پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی شکایت کے حل اور وفاقی تنصیبات کے تحفظ پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا ہے۔
وزارت داخلہ سے جمعرات کو جاری ایک بیان کے مطابق ’وزیراعلی خیبرپختونخوا نے وزیر داخلہ کو گرڈ سٹیشنز کی حفاظت اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔‘
بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جلد حل ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام وفاقی تنصیبات کی حفاظت ان کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے تحفظات سے وزیر داخلہ محسن نقوی کو آگاہ کیا جس کے بعد خیبر پختونخوا میں ’12 گھنٹے لوڈشیڈنگ پر اگلے دو روز میں مشاورت اور مذاکرات پر اتفاق کیا گیا۔‘
بیان کے مطابق ’وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ افہام و تفہیم سے باہمی غلط فہمیاں دور کی جائیں گی۔‘
علی امین گنڈا پور نے عید کے تیسرے روز اپنے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک گرڈ سٹیشن پہنچ کر بجلی کی ترسیل زبردستی بحال کرائی اور ساتھ ہی کہا کہ صوبے کے اراکین اسمبلی اپنے علاقوں میں گرڈ سٹیشنز کا دورہ کر کے 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ شیڈول پر عمل درآمد کروائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کارروائی کے باعث دیگر علاقوں میں موجود گرڈ سٹیشنز کی سکیورٹی سے متعلق خدشات پیدا ہوگئے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس خان لغاری نے اسلام آباد میں 27 مئی کو وزیراعلیٰٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے بات چیت کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت اور صوبہ خیبر پختونخوا کے درمیان بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی، شمال مغربی صوبے میں لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان کے صوبے میں لوڈشیڈنگ اور بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو ہونے والے نقصانات پر بیٹھ کر بات ہوئی اور متفقہ طور پر ایک ماڈل تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوں کی ادائیگیوں، نقصانات اور خالص منافع کی ادائیگیوں پر بات چیت کے دوران خیبر پختونخوا کو ریلیف دینے پر اتفاق کیا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا وفاقی وزرا توانائی اور داخلہ کے ساتھ اجلاسوں میں اتفاق کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے جن علاقوں میں ضرورت ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کام کرے گی۔
خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صوبے کے اکثر علاقوں میں واپڈا حکام پر حد سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا الزام لگاتی رہی ہے، جب کہ وفاقی حکومت اس کی وجہ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو صوبے کے اکثر علاقوں سے بلوں کی ادائیگی نہ ہونا اور لائن لاسس کو قرار دیتی ہے۔
خیبر پختونخوا عرصہ دراز سے وفاقی حکومت سے بجلی کے خالص منافع کے بقایہ جات کی ادائیگی کا مطالبہ بھی کرتا رہا ہے جو تحریک انصاف حکومت کے حال ہی میں آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیے گئے بجٹ کی دستاویزات کے مطابق 1800 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔