عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا: تحریک انصاف

پی ٹی آئی ترجمان سید ذوالفقار علی بخاری نے انٹرنیشنل میڈیا کو تصدیق کی کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 12 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان تحریک انصاف نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو منگل کی شب اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی ترجمان سید ذوالفقار علی بخاری نے انٹرنیشنل میڈیا کو تصدیق کی کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین کی اٹک جیل سے منتقلی کی درخواست پر پیر کو سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس کے بعد پیر ہی کی شام کو عمران خان کی اٹک سے اڈیالہ جیل منقتلی کی متضاد خبریں سامنے آنے لگیں۔

تاہم بعد میں عمران خان کے وکیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی تھی کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی تاحال اٹک جیل میں ہی موجود ہیں جبکہ تاحال ان کی منتقلی سے متعلق عدالتی حکم نامہ بھی موصول نہیں ہوا ہے۔‘

عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے نامہ نگار قرۃ العین شیرازی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’عمران خان اس وقت اٹک جیل میں موجود ہیں اور سائفر کیس کی سماعت کل اٹک جیل میں ہی ہونی ہے۔‘

بیرسٹر گوہر خان نے بتایا ہے کہ ’عمران خان خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے سے متعلق عدالت کا تحریری حکم نامہ تاحال موصول نہیں ہوا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی منتقلی اٹک اور اڈیالہ جیل کی انتظامیہ کا اندرونی معاملہ ہے۔‘

انہوں نے میڈیا پر چلنے والی خبروں کے حوالے سے کہا کہ ’سابق وزیر اعظم کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے بعد ہی اطلاع دی جائے گی۔‘اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے حکم کے بعد پیر کی شام عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر عمران خان کی منتقلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انہیں اٹیچ باتھ والے کمرے میں رکھا جائے گا اور وہ سہولیات فراہم کی جائیں گی جو کہ قوانین کے مطابق سابق وزیراعظم کو حاصل ہوتی ہیں۔‘

تاہم وکیل شیر افضل مروت اپنے اس بیان میں دو مرتبہ تصحیح کر چکے ہیں۔ شیر افضل کے علاوہ عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتہ اور تحریک انصاف انٹرنیشنل میڈیا ونگ کی جانب سے بھی منتقلی کی تصدیق کی گئی تھی۔

تاہم پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا ونگ نے تصحیح کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا گیا ہے۔

جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان زلفی بخاری نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

اس سے قبل عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے استدعا کی تھی کہ اس بارے میں تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے۔

چیف جسٹس نے فوری طور پر تو تحریری حکم نامہ جاری نہیں کیا البتہ انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون کے مطابق ایسے قیدی جن کے مقدمات کی شنوائی اسلام آباد کی عدالتوں میں ہو انہیں اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، اس لیے عمران خان کو بھی ’اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش ہو گی کہ اس بارے میں تحریری حکم نامہ بھی آج ہی جاری کر دیا جائے۔

جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان ملک کے سابق وزیراعظم اور پڑھے لکھے شخص ہیں ’کل کو اگر آپ انہیں رحیم یار خان بھجوا دیں پھر؟ اگر کل رحیم یار خان منتقل کر دیا جاتا ہے تو ٹرائل وہاں کریں گے؟۔‘

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جیل میں جو سہولت عمران خان کو ملنی چاہیے اس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 11 اگست کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ماضی قریب میں اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی ایک سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے عدالت کے سامنے عمران خان کی اٹک جیل منتقلی کی وجوات کے بارے میں خط عدالت میں پیش کیا تھا۔

خط کے متن کے مطابق اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں اور زیادہ تر قیدی بم دھماکوں اور دہشت گردی جیسے سنگین مقدمات میں نامزد ہیں۔

خط کے مطابق پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے، موجودہ حالات کے پیش نظر چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ کے علاوہ کسی اور جیل میں منتقل کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ اڈیالہ جیل حساس نوعیت کی جیل ہے جہاں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں، سکیورٹی خدشات کی بنا پر عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا گیا۔

پانچ اگست 2023 کو پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ابتدا میں راولپنڈی میں واقع اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں لیکن انہیں حکومت کے سکیورٹی خدشات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر اٹک کی ضلعی جیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں حالت زار کی رپورٹ طلب کی تھی جس پر 28 اگست کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے ایک سربمہر رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

14 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا کہ عمران خان کو ناشتے میں بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے فراہم کی جاتی ہے جبکہ ظہرانے اور عشائیے میں پھل، تازہ سبزیاں، دالیں اور چاول مینیو کے مطابق فراہم کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اب تک عمران خان کی خواہش پر ہفتے میں دو مرتبہ دیسی چکن اور ایک مرتبہ دیسی گھی میں پکا ہوا گوشت بھی فراہم کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں یقین دہانی کرائی گئی کہ ’جیل انتظامیہ ہائی پروفائل قیدی کو بہترین سہولیات اور سیکورٹی فراہم کررہی ہے۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بہتر کلاس قیدی ہونے کی وجہ سے میٹرس، ایئرکولر، چار تکیے اور میز کرسی کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے نیز انہیں چار قرآن پاک انگش ترجمے والے اور 25 تاریخی کتابیں بھی فراہم کی گئیں ہیں۔

اس کے علاوہ 21 انچ ٹی وی اور روزانہ اخبار فراہم کیے جاتے ہیں۔ بیرک، واش روم اور کپڑوں کی صفائی کے لیے انہیں روزانہ سٹاف دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سکیورٹی کے لیے مزید 54 اہلکاروں کی ڈیوٹی جیل میں لگائی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان کو سب سے محفوظ ہائی آبزرویشن بلاک میں رکھا گیا ہے جبکہ عمران خان کی ملحقہ بیرکس کو بھی خالی رکھا گیا ہے۔ بیرک میں وائٹ واش، پکا فرش اور ایک پنکھے کی سہولت دی گئی ہے۔ ان کی بیرک کا سائز  9×11 ہے۔ کمرے سے ملحقہ واش روم کی دیوار چھ فٹ اونچی اور واش روم کا سائز 4×7 ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست