عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے ہفتے کو کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً نو ہزار مریضوں کی ہنگامی دیکھ بھال کے لیے وہاں سے انخلا کی ضرورت ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’پورے غزہ میں صرف 10 ہسپتال کم سے کم فعال ہیں، ہزاروں مریض علاج معالجے سے محروم ہیں۔‘
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اسرائیلی حملے سے قبل غزہ میں 36 ہسپتال تھے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کے مطابق: ’تقریباً نو ہزار مریضوں کو زندگی بچانے والی صحت کی خدمات کے لیے فوری طور پر بیرون ملک منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں سرطان، بمباری سے لگنے والے زخم، گردوں کا ڈائیلاسز اور دیگر دائمی بیماریاں شامل ہیں۔‘
مارچ کے آغاز میں ڈبلیو ایچ او کے گذشتہ تخمینے میں یہ تعداد آٹھ ہزار سے زیادہ تھی۔
اسرائیل غزہ پر مسلسل بمباری کر رہا ہے جس سے صحت کی بہت سی سہولیات کو نقصان پہنچا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کئی ہفتے سے پرتشدد زمینی لڑائی بھی جاری ہے۔ بعض اوقات غزہ کے ہسپتال بھی اس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں جہاں ان ہزاروں لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے جن کے مکانات تباہ ہو گئے یا انہیں اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے نقل مکانی کرنی پڑی۔
غزہ تقریباً مکمل ناکہ بندی کا شکار ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں اور اقوام متحدہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ کہ وہ 24 لاکھ فلسطینیوں کے لیے ضروری انسانی امداد کی فراہمی روک رہا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس کو تباہ کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حملے جاری رکھے گا جبکہ اس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ کے لیے مزید امداد بھیجے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ اور این جی اوز کی ان رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا کہ اسرائیل کے پیچیدہ معائنے خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔
ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ ’اب تک 3400 سے زیادہ مریضوں کو رفح کے راستے بیرون ملک بھجوایا جا چکا ہے جن میں 2198 زخمی اور 1215 مریض شامل ہیں۔ لیکن بہت سے لوگوں کو اب بھی وہاں سے نکالنے کی ضرورت ہے۔
’ہم اسرائیل پر زور دیتے ہیں کہ وہ انخلا کی اجازت کا عمل تیز کرے تاکہ ان مریضوں کا علاج کیا جا سکے جن کی حالت خراب ہے۔ ہر لمحہ اہم ہے۔‘
اسرائیلی جارحیت سے قبل ایک دن میں 50 سے 100 مریضوں کو مشرقی مقبوضہ بیت المقدس یا مغربی کنارے منتقل کیا جاتا تھا، ان میں سے نصف مریض سرطان کے تھے۔