علی رضا عابدی قتل: پانچ سال بعد چار مجرمان کو عمر قید کی سزا

انسداد دہشت گردی عدالت نے ان مجرمان پر ایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے جبکہ عدم ادائیگی کی صورت میں مجرمان کو مزید قید کاٹنا ہوگی۔

ایم کیو ایم رہنما علی رضا عابدی کو 25 دسمبر 2018 کو کراچی میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا (فائل فوٹو: علی رضا عابدی/ فیس بک)

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم رہنما علی رضا عابدی قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چار ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

سابق رکن قومی اسمبلی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما علی رضا عابدی کو دسمبر 2018 میں قتل کیا گیا تھا۔

عدالت نے جن مجرمان کو سزا سنائی ہے ان میں عبدالحسیب، غزالی، محمد فاروق اور ابو بکر شامل ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے ان مجرمان پر ایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے جبکہ عدم ادائیگی کی صورت میں مجرمان کو مزید قید کاٹنا ہوگی۔

علی رضا عابدی کے قتل کا فیصلہ سینٹرل جیل میں سنایا گیا۔ مجرم عبدالحسیب کی ضمانت منسوخ ہوتے ہی انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔

جبکہ مفرور ملزمان محمد فاروق، حسنین، غلام مرتضیٰ عرف کالی چرن کے خلاف کیس داخل دفتر کرتے ہوٸے ان کےداٸمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں اور عدالت نے قرار دیا ہے کہ جب ملزمان گرفتار ہوں تو ان کے خلاف قتل کیس کی سماعت کی جاٸے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایم کیو ایم رہنما علی رضا عابدی کو 25 دسمبر 2018 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس کے خیابان غازی میں ان کی رہائش گاہ کے باہر دو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

انہیں اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ گاڑی میں گھر پہنچے ہی تھے اور گاڑی سے اترے ہی تھے کہ انہیں پانچ گولیاں ماری گئیں، جن میں سے تین گولیاں ان کے سر، ایک گردن اور ایک پیٹ میں لگی۔

علی رضا عابدی نے 2013 کے عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کے طور پر حلقہ این اے 251 سے الیکشن لڑا اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور مئی 2018 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان