گھڑ سواری کے شوقین گنڈاپور ’ووٹر کی گلی کا پتہ بھی یاد رکھتے ہیں‘

گھڑ سواری اور  نیزہ بازی کے شوقین پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا حلف اٹھا لیا۔

علی امین گنڈاپور 2019 میں نیزے بازی کے مقابلے میں شریک ہیں(محمد سعید راؤ)

گھڑ سواری اور  نیزہ بازی کے شوقین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی امین گنڈا پور نے ہفتے کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا حلف اٹھا لیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے انہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ یوں وہ صوبے کے آزاد وزیر اعلیٰ بنے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیا تھا۔ 

گنڈاپور نے ڈی آئی خان کے قومی اسمبلی حلقے این اے 44 پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو شکست دی۔ وہ اسی علاقے سے صوبائی اسمبلی کی سیٹ بھی جیتے ہیں۔

ان کی شخصیت کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ سخت گیر اور غصہ کرتے ہیں لیکن ان کی کچھ عادات ایسی بھی ہیں جن کا شاید بہت کم لوگوں کو پتہ ہوں۔ 

نصرت گنڈاپور ڈی آئی خان کے صحافی ہیں اور آج کل علی امین کے پڑوس میں رہتے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’علی امین گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے انتہائی درجے کے شوقین ہیں اور ملک بھر میں گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے مقابلوں میں شرکت کرتے تھکتے نہیں۔‘

نصرت کے مطابق ’انہیں کبوتر اڑانے کا بھی شوق ہے لیکن گھڑ سواری اور نیزہ بازی کا شوق زیادہ ہے، اور اتنا زیادہ کہ 2019 میں ایک مقابلے کے دوران ڈی آئی خان میں 2200 سے زائد گھڑ سواروں کو جمع کیا تھا۔‘

یہی شوق نصرت کے مطابق علی امین کی پنجاب میں پہچان کی وجہ بھی ہے۔

نصرت گنڈاپور کے مطابق کہ لاہور میں گھوڑ سواری زیادہ کی جاتی ہے اور یہ ایک مہنگا اور امیروں کا شوق ہے تو پنجاب کی سیاسی اور بااثر شخصیات کے ساتھ ان کا تعلق بن گیا۔

ڈی آئی خان کے علاقے کلاچی میں پیدا ہونے والے علی امین گنڈاپور کی ڈی آئی خان میں مقبولیت اور جیتنے کا راز نصرت گنڈاپور کے مطابق یہ ہے کہ انہیں سرائیکی، سنی، اہل تشیع اور پشتون سب ووٹ دیتے ہیں اور ان کے ساتھ رابطہ استوار رکھا ہے۔

تاہم نصرت کے مطابق ’مولانا فضل الرحمان خود بھی کہہ چکے ہیں کہ سرائیکی ان کو ووٹ نہیں دیتے تھے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ گنڈاپور ہر کسی سے ملنے کے لیے موجود ہوتے ہیں جبکہ مولانا صاحب تھوڑے ریزرو ہیں اور ملاقات عام لوگوں سے ان کی کم ہے۔‘

’سرائیکی ووٹ نہ ملنے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنے والد کے دور سے یہی 45، 50 ہزار ووٹ لیتے ہیں اور یہ کئی انتخابات سے چلا آرہا ہے جبکہ علی امین نے 2018 میں 80 ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے اور اب 93 ہزار سے زائد ووٹ لے چکے ہیں۔‘

ووٹرز کی گلی کا پتہ یاد رکھنے والا علی امین

نصرت گنڈاپور کے مطابق: ’علی امین کی ایک عادت یہ بھی ہے کہ ان کو علاقے کی گلی گلی اور ووٹرز کا پتہ یاد رہتا ہے اور کسی سے بھی مل کر ان کا نام یاد رکھتے ہیں چاہے ان کے ووٹر ہو یا نہ ہو۔‘ 

’آپ علی امین سے کسی کے بارے میں پوچھیں تو ان کو یہ بھی پتہ ہوتا ہے کہ فلاں بندہ مستری، فلاں برگر والا اور فلاں ریڑھی بان ہے۔‘

ان کی یہی عادت نصرت گنڈاپور کے مطابق ان کو عوام میں مقبول کرنے کی ایک وجہ ہے۔

’تاہم بعض لوگ یہ شکایت ضرور کرتے ہیں کہ منہ میں جو کچھ آجائے وہ بول دیتا ہے۔ ‘

نصرت نے بتایا: ’جب بھی کوئی بیوروکریٹ یا سرکاری افسر کچھ غلط کرتا ہے، تو علی امین کاغذی کارروائیوں والے نہیں بلکہ وہ سیدھا جھاڑ دیتے ہیں اور ہمارے معاشرے میں عوام کو بھی ایسا ہی رہنما پسند ہوتا ہے۔‘

علی امین کا سیاسی سفر 

علی امین گنڈاپور کے والد امین گنڈاپور کا انتقال 12 فروری کو ہوا۔ وہ پاکستان فوج سے میجر ریٹائر ہوئے تھے اور پرویز مشرف کے دور میں نگران وزیر کے عہدے پر فائز رہے۔ 

علی امین کا تعلق چونکہ گنڈاپور خاندان سے ہے، تو نصرت گنڈاپور کے مطابق یہ خاندان پاکستان سیاست میں پچھلے 50، 60 سال سے فعال ہے جن میں ایک بڑا نام عنایت اللہ خان گنڈاپور کا بھی تھا جو علی امین کے رشتہ دار تھے۔ 

عنایت اللہ خان 1970 کے انتخابات میں اس وقت صوبہ سرحد میں اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور بعد میں 1973 میں وزیر اعلیٰ بھی منتخب ہوئے۔ 

علی امین کا تعلق اسی خاندان سے ہے لیکن ان کے آپس میں کچھ ذاتی معاملات پر اختلافات بھی ہیں۔

 نصرت گنڈاپور کے مطابق علی امین سیاسی افق پر سب سے زیادہ تب نمودار ہوئے تھے جب انہوں نے 2018 میں مولانا فضل الرحمان کو شکست دی تھی۔  

انہوں نے 2013 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے تھے جبکہ 2018 میں بھی صوبائی اور قومی اسمبلی کی دونوں نشستیں جیت چکے تھے جہاں قومی نشست پر مولانا فضل الرحمٰن کو انہوں نے ہرایا۔

علی امین صوبائی وزیر مال بھی رہے اور آج کل پی ٹی آئی میں عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ان کا شمار کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علی امین گنڈاپور کے بڑے بھائی فیصل امین گنڈاپور بھی سیاست دان ہیں۔ وہ 2018 میں فرانسیسی شہریت ترک کر کے سیاست میں آئے اور اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

علی امین گنڈاپور کو 2018 میں انتخابات جیتنے کے بعد کشمیر و بلتستان وزارت کے امور کا قلمدان سونپا گیا تھا۔

نصرت گنڈاپور نے علی امین کی وزارت اعلیٰ کی نامزدگی کے بارے میں بتایا کہ عمران خان جب ڈی آئی خان سیلاب کے دنوں میں آئے تھے تو ان دنوں میں علی امین کو بتایا گیا کہ جنوبی اضلاع کے مسائل حل کرنے کے لیے اگلا وزیر اعلیٰ جنوبی اضلاع سے بنایا جائے گا۔ 

بچوں میں پیسے بانٹنے کی عادت

’علی امین گنڈاپور کی بہت پرانی عادت راستے میں بچوں کو دیکھ کر ان میں پیسے بانٹنا ہے اور یہ آپ علی امین کو کہیں جاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔‘  

نصرت گنڈاپور نے بتایا کہ جب علی امین  ڈیرہ اسماعیل خان سے اسلام آباد سفر کرتے تھے تو ’راستے میں بچے دیکھ کر رک جاتے اور ان میں پیسے تقسیم کرتے تھے۔ گلی میں جاتے ہوئے، کسی کے یہاں تعزیت کے لیے جاتے ہوئے یا کسی بھی تقریب میں بچوں کو دیکھ کر علی امین ان میں پیسے ضرور تقسیم کریں گے۔‘

نصرت گنڈاپور کے مطابق ’شروع شروع میں علی امین سے بعض لوگ اس وجہ سے بھی ناراض تھے کہ وہ کسی کو بھی غصہ ہو کر سخت زبان استعمال کرتے تھے لیکن ہم نے نوٹ کیا، اب ان کی وہ عادت کم ہو گئی ہے۔‘

نوٹ: یہ پروفائل 13 فروری، 2024 کو شائع ہوا تھا، جس میں اب معمولی تبدیلی کی گئی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست