پاکستان اور انڈیا کے درمیان پرامن تعلقات چاہتے ہیں: امریکہ

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بدھ کو کہا کہ امریکہ پاکستان اور انڈیا کے ساتھ  اپنے تعلقات کی قدر کرتا ہے اور ان دونوں ممالک  کے درمیان پرامن، تعمیری تعلقات دیکھنا چاہتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر 6 مارچ 2024 کو واشنگٹن میں بریفنگ کے آغاز پر صحافیوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں (امریکی محکمہ خارجہ)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان پرامن، تعمیری تعلقات دیکھنا چاہتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بدھ کو واشنگٹن ڈی سی میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا امریکہ پاکستان اور انڈیا کے ساتھ  اپنے تعلقات کی قدر کرتا ہے اور ان دونوں ممالک  کے درمیان پرامن، تعمیری تعلقات دیکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے شہباز شریف کو مبارکباد کا خیرمقدم بھی کیا۔

کیا امریکہ کشمیر سمیت تمام مسائل پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان مستقبل میں ہونے والے مذاکرات کا خیر مقدم کرے گا؟

اس سوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے کہا کہ ’یقینا ہم پاکستان اور انڈیا کے درمیان نتیجہ خیز اور پرامن مذاکرات کا خیرمقدم کریں گے، لیکن کسی بھی بات چیت کی رفتار کا تعین پاکستان اور انڈیا نے کرنا ہے۔‘

پاکستان میں انسانی حقوق کی  مبینہ خلاف ورزیوں کے متعلق ایک طویل سوال کا مختصر جواب دیتے ہوئے امریکی ترجمان نے کہا کہ ’آپ نے مجھے اس پوڈیم سے بھی کئی بار کہتے سنا ہے، اور ہم نے اپنی نجی گفتگو میں بھی واضح کیا ہےکہ ہم چاہتے ہیں پاکستان اپنے تمام شہریوں کے انسانی حقوق کا احترام کرے۔‘

نریندر مودی کی شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے پر مبارکباد

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے شہباز شریف کو منگل کو پاکستان کی وزارت عظمی کا منصب سنھبالنے پر مبارک باد دی ہے۔ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اتحادی جماعتوں کی حمایت سے ملک وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔

انڈیا اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور جوہری طاقت کے حامل جنوبی ایشیا کے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں تاہم گاہے گاہے پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی والے خطے جنوبی ایشیا کی ترقی کے لیے پڑوسی ممالک کے درمیان پرامن اور اچھے تعلقات ضروری ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ مسئلہ کشمیر بھی ہے۔ کشمیر کا ایک حصہ پاکستان جبکہ دوسرا انڈیا کے زیرانتظام ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل وہاں کی آبادی کی خواہش اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے جبکہ انڈیا اسے اپنے ملک کا حصہ تصور کرتا ہے اور اس نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے ذریعے اس کا از خود الحاق اپنے ساتھ کر لیا ہے۔

وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اتوار کو ایوان میں اپنی پہلی تقریر میں شہباز شریف نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا تھا۔

ماضی میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس بھی کہہ چکے ہیں کہ ’ہم طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں علاقائی استحکام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم اسے ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ جہاں تک ہماری شراکت داری کی بات ہے تو پاکستان اور انڈیا کے ساتھ ہماری شراکت داری، انفرادی طور پر قائم  ہے۔‘

ایک پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس شراکت داری کو زیرو سم گیم کی طرح نہیں دیکھتے۔ ہم طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں استحکام کی بات کر رہے ہیں مگر پاکستان اور انڈیا کے درمیان مذاکرات کی رفتار، دائرہ کار اور نوعیت کا تعین ان دونوں ممالک نے کرنا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ