ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے دوران نوآموز امریکی کرکٹ ٹیم سے شکست کے بعد شائقین کرکٹ پاکستان کی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر برہم دکھائی دیتے ہیں اور اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے میمز، لطیفوں اور تبصروں کا سہارا لے رہے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکہ کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ کے شائقین شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
کراچی کے ایک شاپنگ ائریا میں بڑی سکرینوں پر میچ دیکھنے کے لیے دیر تک جاگنے کے بعد ناراض ریٹائرڈ بینکر راجو جمیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تکلیف دہ اور شرمناک ہے اور اس شکست کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
ایسا ہی ایک تبصرہ مصنف اور ڈرامہ نگار انور مقصود کی جانب سے بھی سامنے آیا۔
پاکستان کے امریکہ سے ہارنے کے بعد انور مقصود کی ایک وائرل ویڈیو میں انہیں کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ ’پاکستان امریکہ سے مجبوری میں ہارا ہے۔ ابھی آئی ایم ایف کا قرضہ ملنا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ بھی ایک شرط ہو کہ امریکہ سے ہارے، پھر پیسے ملیں گے۔ ورنہ کوئی اور وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔‘
نو جون کو پاکستان اور انڈیا کے میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے انور مقصود کا کہنا تھا کہ ’جن پاکستانیوں نے انڈیا پاکستان میچ کے ٹکٹ خریدے ہوئے ہیں وہ اب انہیں آدھی قیمت پر فروخت کر دیں گے۔‘
سابق کرکٹر شعیب اختر نے پاکستان کی امریکہ سے شکست کا 1999 کے ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست سے موازنہ کرتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا۔
اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان جیتنے کے لائق تھا ہی نہیں۔ امریکی ٹیم نے کبھی بھی میچ پر اپنی گرفت کمزور نہیں ہونے دی۔‘
عاقد نامی ایک صارف نے الفا براوو چارلی ڈرامے کے مشہور کردار گل شیر کی فون پر بات کرنے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’سر افتخار کو نو مئی کے کیس میں اندر کر دیتے ہیں۔‘
انفلوئنسر مومن ثاقب نے امریکی ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’میچ دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ امریکی ٹیم پاکستان اور پاکستانی ٹیم امریکہ ہے۔‘
ٹیکساس میں سپر اوور تھرلر میں امریکہ نے 2022 کے فائنلسٹ اور 2009 کی فاتح ٹیم کو شکست دے کر ٹورنامنٹ کی تاریخ کے سب سے بڑا اپ سیٹ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بس نو (جون) کو جتوا دینا۔‘ نو جوان کو پاکستان اور انڈیا کے مابین میچ ہونا ہے۔
ایک صارف نے میم پوسٹ کی، جس میں اک شخص کو اپنا سر لکڑی کے تختے پر مارتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے اور ساتھ میں لکھا ہے: ’زندگی اچھی چل رہی ہوتی ہے، پھر پاکستان کرکٹ ٹیم کا میچ آ جاتا ہے۔‘
شائقین کی جانب سے پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں اعظم خان، افتخار احمد اور حارث رؤف پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
پاکستانی ریڈیو اور ٹی وی شوز پر تجزیہ کار ان کھلاڑیوں کی خراب کارکردگی کے باوجود مسلسل ٹیم میں شمولیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان میں ایسا کیا ہے جو کرکٹ حکام کو دکھائی دیتا ہے باقی کسی کو نہیں۔
کرکٹ شائقین اور ماہرین کی جانب سے میچ کے دوران پاکستانی ٹیم کی ناقص فیلڈنگ اور اضافی رنز دینے کو بھی میچ میں شکست کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
جبکہ کئی شائقین سلیکشن کمیٹی اور وہاب ریاض پر بھی تنقید کر رہے ہیں کہ انہوں نے اعظم خان کی جگہ محمد حارث کو ٹیم کا حصہ کیوں نہیں بنایا۔
انڈیا کے سابق کرکٹ یووراج سنگھ نے بھی پاکستانی ٹیم کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ بائیں بازو کے بلے باز فخر زمان کو بائیں بازو کے بولر کا سامنا کرنے کیوں نہیں بھیجا گیا، کیونکہ بائیں بازو کے بلے باز کے لیے شاٹ مارنا آسان ہوتا۔‘
ڈیلس میں کھیلے جانے والے اس میچ میں دونوں ٹیموں کے رنز برابر ہونے پر میچ سپر اوور میں چلا گیا، جہاں امریکہ نے پاکستان کو باآسانی ہرا دیا۔
پاکستانی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے سات وکٹوں کے 159 رنز بنائے، جواب میں امریکی ٹیم 20 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز بنا پائی جس کے بعد سپر اوور میں امریکہ نے پاکستان کو جیتنے کے 19 رنز کا ہدف دیا لیکن پاکستانی ٹیم 13 رنز ہی بنا سکی۔