’سندھ کا بجٹ خود لکھنے والے‘ مراد علی تیسری بار وزیر اعلیٰ نامزد

2024 کے انتخابات کے بعد مراد علی شاہ تیسری بار وزیراعلیٰ سندھ کے لیے نامزد کردیا گیا ہے۔ ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو 1973 سے آج تک دسویں مرتبہ یہ منصب ملا ہے۔

سات نومبر 2016 کو سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی/ رضوان تبسم)

عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کی اکثریت نشست حاصل کرنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت نے مراد علی شاہ کو سندھ کی وزارت اعلیٰ کے لیے تیسری بار نامزد کردیا ہے۔

بلاول ہاؤس کراچی میں پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے دوران پارٹی کے سندھ اسمبلی کے نومنتخب اراکین کو مراد علی شاہ کی بطور وزیراعلیٰٰ سندھ نامزدگی کے لیے اعتماد میں لیا گیا۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی قیادت کی جانب سے مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ سندھ کے طور پر نامزد کیا ہے۔

اس کے علاوہ اقلیتی رکن انتھنی نوید ڈپٹی سپیکر اور سکھر سے رکن سندھ اسمبلی اویس شاہ سپیکر نامزد کیا گیا۔

سندھ اسمبلی کی کُل 130 نشستوں میں سے پاکستان پیپلز پارٹی کو جنرل 84 نشستیں، خواتین کی 20 نشستیں اور مذہبی اقلیتوں کے چھ نشست ملنے کے پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ اسمبلی میں کُل 110 نشستیں ہوگئیں اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔

مراد علی شاہ منگل کو تیسری بار وزیر اعلیٰ کے منصب کا حلف اٹھائیں گے۔

عام انتخابات 2024 کے نتائج آنے کے بعد مختلف مقامی اخبارات میں ذرائع سے چلنے والی خبروں میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت فریال تالپور، ناصر حسین شاہ اور شرجیل میمن میں کسی ایک کو وزیراعلیٰ سندھ نامزد کرے گی۔ مگر ذرائع سے چلنے والے تمام خبریں درست ثابت نہیں ہوئیں اور جمعے کو پارٹی قیادت نے ایک بار پھر مراد علی شاہ کو سندھ کا تیسرا وزیراعلیٰ نامزد کردیا ہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیمی سفر

مراد علی شاہ 11 اگست 1962 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1977 میں کراچی کی تاریخی سکول سینٹ پیٹرکس ہائی سکول سے میٹرک کیا۔ 1979 میں دیارام جیٹھامل (ڈی جے) سندھ گورنمنٹ سائنس کالج کراچی سے انٹرمیڈیٹ مکمل کیا۔

آٹھ دسمبر 2017 کو دیارام جیٹھامل (ڈی جے) سندھ گورنمنٹ سائنس کالج میں پیدل چلنے والوں کے لیے تعمیر ہونے والے پُل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ انہیں اچھی طرح کالج کے دن یاد ہیں۔

’ان دونوں مجھے میرے والد عبداللہ شاہ کالج چھوڑنے آتے تھے۔ مگر سابق آمر ضیاالحق کی حکومت نے میرے والد کو گرفتار کرلیا تو میں کار چلا کر اپنے بہن بھائیوں کو ان کی درس گاہ چھوڑنے آتا تھا۔

’میں اکثر اپنی گاڑی کالج کے باہر فٹ پاتھ کے ساتھ پارک کرکے دوستوں کے ساتھ گھومتا پھرتا تھا۔ والد کی گرفتاری کے باعث میری تعلیم سے توجہ کم ہوگئی اور فرسٹ ایئر میں 79 فیصد نمبر آئے مگر سیکنڈ ایئر میں کم مارکس آئے۔‘

مراد علی شاہ نے 1985 میں این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی سے سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ مراد علی شاہ نے 1987 میں امریکہ کی کیلیفورنیا میں واقع سٹینفورڈ یونیورسٹی سے سول، سٹرکچرل انجینئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ 1993 مین انجینئرنگ اکنامکس سسٹم میں ایک اور ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

انجینئرنگ کیریئر کا سفر

مراد علی شاہ نے 1986 سے 2002 تک اپنے انجینئرنگ کیریئر میں پاکستان، برطانیہ، کویت، اور امریکہ میں سرکاری اور نجی شعبے میں فرائض سرانجام دیے۔

انہوں نے حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی، واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا)، پورٹ قاسم اتھارٹی، اور کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں انجینئر کے طور پر کام کیا۔

بعد میں انہوں نے کیریئر تبدیل کیا اور انویسٹمنٹ بینکر کی حیثیت سے سٹی بینک کراچی اور بعد میں سٹی بینک لندن، گلف انویسٹمنٹ کارپوریشن کویت اور امریکہ میں بھی کام کیا۔

آبائی گاؤں کے لوگ ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

مراد علی شاہ کے آبائی گاؤں کا نام ان کے دادا کے نام سے منسوب ہے جو جامشورو ضلع کی یونین کونسل واہڑ کا ایک گاؤں ہے۔

ان کا گاؤں سیہون شہر سے تقریباً 23 کلومیٹر اور سیہون ایئرپورٹ سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور منچھر جھیل کے قریب واقع ہے۔

مراد علی شاہ کے پڑوسی گاؤں کے رہائشی محمد شریف برہمانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا مراد علی شاہ انتہائی انکسار اور خوش اخلاق طعبیت کے مالک ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’گاؤں کے ہر ایک رہائشی کو مراد علی شاہ ذاتی طور پر جانتے ہیں اور ملاقات کے وقت ہر ایک کا نام لے کر بات کرتے ہیں۔ بزرگوں سے انتہائی انکساری سے ملتے ہیں۔ کسی سے کوئی بھی وعدہ کرتے ہیں تو ہر صورت میں پورا کرتے ہیں۔‘

سیاسی سفر کا آغاز

1996 میں مراد علی شاہ کے والد عبداللہ شاہ پر کیسز دائر ہونے کے بعد وہ خودساختہ جلاوطنی پر بیرون ملک چلے گئے تو مراد علی شاہ نے سیاست کا آغاز کردیا تھا مگر باظابطہ طور پر سیاست کا آغاز 2002 میں سے کیا۔

انہیں سیاست وراثت میں ملی اور نوکری چھوڑ کر سیاست میں آنے کے بعد انہیں سیاست میں ایڈجسٹ ہونے میں زیادہ تگ و دو نہیں کرنی پڑی۔

2002 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے انہیں سندھ کی جنرل نشست پر ٹکٹ دیا۔ ان کے والد عبداللہ شاہ اسی حلقے سے 1970 سے 1993 تک انتخابات میں کامیاب ہوئے اور ایک بار سندھ کے وزیراعلیٰ بھی بنے۔

مراد علی شاہ عام انتخابات 2002 میں کامیابی حاصل کرکے سندھ اسمبلی میں پی پی پی پارلیمانی پارٹی کے ڈپٹی لیڈر بن گئے۔

مراد علی شاہ نے 2008، 2013 اور 2018 اور 2024 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔

مراد علی شاہ 2008 سے 2016 تک صوبائی وزیر رہے۔ وہ ریونیو، آبپاشی، فنانس، توانائی اور منصوبہ بندی و ترقی کی وزارتوں کے وزیر رہے۔

2013 کے عام انتخابات سے قبل دوہری شہریت کے باعث نااہل قرار دیا گیا تھا۔ مگر بعد میں انہوں یہ ثابت کیا کہ وہ کینیڈا کی شہریت سے پہلے ہی دستبردار ہوگئے تھے۔ جس کے بعد انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ملی اور وہ منتخب ہو کر اسمبلی پہنچے۔

2016 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پر رینجرز کو صوبے میں اختیارات نہ دینے، تھر میں بچوں کی اموات سمیت مختلف واقعات پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے سید قائم علی شاہ کو عہدے سے ہٹا کر جولائی 2016 میں مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ سندھ بنایا۔ 

عام انتخابات 2018 کے انتخابات کے بعد وہ دوسری بار سندھ کے وزیراعلیٰ بن گئے۔

اب 2024 کے انتخابات کے بعد انہیں تیسری بار وزیراعلیٰ سندھ کے لیے نامزد کردیا گیا ہے۔ ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو 1973 سے آج تک دسویں مرتبہ یہ منصب ملا ہے۔

مراد علی شاہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور پی پی پی سندھ کے نائب صدر بھی ہیں۔

صوبے کا بجٹ خود لکھنے والے 'واحد' وزیراعلیٰ

مراد علی شاہ بطور وزیر خزانہ صوبے کا بجٹ خود بناتے تھے۔ وزیراعلیٰ بننے کے بعد بھی انہوں نے بیوروکریٹس کی بجائے خود صوبے کا بجٹ بنانے کو ترجیح دی۔

وہ لیپ ٹاپ پر خود ہی بجٹ کمپوز کرتے ہیں اور بجٹ مکمل ہونے پر فنانس ڈپارٹمنٹ کو پریٹنگ کے لیے بجٹ کی کاپی دیتے ہیں۔ تاکہ بجٹ چھاپ کر اسمبلی میں پیش کیا جائے۔

دو بار وزارت اعلیٰ کے دوران بڑے کارنامے

مراد علی شاہ کے دوبار وزیراعلیٰ رہنے کے دوران سب سے بڑا کارنامہ تھر کے کوئلے سے بجلی بنانے کا آغاز کرنا سمجھا جاتا ہے۔ سندھ میں پہلے انرجی شعبہ وزارت فنانس کے زیرانتظام تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مراد علی شاہ کی حکومت نے اٹھارویں ترمیم کے بعد انرجی کو علحیدہ وزارت کا درجہ دے کر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ساتھ اشتراک سے تھر کے کوئلے سے بجلی بنانے کے کام کا آغاز کیا۔

سندھ میں کئی دہائیوں سے دریائے سندھ پر پُل بنانے کے اعلانات ہوتے رہے، مگر ان پر عمل درآمد صرف مراد علی شاہ کے دور میں ممکن ہوا۔ ان میں ایک پل سجاول، دوسرا ٹنڈو محمد خان اور جھرک، ملا کاتیار کو ملانے والا پل اور گھوٹکی کو کندھکوٹ سے ملانے والے پل پر تعمیر جاری ہے اور جلد مکمل ہوجائے گا۔

سندھ میں صوبائی سیلز ٹیکس 2012 تک وفاق جمع کرتا تھا اور وہ ٹیکس 10 سے 11 ارب تک جمع کیا جاتا تھا۔ مراد علی شاہ کے دور کے دوران سندھ سیلز ٹیکس کو کئی گنا بڑھایا گیا۔ مراد علی شاہ کی حکومت کے پہلے سال سندھ سیلز ٹیکس 24 ارب روپے اکٹھا کیا گیا اور روان سال سیلز ٹیکس کا ٹارگٹ 180 ارب روپے ہے۔

مراد علی شاہ کی حکومت کے دوران تھر میں پہلی بار ایئرپورٹ بنایا گیا۔ کرونا کی عالمی وبا کے دوران سب سے زیادہ کیسز سندھ میں رپورٹ ہوئے، جس کے بعد مراد علی شاہ کی حکومت ہنگامی اقتدامات کرنے، سرکاری قرطینہ مراکز قائم کرنے اور چاروں صوبوں میں سب سے پہلے موثر لاک ڈاؤن لگانے اور سب سے پہلے کرونا ویکسین کے آغاز کرنے کا اعزاز بھی رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ ان کی حکومت کے دوران صحت کی بہتر سہولیات بھی بنیں۔

دوسری جانب تھر میں نامولود بچوں کی اموات، تھر میں آر او پلانٹس کی ناکامی، صوبے میں کچرا ٹھکانے نہ لگانے، شہروں میں گندگی، تعلیم کی ابتری حالت، مبینہ کرپشن اور شہروں میں بنیادی سہولیات کے فقدان پر ان کی حکومت پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔

ان کی حکومت کے دوران 2020 اور 2022 میں آنے والے سیلابوں میں وہ خود متحرک نظر آئے، مگر صوبے کی عوام کو ان سے یہ شکوہ رہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی اس طرح مدد نہیں کی گئی جس طرح ہونی چاہیے تھی۔

کرکٹ اور ہاکی کا شوق 

مراد علی شاہ کی ذاتی خوبیوں پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ہاؤس کے ایک افسر نے نام نہ لکھنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مراد علی شاہ روائتی سیاست دانوں کی طرح جھوٹا دلاسے نہیں دیتے اور وعدے کے پکے ہیں۔

مرادعلی شاہ کرکٹ اور ہاکی کھیلنے کے شوقین ہیں، انہیں بطور وزیراعلیٰ سندھ کئی بار گاڑی روک کر روڈ پر کرکٹ کھیلتے بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتا دیکھا گیا۔

مراد علی شاہ پر پارٹی قیادت کا اعتماد

سیاسی تجزیہ نگار اور سندھی زبان آواز ٹی وی کے اینکر فیاض نائچ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کو مراد علی شاہ پر بطور وزیراعلیٰ سندھ مکمل اعتماد ہے، اس لیے انہیں تیسری بار وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا۔

فیاض نائچ کے مطابق: ’بلاول بھٹو بار بار یہ بول چکے ہیں کہ وزیراعلیٰ سندھ کے لیے ان کا پہلے، دوسرے اور تیسرے امیدوار مراد علی شاہ ہی ہوں گے۔ یہ اس اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ مراد علی انتہائی سرگرم وزیراعلیٰ رہے ہیں۔ جس طرح کہا جاتا ہے کہ پنجاب میں شہباز شریف سرگرم وزیراعلیٰ رہے اسی طرح مراد علی شاہ بھی سرگرم رہے۔

’اس کے علاوہ عمران خان کی حکومت کے دوران مشترکہ مفادات کی کونسل میں مراد علی شاہ نے بطور وزیراعلیٰ سندھ کا کیس بہتر لڑا، اس لیے پارٹی قایدت نے ان پر ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کرکے انہیں وزیراعلیٰ سندھ کے لیے نامزد کیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست