قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

تجزیہ کاروں کے مطابق نئے چیف جسٹس کو عدلیہ کی غیرجانبداری کو یقینی بنانا اور زیر سماعت سیاسی درخواستوں کے فیصلے کرنا کئی چیلنجز میں سے دو اہم معاملے ہوں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس آف پاکستان بن گیے ہیں اور 17 ستمبر 2023 کو اس عہدے کا حلف اٹھاتے وقت ان کی اہلیہ سرینا عیسی بھی ان کے ساتھ کھڑی تھیں (@PresOfPakistan ٹوئٹر)

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج (اتوار) کو پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

آج ہونے والی چیف جسٹس پاکستان کی حلف برداری کی تقریب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، چاروں صوبائی گورنرز، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر وزرا اور وکلا بھی شریک ہوئے۔

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ حلف اٹھاتے وقت جسٹس قاضی فائر عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی ان کے برابر میں کھڑی ہوئی تھیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پیر کو باقاعدہ چارج سنبھالنے کے پہلے دن سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کو چیلنج کرنے والے بل پر سماعت کریں گے۔

اس بل کے تحت عوامی اہمیت کے آئینی معاملات پر بنچوں کی تشکیل تین سینیئر ججوں کی ایک کمیٹی کے کرے گی۔

وکلا اور قانونی ماہرین کے مطابق قاضی فائز عیسیٰ کے لیے اس وقت متعدد چیلنجز ہیں جو ان کے انصاف کے منتظر ہیں۔

ان چینلجز میں عدلیہ کی غیرجانبداری کو یقینی بنانا، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف ریفرنسز کا معاملہ، زیر سماعت سیاسی درخواستوں کے فیصلے، سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری کا معاملہ اور بظاہر شروع ہوتی وکلا تحریک بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے نظریں نئے چیف جسٹس پر مرکوز ہیں۔

سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی بینچ نے 13 اپریل کو سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کا اطلاق معطل کردیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایسے وقت میں حلف اٹھا رہے ہیں جب یہ تنقید زدِ عام ہے کہ مخصوص ججز پر مشتمل بنچ کی تشکیل کا عمل اعلیٰ عدلیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

بطور چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے لیے سب سے بڑا چیلنج  اپنے دور میں عدالت کو متحد کرنا اور اس کی ساکھ بحال کرنا ہوگا تاکہ عدالتی فیصلوں پر اعتماد بحال ہو سکے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن نے اس سے قبل ایک بینچ کی تشکیل پر سوال اٹھایا تھا جو آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تحقیقاتی باڈی کے خلاف چھ چیلنجز پر سماعت کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی سماعت کرنے والے بینچ کا تعین ججوں کی تین رکنی کمیٹی نے نہیں کیا جو کہ قانون کے تحت ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تین جون کو ایک ایسے نو رکنی بینچ میں نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا جو فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمات کے کیس کی سماعت کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ قانون کی معطلی کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے۔ وہ بینچوں اس وقت تک نہیں بیٹھیں گے جب تک عدالت پریکٹس اور پروسیجر کے قانون کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کر لیتی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیریئر پر ایک نظر

نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تحریک پاکستان کے صف اول کے رہنما قاضی محمد عیسیٰ کے فرزند ہیں۔

26 اکتوبر 1959 کوبلوچستان کے ضلع پشین میں پیدا ہوئے۔ وہ لندن سے بار ایٹ لا کی تعلیم کی تکمیل کے بعد 1998 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔

قاضی فائز عیسیٰ کی 15 اگست 2009 کو ابتدائی تقرری چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کی حیثیت سے ہوئی تھی۔

پانچ ستمبر 2014 کو قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور سپریم کورٹ جج کئی ہم فیصلے دیےجن میں فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ، حدیبیہ پیپرز مل، فیض آباد دھرنا کیس، خواتین کے وراثتی حقوق، سرکاری املاک کے تحفظ سے متعلق اہم فیصلے شامل ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی 25 اکتوبر 2024 کو 65 سال عمر ہونے کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے ریٹائر ہو جائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان