اسرائیل رفح پر انسانیت کے نام پر حملے روک دے: عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اسرائیل سے’انسانیت کے نام پر‘ اپیل کی ہے کہ وہ رفح پر حملہ نہ کرے جہاں غزہ کی زیادہ تر آبادی نے پناہ لے رکھی ہے۔

10 مارچ، 2024 کی اس تصویر میں غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والی رہائشی عمارت کے باہر موجود فلسطینی شہری دیکھے جا سکتے ہیں(اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے اسرائیل سے’انسانیت کے نام پر‘ اپیل کی ہے کہ وہ رفح پر حملہ نہ کرے جہاں غزہ کی زیادہ تر آبادی نے پناہ لے رکھی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریسیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’مجھے ان اطلاعات پر گہری تشویش ہے کہ اسرائیل رفح پر زمینی حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس گنجان آباد علاقے میں تشدد میں مزید اضافے سے مزید اموات اور مصائب پیدا ہوں گے۔ انسانیت کے نام پر ہم اسرائیل سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے نہ بڑھے اور اس کے بجائے امن کے لیے کام کرے۔‘

انہوں نے دلیل دی کہ حملے سے قبل انخلا کا اسرائیلی فوج کا منصوبہ عملی حل نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’رفح کے 12 لاکھ لوگوں کے پاس نقل مکانی کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ غزہ میں صحت کی کوئی مکمل طور پر فعال اور محفوظ سہولیات موجود نہیں۔

’بہت سے لوگ اتنے کمزور، بھوکے اور بیمار ہیں کہ وہ دوبارہ منتقل نہیں ہو سکتے... اس انسانی تباہی کو مزید بدتر نہ ہونے دیا جائے۔‘

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ’رفح میں کارروائی کے لیے فوج کے منصوبوں‘ کی منظوری دے دی ہے۔

اقوام متحدہ اور امریکہ بھی اس طرح کے فوجی آپریشن کے خلاف بار بار متنبہ کر چکے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی مسلسل بمباری اور زمینی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 31 ہزار 553 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ غزہ میں فائر بندی پر بات چیت کے لیے دوحہ جانے والے ایک وفد کے ’مینڈیٹ‘ پر تبادلہ خیال کے لیے اتوار کو اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس ہوگا۔

سکیورٹی کابینہ اور مختصر، پانچ رکنی جنگی کابینہ کی اتوار کو ملاقات ہوگی تاکہ ’دوحہ روانگی سے قبل مذاکرات کے انچارج وفد کے مینڈیٹ کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو قیدیوں کی رہائی کے لیے داخلی سیاسی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے میں تقریباً 250 افراد کو قیدی بنا لیا تھا، اور اسرائیل کا خیال ہے کہ غزہ میں تقریبا 130 قیدی ابھی بھی موجود ہیں، جن میں سے 32 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔

اسرائیل نے فائر بندی کے لیے قاہرہ میں ہونے والے حالیہ مذاکرات میں کوئی وفد نہیں بھیجا تھا۔

دوحہ میں ایک وفد بھیجنے کا فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب حماس نے کچھ اسرائیلی قیدیوں کے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے کے بدلے فائربندی میں چھ ہفتوں کے وقفے کی نئی تجویز پیش کی ہے۔

اس سے قبل حماس کا اصرار کیا تھا کہ مزید قیدیوں کی رہائی پائیدار فائر بندی پر منحصر ہو گی۔

ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگی کابینہ کے ایک رکن، وزیر دفاع گیلانٹ نے ہفتے کو قیدیوں کی واپسی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک اجلاس منعقد کیا جس میں ’مذاکراتی ٹیم کے نمائندے‘ شامل تھے۔

ادھر انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزل سموٹریچ نے ہفتے کو ایکس پر کہا تھا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے متعلق مزید مذاکرات کے لیے ایک وفد بھیجنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا