رفح میں فوجی کارروائی پر سعودی عرب کا اسرائیل کو انتباہ

جدہ میں منگل کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی سعودی عرب کی مخالفت کا بھی اعادہ کیا۔

بے گھر فلسطینی خواتین اپنے سامان کے ہمراہ ہاتھ میں سفید پرچم تھامے 5 مارچ 2024 کو جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس سے نقل مکانی کر رہی ہیں اور پس منظر میں اسرائیلی ٹینک نظر آ رہا ہے (اے ایف پی)

سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیل کی کسی بھی ممکنہ عسکری کارروائی کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

جدہ میں منگل کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی سعودی عرب کی مخالفت کا بھی اعادہ کیا۔

یہ غیر معمولی اجلاس غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا جو اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی تھی۔

یہ اسرائیلی جارحیت سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں 1200 اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئی تھی اور اس میں اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔

سعودی وزارت خارجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’ہم واضح طور پر فلسطینی عوام کی مشکلات ختم کرنے اور انہیں امید دلانے اور انہیں تحفظ اور خود ارادیت کے ساتھ رہنے کے حقوق حاصل کرنے کے قابل بنانے کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہیں۔

’ملکت نے تمام بین الاقوامی فریقوں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ اور اس میں غیر ذمہ دارانہ اضافے کو روکنے اور معصوم شہریوں کی حفاظت کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔‘

عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بہت سے ممالک اب غزہ میں فوری فائر بندی پر زور دے رہے ہیں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت بڑھ رہی ہے۔

فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’ہم نے کچھ ممالک کے مؤقف اور تباہی کی شدت کو سمجھنے میں مثبت پیش رفت دیکھی ہے۔ ہم نے فوری فائر بندی کا مطالبہ کرنے والے ممالک کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا ہے۔ مزید برآں، ہم نے کئی ممالک سے سنا ہے کہ وہ اصولی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر آمادگی کا اظہار کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بہت سی عرب اور مسلم اکثریتی ریاستوں کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ عرب امن اقدام کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جو1967 کی سرحدوں پر جس کا دارالحکومت مشرقی مقبوضہ بیت المقدس بنے۔

شہزادہ فیصل نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست کے قیام سے وہ اپنے حقوق کا تحفظ، محفوظ زندگی گزارنے اور اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں گے۔

سعودی سفارت کار نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی بھی پر زور حمایت کی اور ایجنسی کو تحلیل کرنے کی کوششوں کے خلاف متنبہ کیا اور مزید کہا کہ ایسا کرنے سے غزہ میں عام شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’مملکت یو این آر ڈبلیو اے کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گی ... تمام حامیوں پر زور دیتی ہے کہ وہ محصور غزہ کی پٹی کے اندر فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف انسانی ہمدردی کے مشن میں اپنا معاون کردار ادا کریں۔‘

انہوں نے ایجنسی کی فنڈنگ روکنے والے ممالک پر زور دیا کہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔

اسرائیل کی جانب سے یو این آر ڈبلیو اے کے ملازمین کے حماس سے روابط اور 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیے جانے کے بعد متعدد ممالک نے یو این آر ڈبلیو اے کے لیے مالی امداد روک لی تھی۔

متعدد ممالک نے اس وقت یو این آر ڈبلیو اے کے لیے مالی امداد روک دی تھی جب اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ اس کے ملازمین کا حماس سے تعلق ہے اور وہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا