وزیرستان: صدارتی ایوارڈ یافتہ رہنما بم دھماکے میں چل بسے

لوئر جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ناصر خان کے مطابق دھماکہ بدھ کی شام وانا بازار سے 10 کلومیٹر دور دژہ غونڈئی کے مقام پر اس وقت ہوا، جب اسلم نور گاؤں کی ایک دکان میں موجود تھے۔ جان سے جانے والوں میں ان کے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔

قبائلی رہنما اسلم نور پر اس سے قبل بھی کئی بار حملے کیے گئے اور دو مرتبہ وہ زخمی بھی ہوئے تھے (سکرین گریب/ جرگہ نیوز یوٹیوب چینل)

پاکستان کے قبائلی ضلعے جنوبی وزیرستان میں حکام کے مطابق صدارتی ایوارڈ یافتہ قبائلی رہنما اسلم نور سمیت چار افراد بدھ کو ایک بم دھماکے میں چل بسے۔ جان سے جانے والوں میں اسلم نور کے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔

لوئر جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ناصر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ بدھ کی شام وانا بازار سے 10 کلومیٹر دور دژہ غونڈئی کے مقام پر اس وقت ہوا، جب ملک اسلم نور گاؤں کی ایک دکان میں موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں اسلم نور اور ان کے دو بیٹے چل بسے، جن میں سے شیر اسلم کی عمر 15 سال جبکہ ہلال اسلم کی عمر 10 سال بتائی جاتی ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے پہلے سے ہی دکان کے چھت پر بم نصب کر رکھا تھا، جس کے نتیجے میں دکاندار کی بھی موت واقع ہوگئی۔

پولیس حکام کے مطابق اس واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچی اور قریبی آبادی میں سرچ آپریشن کیا گیا، مگر تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ملک اسلم نور نے مختلف موقعوں پر علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف شجاعت سے مقابلہ کیا تھا، جس کے اعتراف میں صدر مملکت عارف علوی نے 2021 میں انہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا۔ اس واقعے سے پانچ سال قبل اسلم نور کے بڑے بھائی خادین سمیت ان کے خاندان کے تین افراد بھی ایک بم دھماکے میں جان سے چلے گئے تھے۔

اسلم نور پر کئی بار حملے کیے گئے اور دو مرتبہ وہ زخمی بھی ہوئے۔ انہیں علاقے میں ایک بہادر انسان کے طور پر جانا جاتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بدھ کو ہی شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو اہلکار چل بسے تھے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جان سے جانے والوں میں لائس نائیک احسان بادشاہ اور لائس نائیک ساجد حسین شامل ہیں۔

اس طرح باجوڑ کے علاقے ماموند میں بھی بدھ کو ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام کے ایک کارکن چل بسے تھے جبکہ تین زخمی ہوئے تھے۔

گذشتہ کچھ عرصے سے قبائلی اضلاع میں بم دھماکے اور پولیس پر حملے ایک معمول بن گئے ہیں۔

یہ واقعات ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب حکومت نے بغیر دستاویزات کے حامل غیر ملکی پناہ گزینوں کے ملک سے انخلا کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا اور اس سلسلے میں سینکڑوں افغانوں کو ان کے وطن واپس بھیجا گیا۔

حکومت کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور پاکستان افغان تعلقات میں کشیدگی کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ جنوری 2023 سے اب تک ملک کے مختلف حصوں میں 24 خودکش حملے ہوئے، جن میں سے 14میں افغان شہری ملوث پائے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان