بنوں: لڑکیوں کے سکول میں سامان جلانے کا واقعہ، مقدمہ درج

میریان پولیس سٹیشن کے اہلکار احسان اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ ہائر سیکنڈری سکول تھا جس میں سٹاف روم کے اندر صوفے، فرنیچر اور دیگر سامان کو آگ لگا کر جلایا گیا ہے۔

27 جنوری 2017 کو ایک پاکستان فوج کا اہلکار شمالی وزیرستان میں غلام خان ٹرمینل میں میڈیا اہلکاروں کو بریفنگ دے رہا ہے (اے ایف پی)

خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس کے مطابق لڑکیوں کے سرکاری سکول میں نامعلوم افراد کی جانب سے سامان جلانے اور دھمکیاں لکھنے کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

یہ واقعہ جمعے اور جمعرات کی درمیانی شب میریان پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آیا ہے۔

میریان پولیس سٹیشن کے اہلکار احسان اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ ہائیر سیکنڈری سکول تھا جس میں سٹاف روم کے اندر صوفے، فرنیچر اور دیگر سامان کو آگ لگا کر جلایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا، ’یہ علاقے میں لڑکیوں کا بڑا سرکاری سکول ہے جس میں 200 سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں، نامعلوم افراد کی جانب سے سامان کو جلایا گیا ہے۔‘

اہلکار سے جب پوچھا گیا کہ کیا سکول کے چوکیدار موقعے پر موجود نہیں تھے، تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’مقدمہ چوکیدار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا ہے اور چوکیدار موقعے پر موجود تھے یا نہیں۔‘

سکول میں سامان جلانے سمیت سکول کے گیٹ پر یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’ہم تحریک طالبان پاکستان کے مجاہدین ہیں۔‘

تاہم پولیس اہلکار احسان اللہ نے بتایا کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ اس واقعے میں کون ملوث ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیبرپختونخوا میں سکولوں میں موسم سرما کی تعطیلات جاری ہیں۔ ماضی میں شدت پسندی کے دوران صوبے میں لڑکیوں کے سکولوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

سوات سمیت مختلف اضلاع میں تعلیمی اداروں کو بموں سے بھی اڑایا گیا ہے نیز  سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کی آگاہی دینے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ریفیوجیز (یو این ایچ سی ار) کی ایک رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2017 تک خیبر پختونخوا میں 100  کے آس پاس تعلیمی اداروں کو دھماکوں سے اڑایا گیا ہے جس میں ایک تہائی سکول لڑکیوں کے تھے۔

اس میں سب سے زیادہ تعلیمی ادارے سوات ضلع میں تھے جہاں رپورٹ کے مطابق 491 سکول 2009 تک عارضی تک پر بند کیے گئے تھے اور بند کرنے کی بڑی وجہ شدت پسندی کے واقعات تھے۔


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان