پاکستان فٹ بال لیگ (پی ایف ایل) کا افتتاح منگل کو لاہور میں ہونے جا رہا ہے جس کے تحت کرکٹ کی پاکستان سپر لیگ کی طرز پر دس فٹ بال ٹیموں کے درمیان ٹورنامنٹ منعقد کیا جائے گا۔
پاکستان انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق پیر کو پی ایف ایل کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے پاکستان آئے بین الاقوامی فٹ بال کھلاڑیوں کے ایک وفد نے چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
تاہم دوسری جانب پاکستان فٹ بال فیڈیریشن کا کہنا ہے کہ فرینچائز پر مبنی پاکستان فٹ بال لیگ (پی ایف ایل) غیر قانونی ایونٹ ہے اور فیڈریشن کی جانب سے اس کی منظوری نہیں دی گئی۔
چیئرمین پی ایف ایل یو کے فرحان احمد جونیجو نے کہا کہ ان کا مقصد ٹیلنٹ کو تلاش کرنا اور نوجوانوں کو آگے آنے اور اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فٹ بال مقابلوں میں دس ٹیمیں حصہ لیں گی جن میں ملتان، لاہور، پشاور، سیالکوٹ، فیصل آباد، کوئٹہ، اسلام آباد، ناردرن ایونجرز وغیرہ شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ’یہ بات قابل ذکر ہے کہ فٹ بال کے کھیل کو فروغ دینے کے لیے دس بین الاقوامی کلب پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان وفود کی منفرد اور متنوع ساخت ہے جس میں فٹ بال کے نامور کھلاڑی، ماہرین، منیجرز، منتظمین اور سپورٹس صحافی شامل ہیں جن میں مائیکل اوون، ایمائل ہیسکی، پاسکل چمبونڈا، راؤل روڈریگز، اسٹیو ووڈ، آرڈین بیونگٹن، دا روچا گومز، ایلیسن جین پیک مین شامل ہیں۔‘
اس موقعے پر چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا، ’فٹ بال کوئی عام کھیل نہیں ہے، بلکہ ایک پل ہے جو سرحدوں کو عبور کرتا ہے، ثقافتوں کو جوڑتا ہے، اور لاکھوں لوگوں کے دلوں میں جذبہ جگاتا ہے۔‘
فٹ بال کے کھیل میں پاکستان کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیلنٹ اور جذبے کی کوئی کمی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’ہمیں عالمی معیار کے کھلاڑی پیدا کرنے اور پاکستان کو بین الاقوامی فٹ بال کے نقشے پر لانے کے لیے صرف پیشہ ورانہ کوچنگ اور پرورش کی ضرورت ہے۔‘
یوسف رضا گیلانی نے پاکستان میں فٹ بال کی جدید ترین سہولیات کے فروغ اور مقامی ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے کے لیے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا: ’آئیے ہم فٹ بال کے جذبے کا جشن منائیں، تنوع کو اپنائیں، اور ایک روشن مستقبل بنانے کے لیے مل کر کام کریں- جہاں ہر بچے کو فٹ بال کے میدان میں اپنے خوابوں کا تعاقب کرنے کا موقع ملے۔‘
اپنے اختتامی کلمات میں چیئرمین سینیٹ نے پاکستان فٹ بال لیگ یوکے کے چیئرمین فرحان احمد جونیجو، پی ایف ایل یوکے کے سی ای او جناب احمر کنور اور پی ایف ایل کے دیگر معزز نمائندوں کا پاکستان میں فٹ بال کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر مشہور فٹ بال سٹار اور پاکستان فٹ بال لیگ کے آفیشل ایمبیسیڈر مائیکل اوون نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’پاکستان میں کھیلوں کی بہت زیادہ صلاحیت ہے اور ایسے مواقع چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو تلاش کرنے میں مدد کریں گے، نوجوانوں کو فٹ بال کے کھیل میں لانے میں مدد ملے گی۔‘
دوسری جانب ایک بین الاقوامی سپورٹس چینل ٹین سپورٹس نے رپورٹ کیا ہے کہ ہسپانوی فٹ بالنگ پاور ہاؤس ایٹلیٹیکو میڈرڈ نے پاکستان میں پی ایف کی افتتاحی تقریب کی توقع میں پاکستان فٹ بال لیگ کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی توسیع کے لیے اپنی طویل مدتی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر ایٹلیٹیکو میڈرڈ اکیڈمی لاہور میں 2016 سے 2020 تک قائم تھی۔
ٹین سپورٹس کے مطابق: ’ایٹلیٹیکو میڈرڈ اکیڈمی میں اکیڈمی انٹرنیشنلائزیشن یونٹ کے مینیجر ادولفو گوریرو گونتھر نے پی ایف ایل کی نقاب کشائی کی دعوت پر اپنے جوش کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کو ’مواقع سے بھری ایک بڑی مارکیٹ‘ کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ اکیڈمی پی ایف ایل اور گولڈن بال گلوبل کی مدد سے وہاں پروگرام کی ترقی کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے کی امید رکھتی ہے۔‘
میلانیا گریس، کمیونیکیشن ڈائریکٹر نے کہا: ’ہمیں اپنے مہمانوں کے درمیان ایٹلیٹیکو میڈرڈ اکیڈمی کا اعزاز حاصل ہے اور اکیڈمی کی طرف سے فروغ پانے والے کامیاب کھیلوں اور تعلیمی پروگراموں کی بدولت پاکستان میں تعاون کے مواقع تلاش کرنے کے منتظر ہیں۔‘
پی ایف ایل کی تین روزہ افتتاحی تقریب تین جون کو اسلام آباد سے شروع ہو کرچار جون کو لاہور پہنچے گی اور پانچ جون کو کراچی میں اختتام پذیر ہو گی۔
پی ایف ایل کے ایک عہدیدار نے زیب خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: پی ایف ایل کا ماڈل بالکل کرکٹ کی پاکستان سپر لیگ کی طرح کا ہو گا۔
اس سے کتنا ریوینیو اکٹھا ہو گا اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اس سے کتنا ریونیو اکٹھا ہو گا ویسے بھی وہ اعدادوشمار خفیہ رکھے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم صرف پاکستان فٹ بال لیگ لانچ کرنے جا رہے ہیں ان میں کون سے ملکی و غیر ملکی کھلاڑی کھیلیں گی اس حوالے سے فیصلہ بعد میں ہو گا، البتہ اس میں کچھ پاکستانی کھلاڑی ہوں گے کچھ پاکستان فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی ہوں گے اور کچھ بین الاقوامی کھلاڑی شامل ہوں گے لیکن ابھی ان کھلاڑیوں کا فائنل ہونا باقی ہے۔
پاکستان فٹ بال ایسوسی ایشن کی مخالفت
دوسری جانب پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی پی ایف ایف این سی نے پی ایف ایل کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔
اس حوالے سے پی ایف ایف نے گذشتہ ماہ ایک بیان بھی جاری کیا جس میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نے کہا کہ فرنچائز پر مبنی پاکستان فٹ بال لیگ (پی ایف ایل) اس کے قوانین کے مطابق غیر قانونی ایونٹ ہے اور فیڈریشن کی جانب سے اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔
پی ایف ایف پاکستان میں فٹ بال کے لیے واحد گورننگ باڈی ہے جو فیفا اور اے ایف سی سے باضابطہ طور پر وابستہ ہے۔
پی ایف ایف کے اختیار کو پاکستان سپورٹس بورڈ (PSB) نے اپنے نو ستمبر 2014 کے خط کے ذریعے تقویت دی ہے، جس کے مطابق حکومت صرف ان کے متعلقہ بین الاقوامی اداروں کے ذریعہ تسلیم شدہ قومی کھیلوں کی فیڈریشنوں کے ساتھ مشغول ہے۔
پی ایف ایف کی طرف سے منظور شدہ کسی بھی فٹ بال ایونٹ میں شرکت، انعقاد یا حمایت کرنا پی ایف ایف کے آئین کے آرٹیکل 82 کی صریح خلاف ورزی ہے اور یہ تادیبی اقدامات کا باعث بن سکتا ہے۔
پی ایف ایف نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ملک میں فٹ بال کی حقیقی ترقی کے لیے کسی بھی منصوبے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، بشرطیکہ اسے فیڈریشن کی طرف سے منظور شدہ ہو۔
پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی (پی ایف ایف این سی) کے ایک رکن محمد شاہد نیاز کھوکھر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پی ایف ایف یا فیفا یا کوئی ایسی تنظیم جو کسی ملک میں گلوبل فٹ بال تنظیم کا حصہ ہو اور جو یو این او چارٹرز جو اولمپک چارٹرکے اندر ہو یہ ایک تھریڈ آف ایفی لی ایشنز ہے دنیا کی تمام ملک اس چارٹر کو تسلیم کرتی ہیں۔ اس سے اگر نیچے آتے جائیں تو کانٹینینٹل باڈیز یا سب کانیٹینٹل باڈیز جو درجہ بدرجہ آتی جاتی ہیں جیسے فیفا ایشین فٹ بال کنفیڈریشن اور پاکستان یا کچھ کیسز میں ریجنل ایسو سی ایشن وغیرہ، وہ باڈیز بھی اپنی جگہ پر کام کر رہی ہوتی ہیں۔
'ہم جب پی ایف ایل کو غیر آئینی کہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی بھی اولمپک چارٹر کے تحت چلنے والی تنظیم جیسے کہ اس کیس میں پاکستان میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی طرف سے تسلیم شدہ نہیں ہے اور اس سے اجازت نہیں لی گئی۔ یہ اس کی آئینی حیثیت ہے جو ہمارے آئین کے تحت نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم کوئی سزا تو نہیں دے سکتے لیکن آئینی طریقہ یہ ہے کہ جب ہم نے اسے غیر آئینی کہہ دیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پی ایف ایف اس لیگ کو نہیں مانتا اور ہم اپنے ساتھ جڑی رجسٹرڈ باڈیز ہیں یا کھلاڑی یا پاکستان سے متعلقہ جو بھی فٹ بال کے سیٹ اپ ہیں ہم ان کو منع کر دیں گے کہ آپ نے اس میں شرکت نہیں کرنی۔‘
یہ بھی پڑھیے: سجدے، آنسو، زندہ باد: پاکستان کی کمبوڈیا کے خلاف جیت کی کہانی
لیکن دوسری جانب اس حوالے سے پی ایف ایل کے عہدیدار زیب خان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس یہ بالکل واضح ہے کہ کوارٹر آربیٹریشن سپورٹس نے کہا ہے کہ کوئی بھی چاہے وہ لیگ کر سکتا ہے اور فیفا کے پاس کہیں بھی فٹ بال کی سرگرمیوں کی چھتری نہیں ہے اس لیے ہمیں فیفا، یو ای ایف اے یا پی ایف ایف کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
پاکستان میں فٹ بال لیگ مقبول ہو گی؟
پاکستان میں فٹ بال کرکٹ کی طرح مقبول نہ سہی، لیکن قومی سطح پر ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے باوجود پاکستان میں فٹ بال کے چاہنے والوں کی کمی نہیں ہے۔
فیفا کی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم کا نمبر 210 میں سے 195 ہے اور پاکستان کبھی اس ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں بھی اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکا، لیکن اس کے باوجود پاکستان میں فٹ بال کے بین الاقوامی مقابلے بہت شوق سے دیکھے جاتے ہیں اور مشہور عالمی کھلاڑیوں کے پرجوش مداح پائے جاتے ہیں۔
گذشتہ برس جب کمبوڈیا کی ٹیم پاکستان آئی تو اس کا میچ دیکھنے کے لیے اسلام آباد کا جناح سٹیڈیم کھچاکھچ بھر گیا تھا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر پاکستان میں فٹ بال کی لیگ شروع ہو جائے تو اسے بڑے پیمانے پر عوامی پذیرائی مل سکتی ہے۔ تاہم اس کے لیے پاکستان میں فٹ بال کے فروغ کے لیے کام کرنے والے مختلف اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔