ایک تحقیق میں تجویز دی گئی ہے کہ کام کی جگہ پر سمارٹ فونز کے ذاتی استعمال سے ملازمین کو تناؤ کم کرنے اور کام اور زندگی کے درمیان بہتر توازن قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ یونیورسٹی آف گیلوے اور یونیورسٹی آف ملبرن کی نئی تحقیق کے نتائج تھے، جو ایک نامعلوم عالمی دوا ساز کمپنی کی یورپی شاخ میں کی گئی۔
اس کمپنی نے اپنی فون پالیسی میں ایک تبدیلی کی ہے، جس میں ذاتی فون کے استعمال سے پابندی ہٹا کر اس کی دفتری امور کے علاوہ استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
مطالعے میں کام کی جگہ پر تھوڑے سے موبائل فون کے استعمال کے ممکنہ فوائد پر روشنی ڈالی گئی، جبکہ ملازمین کی کارکردگی پر کوئی واضح اثرنہیں پایا گیا۔
تحقیق کی سربراہی یونیورسٹی آف گیلوے کے جے ای کیرنز سکول آف بزنس اینڈ اکنامکس کے پروفیسر ایون ویلان نے کی۔
دراصل فارما کمپنی نے 1990 کی دہائی میں صحت اور حفاظت کی وجوہات کی بنا پر فون کے ذاتی استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔
اس میں خطرناک کیمیکلز کے درمیان کام کرتے ہوئے ملازمین کی توجہ ہٹنے کے خدشات تھے۔
عملے نے پابندی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے وہ خود کو منقطع محسوس کر رہے ہیں۔
سینیئر انتظامیہ نے یہ بھی محسوس کیا کہ اس پابندی سے برانچ کے ٹیکنو فوبک ہونے کے تاثر میں مدد مل رہی تھی اور اس سے کمپنی کی دیگر شاخوں کے خلاف مسابقت میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی۔
مطالعہ ہونے سے پہلے صرف سینیئر انتظامیہ کو اپنے ذاتی موبائل فون کام پر لانے کی اجازت تھی۔
ایک سال کے دوران تحقیق میں تقریباً 40 ملازمین کا سراغ لگایا گیا جنہوں نے نئی نرم پالیسی سے فائدہ اٹھایا اور کام کے دوران اپنے ذاتی سمارٹ فون استعمال کیے۔
اس مطالعے میں اتنی ہی تعداد میں عملے کے ان ارکان کا جائزہ لیا گیا جنہوں نے کام کے احاطے میں قدم رکھتے وقت خود ساختہ پابندی برقرار رکھتے ہوئے اپنے فون باہر چھوڑ دیے تھے۔
معلومات معیاری انٹرویوز کے ذریعے حاصل کی گئیں۔
تجربے کے اہم نتائج
سمارٹ فون کی وجہ سے توجہ ہٹنے اور دھیان بٹنے کے خدشات کے باوجود جب سمارٹ فون کے استعمال سے پابندی اٹھائی گئی تو کام کی کارکردگی میں کمی نہیں آئی۔
کام اور زندگی کی کشمکش- کام کے تقاضوں اور ذاتی زندگی کے درمیان مبینہ تفریق ان کارکنوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہوئی جن کے پاس اپنے فون تک رسائی نہیں تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فون تک رسائی رکھنے والے ملازمین نے بتایا کہ وہ دن کے وقت خاندانی مسائل میں مدد کر سکتے ہیں، جس سے ان کے ساتھی پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
دن بھر ذاتی رابطے کا مطلب یہ بھی تھا کہ جب ملازمین کام کے بعد اپنا فون آن کرتے ہیں تو وہ پریشان نہیں ہوتے۔
جبکہ اس شعبے میں بہت ساری پچھلی تحقیق نے کام کی جگہ سے باہر کام سے متعلق رابطوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
مطالعے نے کام کی جگہ کے اندر ذاتی مواصلات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس کے برعکس کام کیا۔
اس تحقیق میں شامل یونیورسٹیاں سمجھتی ہیں کہ یہ نتائج اہم ہیں اور ٹیکنالوجی اور ملازمت والی زندگی کے توازن کے درمیان باہمی تعامل کو سمجھنے میں مدد دیں گے، جبکہ صحت مند اور زیادہ متوازن کام کے ماحول کو فروغ دینے کے مقصد سے تنظیموں کے لیے عملی بصیرت بھی فراہم کریں گے۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر وہلان کا کہنا تھا کہ ’کام کی جگہ پر سمارٹ فونز پر پابندی عائد کرنے کی بجائے اس کمپنی میں سمارٹ فونز کے تعارف پر نظر رکھنے کے حوالے سے ہمارے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ ایک زیادہ موثر حکمت عملی یہ ہو گی کہ ایک ایسا دفتری ماحول بنایا جائے جہاں سمارٹ فون کے رویوں کے بارے میں کمپنی کی توقعات معلوم ہوں، مثال کے طور پر اس بات کو یقینی بنانا کہ ان کا استعمال اجلاسوں یا کینٹین میں نہ ہو۔ اس کی نگرانی بھی ملازمین خود کریں۔
’مینیجرز کو سمارٹ فون پر پابندی لگانے کے غیر متوقع نتائج کا احساس ہونا چاہیے۔
’کام کی جگہ پر فون پر پابندی لگانے سے کام اور زندگی کی کشمکش میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس کے نتیجے میں کام کی کارکردگی پر اطمینان ملازمت، غیر حاضری کے ساتھ ساتھ عام فلاح و بہبود پر اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
تحقیق میں کام کی جگہ پر سمارٹ فون کے ذاتی استعمال کے حوالے سے کی جانے والی دوسری تحقیق کا بھی ذکر کیا گیا۔
کچھ رپورٹس میں بتایا گیا کہ ملازمین کام کے اوقات میں اوسطاً 56 منٹ اپنے سمارٹ فون کو دیگر کاموں کے لیے استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں، دن میں اوسطاً 150 بار اپنی ڈیوائس چیک کرتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔