عابد باکسر کی ڈرامائی گرفتاری کا ڈراپ سین

ملزم عابد باکسر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

عابد حسین 1988 میں باکسنگ کی بنیاد پر پولیس میں بطور اے ایس آئی بھرتی ہوئے تھے (فائل فوٹو/ عابد باکسر)

پنجاب پولیس کے سابق انسپیکٹر اور نوے کی دہائی سے خبروں میں رہنے والے عابد باکسر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جمعرات کو ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

مبینہ طور پر بھتہ خور اشتہاریوں کو پناہ دینے، پولیس سے سرکاری کلاشنکوف چھیننے اور پولیس حراست سے فرار کے کیس میں عابد باکسر کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید کی عدالت میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کی گئی تھی۔

اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض عابد باکسر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

ملزم کے وکیل مقصود کھوکھر نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ ’سی آئی اے لاہور پولیس نے دھمکیاں دینے، اغوا اور بھتہ کیس میں تفتیش شروع کیے بغیر گھر کا گھیراؤ کر کے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گرفتار کر لیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پھر کہا گیا کہ عابد باکسر پولیس سے رائفل چھین کر فرار ہوگئے اور انہیں قصور سے دوبارہ گرفتار کیا گیا، ان کے خلاف پولیس پر حملے کا کیس درج کر لیا گیا۔‘

مقصود کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ ’پولیس ابھی تک نہ فرار ہونے کا کوئی ثبوت پیش کر سکی ہے اور نہ ہی ان کے قبضے سے پولیس کی رائفل برآمد ہوئی ہے۔ لہذا انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے، مقدمات کی تفتیش میں بھی وہ پیش ہونے کو تیار ہیں۔‘

پولیس پراسکیوٹر نے عابد باکسر کی ضمانت کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’عابد باکسر کے خلاف دھمکیاں دینے، اغوا اور بھتہ وصولی سمیت پولیس پر حملہ کرنے کے تین مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سابق پولیس افسر ہونے کے باوجود انہوں نے گرفتاری کے لیے جانے والی پولیس ٹیم پر حملہ کیا اور ایک پولیس افسر پر تشدد بھی کیا۔ جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ پولیس حراست سے سرکاری رائفل چھین کر فرار ہوگئے۔‘

’ملزم کو پولیس نے دوبارہ قصور سے گرفتار کیا۔ وہ پولیس کے ساتھ تفتیش میں تعاون بھی نہیں کر رہے لہذا درخواست ضمانت خارج کی جائے۔‘

عابد باکسر کے خلاف کارروائی

عابد باکسر کے سسر جے آر ٹیپو سلطان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے ایک ماہ پہلے عابد باکسر کے خلاف اغوا، دھمکیاں دینے اور بھتہ وصولی کے دو کیس درج کیے، لیکن تفتیش کیے بغیر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور گھر کا گھیراؤ کر لیا۔‘

جے آر ٹیپو سلطان کا کہنا ہے کہ ’پولیس افسران نے گھر میں گھس کر عابد باکسر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اہلیہ کو بھی زدوکوب کیا۔ انہیں گھسیٹ کر باہر لائے اور گیٹ پر تشدد کیا جس کی ویڈیو بھی وائرل کر دی گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’عابد باکسر 2018 میں بیرون ملک سے وطن واپس آئے تو یہ تاثر دیا گیا کہ وہ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے آئے ہیں، لیکن انہوں نے کسی عدالت میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔‘

’پانچ سال کے دوران ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ انہیں سی آئی اے پولیس کے چند افسران نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر غیر قانونی کارروائی میں پھنسانے کی کوشش کی اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔‘

عابد باکسر کا سابق پولیس افسر سے ملزم تک کا سفر

پولیس ریکارڈ کے مطابق عابد باکسر لاہور میں بطور انسپیکٹر نوے کی دہائی میں اس وقت خبروں میں آئے جب انہیں ان کاؤنٹر سپیشلسٹ سمجھا جانے لگا۔

اداکارہ نرگس نے عابد باکسر کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کیا تھا جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اداکارہ پر تشدد کیا اور سر کے بال مونڈ دیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم بعد میں اداکارہ نرگس نے یہ مقدمہ واپس لے لیا تھا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں عابد باکسر نے اس وقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اداکارہ سے معافی بھی مانگی تھی۔

عابد باکسر نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’شہباز شریف کے پہلے دور میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس ان کا ان کاؤنٹر کرنا چاہتی تھی۔ دوران حراست پولیس نے انہیں رات کے وقت وضو کرنے کا کہا تو انہیں اندازہ ہوگیا کہ انہیں مار دیا جائے گا۔ یہ اکتوبر 1999 کی وہ رات تھی جب جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا اور مارشل لا لگائی۔ اس دن ن لیگ کی حکومت کے ساتھ ان کو مارنے کا پلان بھی ٹل گیا۔‘

عابد حسین باکسر کیسے بنے؟

عابد باکسر جب 2020 میں ڈویژنل باکسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین منتخب ہوئے تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کھیلوں کی بنیاد پر ہی لاہور کی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں حصہ لیا تھا۔

انہوں نے سیف گیمز میں سونے کا تمغہ جیتا اور جونیئر ورلڈ کپ میں چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا جبکہ پانچ مرتبہ نیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔

1988 میں جب عابد باکسنگ کے کھیل میں کئی ٹورنامنٹ جیت کر اپنا نام بنا چکے تھے، پولیس میں بھرتیوں کا اعلان ہوا اور عابد باکسنگ کی بنیاد پر پولیس میں بطور اے ایس آئی بھرتی ہوئے۔

اگلے ہی سال یعنی 1989 کی نیشنل گیمز میں پولیس کی طرف سے کھیلتے ہوئے باکسنگ میں گولڈ میڈل جیتنے پر تربیت کے دوران ہی عابد کو سب انسپیکٹر بنا دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان