شاہ میر سکندر اور شبرا کی کہانی اپنے انجام کو پہنچی۔ ہم ٹی وی کے بلاک بسٹر ڈراما سیریل ’عشق مرشد‘ کی آخری قسط گذشتہ رات نشر کی گئی، جس کے بعد سے جہاں اس کے کئی مداح اپنے پسندیدہ ڈرامے کی ہیپی اینڈنگ سے خوش ہیں وہیں کئی لوگ ناراض بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
اس ڈرامے کو شائقین کی جانب سے اتنا پسند کیا گیا کہ اس کی آخری قسط کو جمعے کی رات سینیما گھروں میں بھی ریلیز کیا گیا۔
اس موقعے پر ڈرامے کے مرکزی کرداروں سمیت اس کے پروڈیوسرز نے بھی شرکت کی تاہم ٹی وی پر اسے اتوار کی شب آٹھ بجے نشر کیا گیا۔
اس سے پہلے بھی کئی ڈراما سیریلز کی آخری قسط کو سینیما گھروں میں ریلیز کیا جا چکا ہے، جن میں میرے پاس تم ہو، صنف آہن، پری زاد جیسے ڈرامے شامل ہیں۔
31 اقساط پر مشتمل اس ڈرامے کو شائقین کی جانب سے خوب پذیرائی ملی۔ ہم ٹی وی کے اس ڈرامے کی آخری قسط کو دو حصوں میں یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا اور چند ہی گھنٹوں میں ہی ایک حصے کو پانچ ملین سے زائد جبکہ دوسرے کو آٹھ ملین سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی اس وقت ’عشق مرشد‘ کے ہی چرچے ہیں جبکہ پاکستان میں پابندی کےشکار ایکس پر ’عشق مرشد‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے بلال عباس اور درفشاں کے نام بھی ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
سمیرا نامی صارف نے بلال عباس کی جاندار پرفارمنس کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’آج کی قسط میں بلال شاندار تھے۔
’جذبات میں اس طرح کے تغیرات چاہے وہ بے بسی ہو، ندامت ہو، غصہ ہو، جرم ہو، ہر چیز انتہائی اچھے انداز میں نبھائی۔ انہیں دیکھتے ہوئے آپ کے پاس رونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔‘
بنگال فنچ نامی صارف نے اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بلال آخر تک اپنے کردار میں مضبوط رہا، لیکن شبرا (درفشاں) سامعین کے دل کو چھونے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔‘
انہوں نے لکھا کہ بلال عباس کے والد کا کردار نبھانے والے اداکار نے اچھی اداکاری کی اور میرے لیے ڈرامے کو واپس ٹریک پر لائے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’آخری سین بلکل خاموشی کی نذر ہوا، باقی اگر سیزن ٹو اور تھری بنتے ہیں تو کیسے ہوں گے؟ کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔‘
جبکہ طلحہ نامی صارف نے ڈرامے کے ایڈیٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’اس ڈرامے کے ایڈیٹر کو ایڈیڈنگ سیکھنے کی ضرورت ہے، اس نے ڈرامے کو تباہ کرنے کی پوری کوشش کی، پر اللہ بھلا کرے بلال عباس اور در فشاں کا جنہوں نے اسے بچا لیا۔‘
ڈرامے کی آخری قسط ایک اچھے نوٹ پر ہوئی، جہاں سب کے دلعزیز ہیرو اور ہیروئین کراچی کے ساحل سمندر پر ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے چلتے دکھائی دیے۔
لیکن کوئی ڈائیلاگ نہ ہونے کی وجہ سے بھی کئی صارفین کے دل ٹوٹ گئے جو شاید ڈرامے کے آخری لمحات میں جاتے جاتے اپنی پسندیدہ کرداروں سے کچھ اور الفاظ سننا چاہتے تھے۔
شالز نامی صارف بھی ڈرامے کی آخری قسط سے کچھ ناراض نظر آئے، انہوں نے لکھا کہ ’بدترین انجام، کوئی ڈائیلاگ نہیں صرف مناظر کیوں؟
’اتنا ہٹ ڈراما دینے کے بعد یہ انجام نہیں بنتا تھا، مضبوط ڈائیلاگز ہونے چاہیے تھے۔‘
ایسے شائقین کے لیے ڈرامے کے اختتامی سین میں سیزن ٹو کی خوش خبری بھی سنائی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اب اس کے لیے کتنا انتظار کرنا ہو گا؟ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
اس ڈرامے کی کامیابی میں بہت بڑا کردار اس کے گانے کا بھی تھا، جس نے پاکستان میں ہی نہیں سرحد پار بھی دھوم مچائی، اس گانے کو یوٹیوب پر پانچ ماہ میں 116 ملین بار سنا جا چکا ہے۔
لیکن ڈرامے کی آخری قسط جب سینیما گھروں میں لگائی گئی تو اس میں گانے کی فی میل سنگر کو مدعو نہیں کیا گیا، جس کا شکوہ انہوں نے سوشل میڈیا پر کیا۔
فبیحہ اشرف نے اپنی انسٹا سٹوری پر لکھا کہ ’یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ ٹیم کا حصہ ہونے کے باوجود مجھے پریمئیر کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔‘
’تیرا میرا ہے پیار امر‘ گانا خاتون کی آواز میں بھی وائرل ہوا، لیکن میرے ساتھ یہ رویہ رکھا گیا، مجھے بے عزتی محسوس ہوئی۔‘
انہوں نے ایک اور سٹوری بھی پوسٹ کی، جس میں لکھا تھا کہ ’یہ جانتے ہوئے کہ انڈسٹری میں خاتون سنگرز کتنی کم ہیں، پھر بھی ہمارے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں۔‘