مسائل کے حل کے لیے الیکشن لڑنے والی کراچی کی خاتون خانہ

کراچی سے سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 110 کے لیے جی ڈی اے کی امیدوار بتول فاطمہ گھریلو خاتون ہیں، جو کراچی کے مسائل کے حل کی غرض سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

کراچی کے مسائل اتنے زیادہ اور گمبھیر ہو گئے ہیں کہ اب عام شہری بھی ان کے حل کا عزم لیے سیاست میں اتر رہے ہیں اور اس کی ایک مثال گھریلوں خاتون بتول فاطمہ ہیں، جو صوبے کی قسمت بدلنے کے ارادوں کے ساتھ فروری کے انتخابات حصہ لے رہی ہیں۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کی نسشت پی ایس 110 الیکشن لڑنے والی بتول فاطمہ کا سیاست سے کبھی دور کا بھی تعلق نہیں رہا۔

انڈپینڈنٹ اردو  سے گفتگو میں انہوں نے بتایا: ’میں نے اپنے گھر میں الیکشن لڑنے کی بات کی تو پہلے تو سب مجھے حیرت سے دیکھنے لگے لیکن میرے عزم اور جذبے کو دیکھتے ہوئے شوہر اور بچوں نے مجھے سپورٹ کیا۔‘

انہوں نے بتایا: ’یہ ان دنوں کی بات ہے جب ملک بھر میں آٹھ فروری کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل اور جمع کروائے جا رہے تھے اور انتخابی گہما گہمی میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا تھا۔ اس وقت میں نے ٹھان لی کہ میں نے الیکشن لڑنا ہے۔‘

بتول فاطمہ نے کھلے دل سے تسلیم کیا کہ وہ سیاست کی الف ب بھی نہیں جانتیں لیکن دنیا میں کچھ ناممکن نہیں۔

’سیاست میں آنا خود کو چیلنج کرنے جیسا ہے اور میں اپنے جیسی عوام کے لیے سیاست میں آئی ہوں، جو روز مرہ زندگی میں بے پناہ مسائل کا شکار ہیں۔

’مجھے سندھ کے مسائل کو ختم کرنا ہے اور موقع ملا تو جی ڈی اے کے پلیٹ فارم سے ایوانوں تک عوام کی آواز پہنچاؤں گی اور صوبے کی قسمت بدلنے کی کوشش کروں گی۔‘

بتول کا کہنا تھا کہ مہنگائی، صاف پانی کی کمی، بجلی اور گیس کی لو ڈ شیڈنگ اور خواتین کی تعلیم سے محرومی جیسے مسائل ان کے سیاست میں آنے کا محرک بنے۔

’ستارہ‘ کے نشان کے ساتھ جی ڈی اے کی امیدوار کا کہنا تھا: ’جب انتخابی مہم کے لیے گھر سے نکلتی ہوں تو بے شمار خواتین اپنے مسائل بتاتی ہیں اور میں فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر صاحب پگارا کا پیغام بھی  عام کرتے ہوئے کامیاب ہونے کے بعد میں تمام مسائل سے نجات دلانے کی یقین دہانی کراتی ہوں۔ 

’میرے لیے سیاست میں آنا چیلنجنگ ہو سکتا ہے لیکن میں اس چیلنج کے لیے تیار ہوں۔‘

بتول فاطمہ کا کہنا تھا کہ ’گھر کی چولہا چکی سنبھالنے والی عورت سیاست میں بھی اپنا لوہا منوا سکتی ہے اور میں اسی یقین کے ساتھ سیاست میں آئی ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا: ’میں کراچی کی شہری ہوں۔ میں نے بھی یہاں کی ٹوٹی سڑکوں سے لے کر اندھیروں میں  ڈوبتا کراچی دیکھا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے نے اپنے انتخابی منشور میں لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی ذکر کیا ہے، جسے 12 ویں جماعت تک لازمی اور مفت فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لڑکیاں سکول نہیں جا رہیں، جنہیں تعلیمی اداروں تک لانا اور قومی دھارے میں شامل کرنا ہو گا بلکہ شہری اور دیہی تقسیم کے ناسور کو بھی ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہو گا۔ 

بتول فاطمہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی شہریوں نے دو تین پارٹیوں کی حکومتیں دیکھتے دیکھتے ہوئے عمر گزار دی لیکن ان کے مسائل حل ہونے کا نام نہیں لے رہے۔

’نہ پیپلز پارٹی نے صوبے کی قسمت بدلی نہ ایم کیو ایم نے اور نہ ہی نون لیگ نے۔ اسی لیے میں نے بہتر سمجھا کہ جی  ڈی اے ہی وہ پلیٹ فارم ہے، جہاں سے لوگوں کی خدمت کی جا سکتی ہے۔‘

بتول فاطمہ کا کہنا تھا: ’انشااللہ میں عوام کے ووٹوں سے کامیاب ہو کر صوبائی اسمبلی پہنچوں گی اور عوام کے مسائل حل کرنے کی پوری کوشش کروں گی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست