پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور رکن پارلیمان بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات پر زور دیا ہے جبکہ ساتھ حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اپوزیشن بطور منتخب نمائندہ عوامی مسائل پر بات کرے، حل نکالے اور حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ کرے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اپوزیشن سیاست دانوں سے بات کرنے سے انکار کر رہی ہے۔‘
’ان (اپوزیشن) کے بقول وہ حقییقی آزادی کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں مگر بات کرنی ہے تو ان کو ہماری افواج سے، بات کرنی ہے تو ہماری اسٹیبلشمٹ سے۔‘
بلاول بھٹو نے صدر پاکستان آصف علی زرداری کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آصف زرداری نے اتحاد، ڈائیلاگ اور ایک ساتھ چلنے کی بات کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’شاید وہ (اپوزیشن) اپنی ذمہ داری بھول گئے ہیں۔‘
’اپوزیشن اس ملک کی عوام کے مسائل کو اٹھائیں، حکومت کی غلط پالیسیوں کی نشاندہی کرے، ساتھ اس کی جوابی پالیسی بھی حکومت کو دے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اپوزیشن کا کردار ہونا چاہیے۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو تجویز دی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حزب اختلاف کا بھی کردار ہونا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی بینچوں سے شور شرابہ اور نعرے بازی بھی ہوتی رہی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بلاول بھٹو زرداری پر قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران ’غلط زبان‘ استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’بلاول بھٹو کے اس عمل سے ایوان کا ماحول خراب ہوا ہے۔
بیرسٹر گوہر کے ہمراہ موجود عامر ڈوگر نے اس موقع پر کہا کہ ’پی ٹی آئی ایوان کے اندر اور باہر اس کا بھرپور ردعمل دے گی۔‘