پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے منگل کو نئی سیاسی جماعت بنانے کا عندیہ دیا اور کہا کہ وہ اپنی ہمشیرہ فاطمہ بھٹو کے ساتھ مل کر جماعت کے نام کا اعلان کریں گے۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے منگل کو کراچی میں اپنی آبائی رہائش گاہ 70 کلفٹن میں ایک پریس کانفرنس سے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔
یہ 20 ستمبر 1996 کو میر مرتضی بھٹو کی موت کے بعد تقریباً 30 سالوں میں اس تاریخی عمارت میں ہونے والی پہلی پریس کانفرنس ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے صاحبزادے اور ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے والد میر مرتضی بھٹو نے بھی خودساختہ جلاوطنی کے بعد اپنی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی سرگرمیاں 70 کلفٹن سے شروع کی تھیں۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے حال ہی میں نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم تاحال اس جماعت کے نام کے حوالے سے کوئی نہیں فیصلہ کیا جا سکا ہے۔
ان کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’ہم پارٹی کے نام پر غور کر رہے ہیں جس کا اعلان فاطمہ بھٹو کے جلد پاکستان آنے کے بعد کیا جائے گا۔‘
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے پاکستان آنے کے بعد متعدد مرتبہ یہ کہا تھا کہ وہ سیاست میں قدم نہیں رکھیں تو انہوں نے اچانک سیاست میں آنے کا فیصلہ کیسے کر لیا؟
انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں سیاست نہیں کروں گا، مگر بعد میں مجھے لگا کہ ہم پر ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ملک کے لیے کچھ کریں۔‘
تاہم جب پریس کانفرنس کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اپنے دادا ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی اور اپنے والد کی پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) میں شمولیت کرنے کے بجائے نئی سیاسی جماعت کیوں بنانے کا فیصلہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی ہائی جیک ہوچکی ہے، ہم زرداری لیگ کو مسترد کرتے ہیں، یہ وہ پیپلز پارٹی نہیں جو ذوالفقار علی بھٹو نے بنائی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میر مرتضیٰ بھٹو کی پارٹی میں لوگوں نے شہید بھٹو کا نام لے کر کرپشن کی، اس لیے نئی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا۔‘
نئی سیاسی جماعت کے منشور کے حوالے سے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے بتایا کہ ’اس نئی جماعت کا منشور وہی ہوگا جو ذوالفقار علی بھٹو کا تھا، جس میں نہ صرف روٹی کپڑا، مکان ہوگا، بلکہ صاف پانی، بجلی اور گیس بھی شامل ہوں گے۔
’اس کے علاوہ ذوالفقار علی بھٹو کی پی پی پی کا نعرہ مساوات تھا، ہم مساوات کو اپنے منشور کا حصہ بنائیں گے، جس کے تحت پاکستان میں رہنے والے تمام لوگ برابر ہوں اور ان کو مساوی حقوق حاصل ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں ڈویلپمنٹ عوام کے لیے نہیں بلکہ عوام کے اوپر ہوتی ہے، ہمیں پتہ ہے کہ کون پاکستان چلا رہا ہے؟ ہم نوجوانوں کی طاقت سے اس نظام کو بدل سکتے ہیں۔‘
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہوئے فلسطین کے حوالے سے بھی بات کی اور اپنا موقف پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غزہ ایک اہم فارن پالیسی معاملہ ہے۔ دو ملک نہیں بلکہ صرف فلسطین کے نام سے ایک ملک ہونا چاہیے۔‘
پاکستانی سیاست میں اسٹبلیشمنٹ کے کردار اور سپورٹ سے متعلق سوال کے جواب میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ ’مجھے اسٹیبلشمنٹ کی کوئی سپورٹ نہیں ہے، میں خود اپنے آپ کو بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘