سکیورٹی فورسز نے گذشتہ ماہ بلوچستان میں انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں کے دوران 29 شدت پسندوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ ایک فوجی آفیسر بھی اس دوران اپنی جان سے گئے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ تشدد میں حالیہ اضافہ افغانستان سے کام کرنے والے مسلح گروپوں کی طرف سے پیدا کیا گیا ہے۔
پاکستان نے حالیہ مہینوں میں طالبان انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی جنہوں نے مبینہ طور پر وہاں محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں۔
اس سے قبل فوج کے میڈیا ونگ کے سربراہ نے کہا تھا کہ سات مئی کو شانگلہ میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والے ایک خودکش کار بم حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ’’دہشت گردوں کی پناہ گاہوں‘ میں ہی کی گئی تھی۔
تاہم افغان حکام نے اگلے ہی روز اس دعوے کی تردید کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بدھ کو جاری تازہ ترین بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا: ’پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ گیا دیکھا ہے اور افغانستان سے دہشت گرد افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس تناظر میں افغانستان سرحد کے ساتھ علاقوں کے علاؤہ سیکورٹی فورسز 21 اپریل سے بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں آپریشن کر رہی ہیں اور موثر کارروائی کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز نے گذشتہ ایک ماہ میں 29 دہشت گردوں کو کامیابی کے ساتھ مارا گیا کیا ہے۔‘
14 مئی 2024 کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران میجر بابر خان بھی جان سے گئے۔
بلوچستان ایک اہم صوبہ ہے جہاں پاکستانی اور چینی حکومتیں مشترکہ طور پر انفراسٹرکچر اور علاقائی رابطوں کے کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔ تاہم اس خطے میں بلوچ قوم پرست گروہوں کی طرف سے شورش میں اضافہ دیکھ جا رہا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے مسلح نیٹ ورکس کی وجہ سے صوبے میں سکیورٹی کی صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: ’پاکستان مستقل طور پر عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی جانب موثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنائے۔ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکے گی۔‘