سابق وزارت میں پاکستانی فوج سے دو افغان شہریوں کو نکالا تھا: خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ جس کا دل چاہتا ہے (افغانستان سے) منہ اٹھا کر چلا آتا ہے، یہاں رہنے لگتا ہے، شناختی کارڈ بنوا لیتا ہے، یہاں تک کہ فوج میں بھرتی ہو جاتا ہے۔‘

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف 20 فروری 2018 کو ماسکو کے دورے کے دوران اپنے روسی ہم منصب کی بات سنتے ہوئے (فائل فوٹو:اے ایف پی)

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیر کو ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے سابق دورِ وزارت میں پاکستانی فوج میں بھرتی ہونے والے دو افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے فائلوں پر دستخط کیے تھے۔

پیر کی شب ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان افغانستان تعلقات، سابقہ حکومت کی پالیسیوں اور مستقبل کے لائحہ عمل پر کھل کر گفتگو کی۔

انٹرویو کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی دو ہمسایہ ممالک کی سرحدوں کا آپس میں احترام ہوتا ہے لیکن افغانستان کے ساتھ سرحد کا کوئی احترام نہیں ہے، ’جس کا دل چاہتا ہے (افغانستان سے) منہ اٹھا کر چلا آتا ہے، یہاں رہنے لگتا ہے، شناختی کارڈ بنوا لیتا ہے، یہاں تک کہ فوج میں بھرتی ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے ایک دو ایسی فائلیں سائن کی ہیں کہ لوگ افغان شہری تھے، جنہیں (فوج سے) نکالا گیا۔ ایک کیپٹن تھا اور ایک لیفٹننٹ ٹھا۔‘

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’(ایک کے) والد نے خط لکھا کہ میں افغان شہری ہوں، اتنے عرصے سے یہاں رہ رہا ہوں، میری کوئٹہ میں جائیداد ہے، لیکن انہیں نکال دیا گیا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’اس قسم کی ہمسائیگی ہمارے وارے میں نہیں ہے، ہم اسے افورڈ نہیں کر سکتے۔‘

حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب پاکستان نے افغانستان کی حدود میں فضائی کارروائی کی تھی، جس کے حوالے سے  دفتر خارجہ نے بتایا کہ اس ’آپریشن کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان میں متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے۔‘

یہ کارروائی 16 مارچ کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں پاکستانی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے بعد کی گئی، جس میں دو افسران سمیت پاکستانی فوج کے سات اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے انٹرویو کے دوران کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سارے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین پر مقیم ہیں، سوائے ان کے جنہیں عمران خان واپس لے آئے تھے۔

بقول خواجہ آصف 2022 میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں کالعدم ٹی ٹی پی کے چار پانچ ہزار لوگ یہاں لائے گئے تھے، اس فیصلے کے منفی نتائج سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا: ’اس کے لیے ہمیں قومی اسمبلی میں بریفنگ دی گئی تھی 2022 میں۔ اس کے بعد (ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند) باقاعدہ طور پر (پاکستان) نہیں آئے۔‘

بقول خواجہ آصف: ’یہ بریفنگ ہمیں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض نے دی اور عمران خان اس وقت وزیراعظم تھے، ان کی ہدایت پر یہ سب ہوا۔ یہ (سب) ذمہ داری لیں کہ ووہ چار پانچ ہزار جتنے بھی بندے آئے تھے، ان کی ذمہ داری کون لیتا ہے اور وہ بندے ابھی ہیں کہاں؟ کیا ہماری آبادی میں گھل مل گئے ہیں۔‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’جب میں وزیر دفاع تھا تو میں افغانستان گیا اور ان سے درخواست کی کہ انہیں لگام ڈالیں، ہم نے انہیں ثبوت بھی دیے۔‘

پاکستانی فوج کی حالیہ کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بحالت مجبوری ہمیں جوابی کارروائی کرنی پڑے گی۔ انٹیلی جنس ہے کہ وہ (عسکریت پسند) کہاں بیٹھے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’ہمیں انہوں (کابل حکومت) نے کہا کہ آپ ہمیں اتنی رقم دیں، ہم انہیں کہیں اور منتقل کردیتے ہیں۔ 10 ارب روپے مانگا، ہم وہ بھی کرنے کو تیار ہیں، لیکن وہاں سے وہ پھر واپس ادھر آ جائیں، وہ چاہتے تھے کہ انہیں (ٹی ٹی پی کے لوگوں کو) مغربی صوبوں میں بسا دیا جائے، چین کے خلاف جو ہیں، انہیں کیمپوں میں ڈال دیا، یہ (ٹی ٹی پی کے) لوگ ہزاروں میں ہیں۔۔۔ ان کے خاندان ہیں۔ یہ وہاں بسے ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم نے ان (افغانوں) کے لیے جنگ لڑی ہے، قربانیاں دی ہیں، اپنا امن تباہ کردیا۔‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا: ’ہم کوئی نئے اصول طے نہیں کرنا چاہتے، ہم وہی اصول طے کرنا چاہتے ہیں جو ایران کے ساتھ ہیں یا انڈیا کے ساتھ ہیں۔ ہم ان کے ساتھ بھائیوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جس طرح ساری دنیا میں جتنے ممالک اپنے ہمسایوں کے ساتھ رہتے ہیں، اسی طرح ہم بھی رہیں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان