کوئٹہ: والد اور بیٹے کی ٹک ٹاک سے شہرت، ’چار ملین‘ تک فالوورز

کوئٹہ کے رہائشی منصور احمد اپنے پانچ سالہ بیٹے ابوبکر کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ویڈیوز بناتے ہیں۔

منصور احمد پچھلے نو مہینوں سے مختلف موضوعات پر ٹِک ٹاک ویڈیوز بنارہے ہیں۔ منصور احمد نے بتایا کہ پہلے جب انہوں نے ویڈیوز بنانا شروع کیں تو گھر والوں کے ساتھ گلی محلے میں بھی انہیں اور ان کے بچوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

منصور کے مطابق اب ان کی مشکلات میں کافی کمی آئی ہے۔ منصور احمد کے بڑے بیٹے ابوبکر کے ٹک ٹاک پر اس وقت چار ملین کے قریب فالورز ہیں۔ جو روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں مگر پاکستان میں ٹک ٹاک کی مونیٹائزیشن نا ہونے کے سبب اب انہوں نے ٹِک ٹاک کے ساتھ یوٹیوب کی طرف بھی رخ کرلیا ہے۔

منصور احمد کہتے ہیں کہ’یوٹیوب میں چونکہ کمائی آتی ہے اس لیے اب وہاں بھی چینل بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔‘

منصور بتاتے ہیں کہ ابوبکر کی عمر چونکہ پانچ سال سے کم ہے تو اسی لیے ویڈیو بنانے اور اپلوڈ کرنے میں کچھ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

منصور نے بتایا، ’ابوبکر کی مادری زبان پشتو ہے اور اسے اپنی مادری زبان میں بھی صحیح سے بات کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منصور کے مطابق دوسری بڑی مشکل ٹک ٹاک کے قواعد و ضوابط ہیں، جس کے تحت کم عمر بچے ٹِک ٹاک استعمال نہیں کرسکتے۔

منصور احمد نے بتایا کہ اس مسئلے کا حل انہوں نے اس طرح نکالا ہے کہ ’میں ابوبکر کے پیچھے ایک دوسرا شخص بٹھا دیتا ہوں تا کہ ویڈیو وائلیشن میں نہ چلی جائے۔‘

مستقبل کے بارے میں منصور نے بتایا کہ وہ یوٹیوب کی طرف جانا چاہتے ہیں جس سے اچھی خاصی کمائی ہوتی ہے۔

منصور کہتے ہیں کہ ’پاکستان میں اگرچہ ٹِک ٹاک شروع سے ہی متنازع رہ چکا ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ دوسرے سوشل میڈیا ایپس کی طرح ٹِک ٹاک بھی تعلیم، ثقافت کی منتقلی، ٹیکنالوجی اور نیوز جیسے اہم موضوعات کے لیے بھی اچھا اور منفرد ثابت ہو رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی