آئی ایم ایف معاہدے کے بعد معاشی سرگرمیاں تیز ہوئیں: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور کاروباری ماحول میں بہتری آئی ہے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر گزشتہ نگران حکومت میں بھی بطور وزیر خدمات انجام دے چکی ہیں (ورلڈ اکنامک فورم)

خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور کی نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے اور اصلاحات پر کامیابی سے عمل درآمد کے بعد ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور کاروباری ماحول میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کے استحکام اور متوازن ترقی کے حصول کے لیے حکومت کوششیں جاری رکھے گی جس کے لیے قرضوں کے بوجھ میں کمی لائی جائے گی اور ترقیاتی ترجیحات کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں میں نظم و نسق اصلاحات متعارف کروائی جائیں گی۔

اس سے قبل فیوچر سمٹ سے اپنے خطاب میں نگراں وفاقی وزیرخزانہ نےکہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف سطح کے معاہدے سے ملکی معیشت اور معیشت کے استحکام کے لیے حکومتی کوششوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ آئی ایم ایف اور دوطرفہ شراکت داروں کی معاونت سے معیشت کو دوبارہ پٹڑی پرلانے میں مددملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطہ اور ایشیا میں ایک بڑے اقتصادی کھلاڑی کے طور پر ابھرنے کے تمام تقاضے پورے کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نج کاری کا عمل فاسٹ ٹریک پر کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اہم بنیادی ڈھانچہ اور زراعت، معدنیات و انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت نظرانداز پیداواری شعبہ جات میں نئی سرمایہ کاری کویقینی بنانے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان خطہ اورایشیا میں ایک بڑے اقتصادی کھلاڑی کے طور پر ابھرنے کے تمام تقاضے پورا کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2047 تک پاکستانی معیشت دو ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے جو اس وقت 350 ارب ڈالر ہے تاہم اس کے لیے پائیدار اقتصادی پالیسیاں اور مشکل ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو جاری رکھنا اور پائیدار ترقی اور نمو کے لیے معیشت میں اختراع اور جدت لانا ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ تین دہائیوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کاحجم 10 سے 11 فیصد ہے جس کی وجہ سے خساروں کو پورا کرنے کے لیے حکومتوں کو قرضوں کاسہارا لینا پڑتا ہے۔ نگراں حکومت ٹیکس کے نظام میں آٹومیشن اور جدت لا رہی ہے تاکہ ٹیکس کی بنیاد وسیع ہوں اور حقیقی استعداد کے مطابق محصولات میں اضافہ کو ممکن بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی نج کاری کے حوالہ سے آئی ایف سی کی ٹیم کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔ سرکاری کاروباری اداروں کی نجکاری کے لیے ساورن ویلتھ فنڈ کو فعال کرنے کے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اس سے گورنمنٹ ٹوگورنمنٹ کی بنیاد پر کاروباری اداروں کی نج کاری کاعمل تیز ہوجائے گا۔

ایس آئی ایف سی کے تحت سعودی ویلتھ فنڈ کے ساتھ شراکت داری کی بنیاد پر سات ارب ڈالر مالیت کے ریکوڈل ٹرانزیکشن میں معاونت فراہم کی جارہی ہے۔ اسی طرح 10 ارب ڈالر مالیت کے سعودی آرامکو ریفائنری پراجیکٹ اور بیرونی سرمایہ کاروں کو 85 ہزار فارم لینڈ لیز پر دینے کے پائپ لائنز منصوبے میں بھی معاونت فراہم کی جارہی ہے۔

ادھر اطلاعات ونشریات کے وفاقی وزیر مرتضی سولنگی نے یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے نمائندوں کی جیل میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی خبروں کی تردید کی ہے۔

سماجی رابطے کے فورم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ سینیئر سیاست دان چوہدری پرویزالہٰی کی اس ذہنی اختراع پر مبنی بیان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے ذرائع ابلاغ پرزوردیا کہ وہ اس طرح کی قیاس آرائیوں پر مبنی خبروں کو شائع کرنے سے قبل اس کی تصدیق کرلیا کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت