عالمی بینک گروپ کے صدر نے پاکستانی وزیر خزانہ کو معاشی استحکام اور محصولات بڑھانے کے لیے اصلاحات اور ڈیجٹلائزیشن پروگرام میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بدھ کو واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بینک گروپ کے صدر اجے بانگا اور پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے 10 سال کے لیے ’رولنگ کنٹری فریم ورک پلان‘ کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
پاکستانی وزیر خزانہ نے 9 ماہ کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ (آیی ایم ایف) کے تحت سٹینڈ بائے ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کے تحت پاکستان کی ترقی اور ٹیکسیشن، توانائی اور نجکاری کے ترجیحی شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی اور عالمی بینک گروپ کے صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں وہ آئی ایم ایف سمیت دیگر مالیاتی اداروں کے رہنماؤں اور دیگر ممالک کے وزرائے خزانہ سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
گذشتہ روز فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے جانے والے انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا تھا کہپاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کی حمایت کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اربوں ڈالر قرض کے ایک نئے معاہدے پر بات چیت شروع کر دی ہے۔
پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ نو ماہ کے تین ارب ڈالر قرض کے پروگرام کے اختتام کے قریب ہے۔ اس بحران نے پاکستان کو گذشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔
ایک سابق بینکر محمد اورنگزیب جنہوں نے گذشتہ ماہ پاکستان کے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا ہے نے کہا کہ ’مارکیٹ کا اعتماد، مارکیٹ کا جذبہ اس مالی سال میں بہت زیادہ بہتر شکل میں ہے۔‘
آئی ایم ایف کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ان کے ادارے کی توجہ ’موجودہ سٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کی تکمیل پر ہے‘ جو نو ماہ سے جاری ہے اور جلد ہی مکمل ہونے والا ہے۔
ترقیاتی فنانس کارپوریشن
پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ترقیاتی فننانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے سربراہ سکاٹ ناتھن سے بھی ملاقات کی جس مںی حل طلب مسائل کے خوش اسلوبی سے حل کے بعد پاکستان میں ڈی ایف سی کی سرمایہ کاری میں توسیع کے طریقے تلاش کیے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستانی حکومت نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے جدید فنانسنگ ماڈلز کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ملک میں کسی بھی مقامی/غیر ملکی سرمایہ کار کی جانب سے سرمایہ کاری کے اقدامات کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک
پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) صدر مساٹسوگو اساکاوا سے بات چیت میں بینک کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے، رعایتی فنانسنگ کے تعاون کی حفاظت اور مستقبل کے منصوبوں کے تسلسل پر توجہ مرکوز کی گئی۔
سعودی وزیر خزانہ سے ملاقات
پاکستانی وزیر خزانہ نے اپنے سعودی ہم منصب محمد بن عبداللہ الجدعان سے ملاقات بھی کی جس میں سعودی وزیر خزانہ نے سرمایہ کاری سمیت پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے سعودی عرب کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
دونوں وزرائے خزانہ نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے اور شراکت داری کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پیش رفت کی ہے اور امریکہ پاکستان کے قرضوں کے بوجھ کو سنبھالنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بدھ کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہم گذشتہ ماہ کے اُس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیر خزانہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ملاقاتوں کے لیے یہاں واشنگٹن میں ہیں۔
’پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پیش رفت کی ہے، اور ہم اس کے قرضوں کے بوجھ کو سنبھالنے کے لیے اس کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم حکومت کو ترغیب دیتے ہیں کہ وہ اپنے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اقتصادی اصلاحات کو ترجیح دے اور اس میں توسیع کرے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی اقتصادی کامیابی کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ تکنیکی معاہدوں کے ساتھ ساتھ اپنے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کے ذریعے رابطے جاری رکھیں گے، یہ سب ہمارے دوطرفہ تعلقات کی ترجیحات ہیں۔‘
ایک اور سوال کہ انڈیا کا دہشت گردوں کو مارنے کے لیے سرحد پار کرنے سے دریغ نہ کرنے کا عزم کیا بائیڈن انتظامیہ کے لیے تشویش کا باعث ہے؟
اس سوال کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اس کے بیچ میں آنے والا نہیں ہے، لیکن ہم ہندوستان اور پاکستان دونوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی سے گریز کریں اور بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں۔‘
ایک اور سوال کہ بیرون ممالک قتل کی کوششیں کرنے والوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں لیکن انڈیا کے ساتھ خاص نرمی کی وجہ کیا ہے؟
اس سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’میں پابندیوں کی کارروائیوں کا جائزہ نہیں لوں گا، جس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی پابندی لگنے والی ہے، لیکن جب آپ مجھ سے پابندیوں کے بارے میں بات کرنے کو کہتے ہیں، تو یہ ایسی چیز ہے جس پر ہم کھل کر بات نہیں کرتے ہیں۔‘