زمین پر موجود ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) پر ایک روبوٹ کا استعمال کرتے ہوئے خلا میں پہلی بار ’ریموٹ کنٹرول سرجری‘ انجام دی ہے۔
اس کامیاب میڈیکل پروسیجر میں سرجنز کو ربڑ بینڈ کے ذریعے بنائے گئے مصنوعی انسانی ٹشوز کو کاٹتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ پیش رفت سپیس میڈیکل کے ایک نئے دور کی راہ ہموار کر سکتی ہے جو مریخ اور اس سے آگے کے طویل فاصلے کے مشنز میں سہولت فراہم کر سکتا ہے۔
امریکہ کی نیبراسکا لنکن یونیورسٹی کے انجینیئرز کی جانب سے بنایا گیا سپیس ایم آئی آر اے نامی روبوٹ ایک سیکنڈ کے کئی گنا کم وقفے میں کمانڈ پوری کرتا ہے اور یہ رفتار زمین پر اس وقت استعمال ہونے والے اسی طرح کے ریموٹ کنٹرول سرجیکل روبوٹس سے کہیں زیادہ ہے۔
تاہم یہ سرجریز کی ایک حد کو انجام دینے کے لیے کافی مختصر ہے جو پہلے موقعے پر موجود کسی سپیشلسٹ کے بغیر ناممکن تھا۔
ناسا کی خلاباز جیسمین موگھبیلی نے کہا کہ ’یہ سرجریز ہمیں زمین سے مزید طویل مدتی مشنز پر جانے کے قابل بنائیں گی۔ تو یہ ایک حقیقی گیم چینجر ہے۔‘
روبوٹ کو تیار کرنے کے لیے بنائی گئی ایک نجی کمپنی ورچوئل انسیژن نے کہا کہ سپیس ایم آئی آر اے فی الحال واحد روبوٹک سرجری ٹول ہے جس کا کم حجم خلائی مشن کے لیے موزوں ہے۔
ناسا کئی دہائیوں سے اس امید پر اس ٹیکنالوجی پر تحقیق اور سرمایہ کاری کر رہا ہے کہ ایک دن اسے دور دراز خلائی مشنز پر استعمال کر سکے۔ مریخ کے گرد ایک چکر، جو کہ امریکی خلائی ایجنسی کے ’ہاریزن گولز‘ کا ایک حصہ ہے، کو مکمل ہونے میں تقریباً دو سال لگنے کی توقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناسا نے ایک بلاگ پوسٹ میں اس مشن کی تفصیل دیتے ہوئے لکھا: ’طویل خلائی مشن اس امکان کو بڑھاتے ہیں کہ عملے کے ارکان کو سرجری کے طریقہ کار کی ضرورت پڑسکتی ہے چاہے اس میں سادہ ٹانکے لگائے جائیں یا ایمرجنسی اپنڈیکٹومی۔‘
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اس تحقیقات کے نتائج اس پروسیجر کو انجام دینے کے لیے روبوٹک نظام کی ترقی میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔‘
’ورچوئل انسیژن‘ نے کہا کہ طویل دورانیے کے خلائی مشنز کے علاوہ اس کا روبوٹ زمین پر دور دراز مقامات پر سرجری کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو کسی بھی آپریٹنگ روم کو ماہر سرجن تک رسائی حاصل کرنے کی آپشن فراہم کرتا ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو جان مرفی نے کہا کہ ’خلا میں ہماری ٹیکنالوجی کا ہونا اتنا ہی سنسنی خیز ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس تحقیق کے اثرات زمین پر سب سے زیادہ نمایاں ہوں گے۔‘
ان کے بقول: ’ہر آپریٹنگ روم میں منی آر اے ایس روبوٹ کا تعارف طب کے شعبے میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
© The Independent