ڈپریشن سے خود بھی گزرا اور علم نہیں تھا کیسے نمٹا جائے: بلاول

سابق وزیر خارجہ کا خیال ہے کہ ان کی طرح تمام پاکستانی بھی ماضی میں دہشت گردی کے واقعات سے ذہنی طور پر متاثر ہوئے ہیں

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نو جنوری 2023 کو جنیوا میں ایک اجلاس کے دوران دیکھے جاسکتے ہیں (اے ایف پی)

سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ والدہ کی موت اور زندگی کے دیگر واقعات کی وجہ سے وہ خود بھی ڈپریشن سے گزرے ہیں تاہم اس وقت انہیں بھی علم نہیں تھا کہ اس سے کیسے نمٹا جائے۔

سابق وزیر خارجہ نے ’دا سینٹرم میڈیا (ٹی سی ایم)‘ کے بانی طلحہ احد کو اپنے سیاسی کیریئر کا سب سے پہلے پوڈکاسٹ میں ذہنی امراض کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔

انہوں نے اس سوال کی تائید کی کہ پاکستان میں ذہنی امراض کے حوالے سے آگاہی اور موجودہ علاج کی سہولیات دونوں کا ہی فقدان ہے۔

پوڈکاسٹ میں بلاول سے پوچھا گیا کہ ان کی والدہ اور مسلم دنیا کی پہلی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 2007 میں موت سمیت دیگر المناک واقعات نے ان کی ذہنی صحت پر کیا اثرات مرتب کیے۔

تو اس کے جواب میں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جہاں تک والدہ کی موت کا تعلق ہے وہ تو روز کسی نہ کسی بات سے یاد آتا ہے، یہ مشکل تو ضرور ہے، پر جو ہوا اس سے یا تو میں ڈر جاؤں یا پیچھے ہٹ جاؤں، لیکن میں نے اس کو طاقت میں بدل لیا اور اس سے ہمت حاصل کی اور ان کے مشن کو آگے پہنچانا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا خیال ہے کہ ان کی طرح تمام پاکستانی بھی ماضی میں دہشت گردی کے واقعات سے ذہنی طور پر متاثر ہوئے ہیں اور ان کو بھی ذہنی امراض کی تشخیص اور علاج کے لیے حکومتی تعاون کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نے کراچی میں ایک مکمل ذہنی امراض کے علاج کے لیے سینٹر پر کام شروع کیا ہے جس کو الیکشن کے بعد تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

ان کے مطابق اس سینٹر میں تمام ذہنی امراض کا علاج پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں کے تعاون سے جدید ترین طریقوں سے کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کے حوالے سے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ ان کی جماعت کا چلنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری کو مسلم لیگ ن کی وجہ سے ساڑھے 12 سال جیل میں ڈالا گیا۔

’اسی دور کے کیسز کی بنا پر پرویز مشرف اور عمران خان کے ادوار میں بھی ان کو جیل جانا پڑا۔‘

انہوں نے عمران خان کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ’وہ غیرجمہوری قوتوں کے بل پر حکومت میں لائے گئے جس کا مقصد جمہوری اتفاق رائے کو توڑنا تھا۔‘

 انہوں نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی اور نوجوانوں کو ایک دوسرے کے خلاف سخت راستہ اپنانا کی تربیت دی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست