خیبر پختونخوا کی بڑی سرکاری جامعات سمیت 24 جامعات گذشتہ کئی مہینوں سے بغیر وائس چانسلر کے کام کر رہی ہیں۔
ان جامعات میں یونیورسٹی آف پشاور، ایگری کلچر یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بھی شامل ہیں۔
ان 24 جامعات میں سے بعض ایک سال سے زائد جبکہ بعض تین سے چھ مہینوں سے بغیر وائس چانسلر کے چل رہی ہیں، جس سے جامعات میں انتظامی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
وائس چانسلر کی تعیناتی کا معاملہ کیا ہے؟
فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اور عبدالولی خان یونیورسٹی کے پروفیسر ظفر حیات خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سابق نگران حکومت نے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیے کمیٹی بنائی تھی۔
اس کمیٹی نے ڈاکٹر ظفر حیات خان کے مطابق 19 جامعات کے وائس چانسلرز کے لیے انٹریو کیے اور تعیناتی کے لیے امیدواروں کے نام تجویز کیے گئے۔
تاہم ظفر حیات کے مطابق نگران حکومت کے آخری دنوں میں یہ عمل مکمل ہوگیا لیکن وائس چانسلرز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن نہیں دیا گیا اور اس وقت بتایا گیا کہ منتخب حکومت آنے کے بعد وہ تعیناتی کرے گی۔
جامعات میں انتظامی بحران
ظفر حیات نے بتایا کہ یونیورسٹی آف پشاور سمیت تمام یونیورسٹیوں میں انتظامی بحران سنگین ہوگیا ہے کیونکہ وائس چانسلر انتظامی سربراہ ہوتا ہے۔
گذشتہ سال دسمبر میں ظفر حیات نے بتایا کہ قانونی طور پر مستقل وائس چانسلر نہ ہونے کے دوران پرو وائس چانسلر کی تقرری ہوگی اور وہ انتظامی امور سنبھالیں گے۔
تاہم ظفر حیات نے بتایا کہ سابق نگران حکومت نے گذشتہ سال دسمبر میں قانون کے بر خلاف ایک مراسلہ جاری کیا تھا جس میں پرو وائس چانسلر سے انتظامی امور کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار لیا گیا تھا۔
ظفر حیات نے بتایا، ’ہم نے اس مراسلے کے بعد تنظیم کی طرف سے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کیا تھا لیکن وہ مراسلہ ابھی تک واپس نہیں لیا گیا ہے جس سے جامعات میں انتظامی بحران سنگین ہوگیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں طلبہ و طالبات کی ڈگریوں کی حصول کا عمل رک کر رہ گیا ہے کیونکہ ڈگری جاری ہونے سے پہلے اس پر وائس چانسلر کے دستخط لازمی ہیں۔
اسی طرح جامعات کی مالی معاملات بھی متاثر ہیں کیونکہ انتظامی امور کے سربراہ کی حیثیت سے کسی بھی مالی امور کی منظوری وائس چانسلر کی منظوری سے مشروط ہوتی ہے۔
خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ 2012 کے تحت وائس چانسلر یونیورسٹی کا پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر ہوتا ہے جو یونیورسٹی کے تمام مالی امور، تدریسی امور اور انتظامی امور کا سربراہ ہوتا ہے۔
وائس چانسلر کی تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے؟
خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ 2012 کے مطابق حکومت کی جانب سے پہلے تعلیمی ماہرین پر مشتمل ایک اکیڈمک سرچ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
کمیٹی بننے کے بعد حکومت کی تجویز پر چانسلر (صوبے کا گورنر یونیورسٹیز کا چانسلر ہوتا ہے) دو سال کے دورانیے کے لیے اکیڈمک سرچ کمیٹی کا اعلان کرے گا اور کمیٹی تین امیدواروں کا نام حکومت کو ارسال کرے گی۔
حکومتی تجویز پر چانسلر تین میں سے ایک نام وائس چانسلر کے لیے تین سال کے لیے چنے گا اور اس میں مزید تین سال کی توسیع ہوسکتی ہے۔
ایکٹ کے مطابق وائس چانسلر کی تعیناتی کا یہ عمل موجودہ وائس چانسلر کی ریٹائرمنٹ سے چھ ماہ پہلے شروع کیا جائے گا۔
اسی ایکٹ کے مطابق اگر کسی بھی وجہ سے مستقل وائس چانسلر موجود نہیں ہے تو یونیورسٹی کے شعبہ جات کے ڈین میں سے کسی کو بھی پرو یا ایکٹنگ وائس چانسلر تعینات کیا جائے گا۔
ایکٹ کے مطابق پرو وائس چانسلر کے پاس وائس چانسلر جیسے اختیارات ہوں گے اور پرو وائس چانسلر دو سال کے لیے تعینات کیا جا سکتا ہے۔
تاہم اب اسی قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
ظفر حیات نے بتایا کہ ’پرو وائس چانسلر جہاں پر ہیں، ان سے محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا نے اختیارات واپس لے لیے ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
صوبے کی سب سے بڑی جامعہ، یونیورسٹی آف پشاور، بھی بغیر وائس چانسلر کے چل رہی ہے۔
پشاور یونیورسٹی کے ترجمان محمد نعمان خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یونیورسٹی میں انتظامی و مالی بحران ضرور ہے اور اس حوالے سے ہم نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو پرو وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے درخواست بھی کی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کو گرانٹ دلانا، طلبہ کے تحقیقاتی مقالوں کی دفاع کا عمل، سمیت یونیورسٹی سینڈیکیٹ اجلاس اور دیگر امور متاثر ہیں۔
محمد نعمان نے بتایا، ’ہم نے پرو وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے بتایا ہے لیکن ابھی تک تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ پرو وائس چانسلر کی تعیناتی سے کم از کم یونیورسٹی کے انتظامی امور متاثر نہیں ہوں گے۔‘
جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی نہ ہونے پر انڈپینڈنٹ اردو نے خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے جواب موصول نہ ہوسکا۔