دمشق میں مارے جانے والے ایرانی رہنما محمد رضا زاہدی کون تھے؟

محمد رضا زاہدی ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سب سے سینیئر کمانڈروں میں سے ایک تھے۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے بتایا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں پیر کو ہونے والے اسرائیلی حملے میں قدس فورس کے دو سینیئر کمانڈر جان کھو بیٹھے ہیں۔

ان میں سے ایک بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی جبکہ دوسرے کی شناخت بریگیڈیئر جنرل محمد ہادی حاجی رحیمی کے طور پر کی گئی ہے۔

ریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی 1960 میں پیدا ہوئے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایک سال سے بھی کم عرصے بعد 1980 میں پاسداران انقلاب میں شامل ہوئے۔ 

بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سینیئر کمانڈروں میں سے ایک تھے۔ 2008 میں جنرل سلیمانی نے زاہدی کو دوسری بار قدس فورس کی لبنان کور کے کمانڈر کے عہدے پر مقرر کیا۔ وہ اس دوسرے دور پر 2024 میں ان کے قتل تک برقرار رہے۔

انہوں نے 2008 سے لے کر 2016 تک قدس فورس میں کام کیا، وہ شام اور لبنان میں گارڈ کے کمانڈر تھے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق رضا زاہدی نے 2005 سے لے کر 2008 تک پاسداران انقلاب کی زمینی افواج کی کمانڈ بھی کی۔

وہ 2005 اور 2006 کے دوران گراؤنڈ گارڈ فورسز کے کمانڈر کے طور پر کام کرتے رہے اور اس دوران ثار اللہ بیس کی کمان بھی سنبھالی۔ وہ 2016 تا 2019 انقلابی گارڈ کے آپریشنز کے ڈپٹی چیف کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں۔

رضا زاہدی ایران عراق جنگ کے دوران پاسداران انقلاب کے مڈلیول کمانڈروں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 1983 سے 1986 تک 44 ویں بریگیڈ قمر بنی ہاشم کی کمان سنبھالی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2005 میں مختصر مدت کے لیے انہوں نے ایرانی پاسداران انقلاب کی فضائیہ کی کمان بھی کی تھی۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیر کو اسرائیل سے منسوب حملوں میں دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قریب عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ ایرانی سفارت خانے کے ہیڈ کوارٹرز کے قریب حملے میں چھ افراد جان سے گئے۔

آبزرویٹری کے مطابق اسرائیلی میزائلوں نے دمشق میں میزے ہائی وے پر ایرانی سفارت خانے کے ساتھ ملحق عمارت کو تباہ کر دیا۔

بریگیڈیئر جنرل زاہدی 88-1980 کی ایران-عراق جنگ کے دوران اسلامی جمہوریہ پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈروں میں سے ایک تھے۔ عراق کے ساتھ جنگ ​​کے دوران انہوں نے پہلے ایک گروپ، پھر ایک بٹالین اور آخر میں اصفہان کے 14ویں امام حسین بریگیڈ کی قیادت کی۔

وہ 2005 سے 2008 تک پاسداران انقلاب گراؤنڈ فورسز کے کمانڈر بھی رہے۔ اس عرصے کے دوران زاہدی سراللہ بریگیڈ کے کمانڈر بھی تھے، جو تہران میں عوامی مظاہروں اور بغاوتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ذمہ دار تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ وہ شام کے دارالحکومت دمشق میں تعینات تھے۔

2008 میں انہیں پاسداران انقلاب کے کمانڈر کے طور پر شام بھیجا گیا تھا۔ بشار الاسد حکومت کے خلاف بدامنی اور عوامی مظاہروں کے بعد، رضا زاہدی کی کمان میں ایک ٹیم (جس کی حمایت مخالف مہم جوئی فورسز نے کی) شام روانہ کی گئی۔

کچھ دیگر بسیج فورسز اور پاسداران انقلاب کمانڈروں کو جن کے پاس آپریشنل، فیلڈ اور تہران میں ماضی کے کریک ڈاؤن کا تجربہ تھا، کو عوامی مظاہروں کا مقابلہ کرنے میں اسد حکومت کی مدد کرنے کے لیے پاسداران انقلاب کے شام میں قائم ڈویژن میں بھیجا گیا۔

کچھ کمانڈر عارضی طور پر شام میں تعینات ہیں جبکہ کچھ مستقل طور پر تعینات ہیں۔

پاسداران انقلاب سے وابستہ سبرین نیوز کے مطابق پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل حاجی رحیمی زاہدی کے نائبوں میں سے ایک تھے۔

اس سے قبل وہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن حال ہی میں ان کی درخواست پر انہیں زاہدی کے نائب کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے لیے شام بھیج دیا گیا تھا۔

خدشہ ہے کہ دونوں کمانڈروں کی ہلاکت اور ایرانی قونصل خانے کی تباہی سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا