عمران خان کی سزا معطلی پر محفوظ فیصلہ کل سنایا جائے گا: عدالت

عدالتی عملے نے بتایا ہے کہ عمران خان کی سزا معطلی سے متعلق محفوظ فیصلہ کل یعنی منگل 29 اگست کو صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان (دائیں) 12 جون 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے وکلا کے ہمراہ موجود (تصویر: پی ٹی آئی ٹوئٹر اکاؤنٹ)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سزا معطل کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔

اس حوالے سے عدالتی عملے نے بتایا ہے کہ عمران خان کی سزا معطلی سے متعلق محفوظ فیصلہ کل یعنی منگل 29 اگست کو صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔

اس سے قبل چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کی جس کے آغاز میں ہی چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ’امید ہے آج سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ ہو جائے گا‘۔

پیر کے روز ہونے والی سماعت میں الیکشن کمیشن اور تحریک انصاف کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے اور الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل کا آغاز کیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’میں ابھی ان کی سزا معطلی کی درخواست کی مخالفت کر ہی نہیں رہا، میں ابھی یہ کہہ رہا ہوں کہ اس طرف جانے سے پہلے پبلک پراسیکیوٹر کو نوٹس کیا جانا لازم ہے۔‘

 انہوں نے کہا کہ ’راہول گاندھی کیس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پبلک پراسیکیوٹر کو سننا ہے یا نہیں، بھارتی قانون میں (provisions) تدابیر ہم سے زیادہ لبرل ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی سزا معطلی درخواست میں ریاست کو فریق نہیں بنایا گیا۔‘

اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ’یہ الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے، ٹرائل کورٹ میں کہیں ریاست کا ذکر نہیں آیا، یہاں فریق بنانا کیوں ضروری ہے؟‘

الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب میں کہا کہ ’فوجداری کیس میں سٹیٹ کو نوٹس کی ضرورت ہے، قانون میں شکایت کنندہ کا لفظ ہی نہیں ہے، سٹیٹ کا ذکر ہے۔‘

اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے پانچ اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

سیشن کورٹ میں مقدمہ چلائے جانے سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے دائر درخواستوں میں سابق وزیراعظم کے خلاف اس مقدمے میں فوجداری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے وکلا نے سیشن کورٹ کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی تھی۔

جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل جمعہ چار اگست کو پاکستان کی عدالت عظمی نے توشہ خانہ کیس سے متعلق سابق وزیراعظم عمران  خان کی اپیلیں نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ توقع ہے کہ ہائی کورٹ اور سیشنز کورٹ اس معاملے پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گی۔

توشہ خانہ کیس کیا ہے؟

بیرون ملک دوروں کے دوران پاکستانی رہنماؤں کو ملنے والے تحائف کو قومی خزانہ یعنی توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔

عمران خان پر الزام ہے کہ 2018 میں بطور وزیراعظم ان کو دورہ سعودی عرب کے دوران قیمتی گھڑی دی گئی تھی جو بعد میں انہوں نے قومی خزانہ سے خریدنے کے بعد بیچ دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان کے خلاف ان تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ظاہر کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اگر الیکشن کمیشن کی درخواست پر عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ چلانے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو اس کے تحت ہونے والی کارروائی میں تحریک انصاف کے چیئرمین کو عوامی عہدے کے لیے ناہلی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے جمعرات کو کیس سماعت میں عمران خان کے وکلا کی درخواستوں پر دلائل سننے کے ساتھ ساتھ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا موقف بھی سنا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔

گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کے الیکشن کمیشن نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمد کو اثاثوں میں ظاہر نا کرنے پر عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

عمران خان کہہ چکے ہیں کہ انہوں کے کچھ بھی غیر قانونی طور پر نہیں کیا اور ان کی جماعت کا موقف ہے کہ یہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا مقدمہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان