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عمران خان کو اٹک جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہیں جس سیل میں رکھا گیا ہے اس کا سائز 11 ضربے نو فٹ ہے جبکہ سیل میں مشکل سے میٹریس رکھنے کی گنجائش ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ عمران خان اپنے کپڑے خود دھوتے ہیں۔ واش روم میں شاور کی سہولت نہیں ہے اور نہانے کے لیے انہیں بالٹی فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے کمرے کے قریب کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں اور نہ ہی انہیں چہل قدمی کرنے کی اجازت ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت کے ایک وکیل کے مطابق عمران خان کے لیے جیل انتظامیہ نے کھانے کے لیے الگ سے باورچی اور الگ برتن رکھے ہوئے ہیں۔ ایک میڈیکل افسر اور ایک ڈی ایس پی وہ کھانا چیک کرتا ہے اور اس کے بعد ہی انہیں کھانا دیا جاتا ہے۔

جیل خانہ جات سے منسلک رہنے والے اہم عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عمران خان کو اٹک ڈسٹرکٹ جیل میں ایک کرسی، میز اور ساڑھے تین سے چار انچ چوڑا میٹریس/گدا دیا گیا ہے۔ انہیں ایک مشقتی بھی فراہم کیا گیا ہے اور دو افسران متبادل شفٹوں میں عمران خان کی نگرانی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔

یہ ساری مراعات اے یا بی کلاس کے ملزمان کو ملتی ہیں۔ عمران خان کو تاحال اے یا بی کلاس نہیں ملی لیکن چونکہ وہ ہائی پروفائل شخصیت ہیں، اس لیے انہیں یہ تمام سہولیات دی گئی ہیں۔

جیل عہدیدار نے مزید بتایا کہ عمران خان کو علیحدہ سے باتھ روم کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے حالانکہ جیل میں سیل کے اندر ہی تین فٹ کی دیوار کی دوسری جانب یہ انتظام ہوتا ہے جبکہ سابق وزیر اعظم کو دیے گئے باتھ روم کی حالت بہت زیادہ بہتر ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیا عمران خان کو سی کلاس جیل میں رکھا گیا؟ اس سوال کے جواب میں جیل عہدیدار نے بتایا کہ ’اٹک ڈسٹرکٹ جیل میں اے اور بی کلاس کی جگہیں بنی ہوئی ہیں، وہ اور بات ہے کہ اس جیل میں زیادہ تر سی کلاس کے قیدی رکھے گئے ہیں۔‘

جیل کی کلاسز کے بارے میں بات کرتے ہوئے عہدیدار نے مزید بتایا کہ ’بی کلاس بزنس کلاس کی طرح ہوتی تھی، جس میں چارپائی اور بیڈ سمیت بستر ملتا تھا۔ بی کلاس کے بعد سی کلاس میں میٹریس تب ملتا ہے، جب بیماری جیسا کوئی مسئلہ ہو۔‘

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے جیل میں گزارے گئے وقت سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ’شروع میں انہیں بستر نہیں دیا گیا تھا اور انہیں دو انچ کے میٹریس پر زمین پر سونا پڑا۔ وہ زمین پر سوتے تھے لیکن انہیں ایک کرسی مہیا کی گئی تھی۔‘

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین نے 16 اگست کو نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے جیل میں انگریزی ترجمے والے قرآن مجید کی درخواست دی ہے۔

نواز شریف اور عمران خان کو فراہم سہولیات میں کتنا فرق ہے؟

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے جیل میں گزارے گئے وقت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جیل عہدیدار نے بتایا کہ انہیں شروع میں ایئر کنڈیشنر (اے سی) نہیں دیا گیا تھا، تقریباً 15 روز بعد انہیں اے سی کی سہولت دی گئی تھی۔

انہیں چار پائی پر میٹریس دیا گیا تھا۔ ان کے پاس ایک بریف کیس تھا جس میں ان کا سامان ہوتا تھا۔ ان کے گھر سے کپڑے استری ہو کر آیا کرتے تھے جبکہ کھانا بھی گھر سے آتا تھا۔

لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کے مطابق ایئر کنڈیشن کی سہولت عدالت نے خصوصی طور پر نواز شریف کو ان کی بیماری کی وجہ سے دی تھی۔ ایئرکنڈیشن عموماً کسی بھی قیدی کو نہیں دیا جاتا۔

جیل خانہ جات سے منسلک رہنے والے عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل میں ایک کمرہ دیا گیا ہے جو دیگر قیدیوں کے سیل کی طرح نہیں ہے۔

جیل عہدیدار نے مزید بتایا کہ عمران خان کو علیحدہ سے باورچی مہیا کیا گیا ہے، انہیں اے سی کی سہولت مہیا نہیں کی گئی تاہم کولر فراہم کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسی جگہوں کی حد بندی کی جاتی ہے جہاں کسی کا بھی آنا جانا نہیں ہوتا۔ سکیورٹی کی وجہ سے ایسی جگہ پر افسران کو بھی اجازت سے آنے دیا جاتا ہے جبکہ ایسی جگہوں پر پولیس اور رینجرز کے افسران تعینات ہوتے ہیں۔

دوسری جانب سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے محکمہ داخلہ پنجاب کو عمران خان کی گھر کے کھانے اور ڈاکٹر تک رسائی اور جیل سیل کی کیٹیگری میں تبدیلی کی درخواست دے رکھی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان ریاست کے سابق سربراہ ہونے کے ناطے ان تمام سہولیات کے حق دار ہیں۔

اٹک کی ضلعی جیل

ڈسٹرکٹ جیل اٹک 06-1905 میں بنائی گئی تھی، جس کا رقبہ 67 ایکڑ چھ کنال 12 مرلہ ہے۔ جیل کی ویب سائٹ کے مطابق اس کی عمارت کا رقبہ 17 ایکڑ، بنجر زمین کا رقبہ دو ایکڑ، لائنوں کا رقبہ اور جیل کالونی کا رقبہ 26 ایکڑ، دو کنال، 12 مرلہ اور زراعت کا رقبہ 22 ایکڑ چار کنال ہے۔

جیل کی اصل گنجائش 539 قیدیوں کے لیے ہے جبکہ 804 قیدی یہاں رکھے گئے ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق قیدیوں کی مہیا کی جانے والی سہولیات میں لوڈو اور کیرم بورڈ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے تعلیم و تربیت کے لیے حفظ اور ناظرہ قرآن، کمپیوٹر کے مختصر کورس، بجلی اور درزی کا کام سیکھایا جاتا ہے۔ مختلف جرائم میں ملوث قیدیوں سے ملاقات کے مختلف دن رکھے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست