کراچی: والد کے ہاتھوں ’غیرت کے نام‘ پر بیٹی اور نوجوان قتل

ڈی ایس پی سہراب گوٹھ چوہدری سہیل فیض کے مطابق 17 سالہ لڑکی اپنے گھر کے قریب اپنے 24 سالہ دوست کے ساتھ ان کی گاڑی میں بیٹھی باتیں کر رہی تھی کہ لڑکی کے والد نے فائرنگ کرکے دونوں کو زخمی کردیا، جو بعدازاں چل بسے۔

24 مئی 2021 کی اس تصویر میں کراچی میں ایک پولیس موبائل گشت پر مامور (آصف حسن/ اے ایف پی)

کراچی پولیس کے مطابق سہراب گوٹھ میں جمعے کو ایک شخص نے گھر کے سامنے گاڑی میں بیٹھی اپنی بیٹی اور ان کے دوست کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کر دیا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) سہراب گوٹھ چوہدری سہیل فیض نے انڈپینڈنٹ اردو کو بذریعہ ٹیلی فون بتایا کہ یہ واقعہ جمعے کی صبح ساڑھے نو بجے سہراب گوٹھ میں ابوالحسن اصفہانی روڈ سے متصل بکھر گوٹھ میں پیش آیا اور دوہرے قتل کے الزام میں لڑکی کے والد اور بھائی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ 

چوہدری سہیل فیض کے مطابق 17 سالہ لڑکی اپنے گھر کے قریب اپنے 24 سالہ دوست کے ساتھ ان کی ویگو گاڑی میں بیٹھی باتیں کر رہی تھی کہ یہ دیکھ کر لڑکی کے والد نے اپنے لائسنس یافتہ پستول سے فائرنگ کرکے دونوں کو زخمی کردیا اور پولیس کے موقعے پر پہنچنے تک دونوں چل بسے۔

پولیس کے مطابق گاڑی پر گولیوں کے متعدد نشانات موجود تھے۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے سات خول اور دو پستول قبضے میں لے لیے۔ پولیس کے مطابق دوسرا پستول مقتول نوجوان کا ہوسکتا ہے، جو گلشن اقبال کا رہائشی تھا۔

پولیس نے دونوں کی لاشوں کو میڈیکولیگل اور پولیس کارروائی کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا۔

چوہدری سہیل فیض کے مطابق مقتولہ کے والد نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اعتراف کیا کہ انہوں نے دونوں کو ’غیرت کے نام پر قتل‘ کیا ہے۔

غیرت کے نام پر قتل کے خلاف وفاقی اور صوبائی سطح پر سخت قوانین کے باوجود ان واقعات میں کمی نہیں آسکی ہے۔

سندھ میں کاروکاری (غیرت کے نام پر قتل) کی روک تھام اور خواتین کےحقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی تنظیم ’سندھ سھائی آرگنائزیشن‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں برس جنوری سے جون تک سندھ میں نام نہاد غیرت کے نام پر کارو کاری الزام میں 123 افراد کو قتل کیا گیا، جن میں 91 خواتین اور 32 مرد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نو افراد گھریلو تشدد کے باعث جان سے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق سندھ کے ضلع کشمور میں جنوری سے جون تک 17 افراد غیرت کے نام پر قتل ہوئے، جن 11 خواتین اور پانچ پانچ مرد شامل ہیں۔ شکارپور میں 10 خواتین اور دو مرد قتل ہوئے، گھوٹکی میں چھ خواتین اور ایک مرد قتل ہوا۔ سکھر میں نو خواتین اور ایک مرد قتل ہوا، خیرپور میں چار خواتین اور ایک مرد اور لاڑکانہ میں چار خواتین اور ایک مرد کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ 

رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران صوبے کے دیگر اضلاع میں 48 افراد قتل ہوئے، جن میں 35 خواتین اور 14 مرد شامل ہیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سندھ سھائی آرگنائزیشن کی چیئرپرسن ڈاکٹر عائشہ حسن دھاریجو نے کہا کہ ’یہ صورت حال انتہائی افسوس ناک ہے کہ اب قبائلی اضلاع کے علاوہ بڑے شہروں میں بھی قبائلی سوچیں پنپ رہی ہیں، جس سے خاص کر خواتین نشانہ بن رہی ہیں۔‘

ڈاکٹر عائشہ حسن دھاریجو کے مطابق: ’ان کیسز میں پولیس کا کردار متاثرہ افراد کے ساتھ بہتر نہیں ہوتا اور ایسے کیس تب تک سنجیدگی سے نہیں لیے جاتے جب تک انسانی حقوق کی تنظمیں احتجاج نہ کریں۔ ویمن تھانے اور ویمن کانسٹیبلز کی تعداد بہت کم ہے، اس لیے خواتین کو مسائل سنانے میں تکلیف کا سامنے ہوتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہمارے پاس ایسے واقعات کے خلاف سخت قوانین ہونے کے باجود ملزمان کو سزا نہ ملنا بدقسمتی ہے۔ اعلیٰ عدالتوں کو اس معاملے پر نوٹس لینا چاہیے اور ملزمان کو سخت سزا دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں کیونکہ کسی انسان کا قتل سنگین ترین جرم ہے اور اس جرم میں ملوث ملزمان کو جب تک سخت سزا نہیں ملے گی تب تک یہ جرائم ہوتے رہیں گے۔‘

ڈاکٹر عائشہ حسن دھاریجو کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کے 90 فیصد واقعات کا مقدمہ دائر ہوتا ہے، مگر ملزمان کی گرفتاری نہیں ہوتی۔ 

دوسری جانب یونیورسٹی آف یارک، انگلینڈ سے ویمن سٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والی شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کی پروفیسر ڈاکٹر نادیہ آغا کہتی ہیں کہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بہت اچھی قانون سازی ہوئی ہے مگر یہ قوانین بہت پیچدہ ہیں اور جب تک مزید بہتر قوانین نہیں بنائے جاتے، اس طرح کے واقعات میں کمی ممکن نہیں ہے۔

ڈاکٹر نادیہ آغا کے مطابق:’قوانین تو موجود ہیں مگر اس میں صلح کی گنجائش بھی موجود ہے۔ جب صلح ہوجاتی ہے تو ملزم با آسانی رہا ہوجاتے ہیں، اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ بہتر قوانین کے ساتھ ایسے کیسز کو ریاست خود ہینڈل کرے تاکہ صلح نہ ہو اور ملزمان کو سزا ملے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان