وفاق، خیبر پختونخوا کے درمیان بجلی کے معاملات پر معاہدہ طے پا گیا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبہ خیبر پختونخوا کے درمیان بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی، شمال مغربی صوبے میں لوڈ شیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری 27 مئی کو اسلام آباد میں توانائی سے متعلق ایک اجلاس کے دوران (وفاقی وزارت داخلہ)

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبہ خیبر پختونخوا کے درمیان بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی، شمال مغربی صوبے میں لوڈ شیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے۔

سردار اویس خان لغاری نے پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں نے مل بیٹھ کر مسئلہ حل کیا ہے۔

وفاقی وزیر نے منصوبے کی تفصیلات کا ذکر کیے بغیر کہا: ’خیبر پختونخوا میں اس مقصد کے لیے ایک ایسا ماڈل متعارف کروانے جا رہے ہیں، جو حکومتوں کے علاوہ عوامی نمائندوں اور عوام کی شمولیت اور تعاون سے کامیاب ہو گا۔‘

انہوں نے کہا کہ منگل کی دوپہر تک خیبر پختونخوا اور وفاقی کے درمیان طے پانے والے منصوبے کی نوک پلک سنوار لی جائے گی اور شمال مغربی صوبے کے بعد اسے دوسری وفاقی اکائیوں میں بھی آزمایا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان کے صوبے میں لوڈ شیڈنگ اور بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو ہونے والے نقصانات پر بیٹھ کر بات ہوئی اور متفقہ طور پر ایک ماڈل تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوں کی ادائیگیوں، نقصانات اور خالص منافع کی ادائیگیوں پر بات چیت کے دوران خیبر پختونخوا کو ریلیف دینے پر اتفاق کیا۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا وفاقی وزرا توانائی اور داخلہ کے ساتھ اجلاسوں میں اتفاق کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے جن علاقوں میں ضرورت ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کام کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے کی عوام سے کہا: ’عوام سے گزارش ہے کہ ہمارا مقصد صوبے سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہے اس کے لیے ایک لائحہ عمل بنایا گیا ہے۔ حکومت بھی تعاون کرے گی۔ عوام بھی تعاون کرے گی۔ ہم جلد از جلد تمام چیلنجز کو نمٹا کر لوڈ شیڈنگ فری صوبے کی طرف جائیں گے۔‘

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ صوبے اور وفاقی حکومت کے درمیان ہونے والے کئی ایک لگاتار اجلاسوں کے نتیجے میں معاملات طے پائے ہیں۔

’ہم نے ایک ایسا راستہ نکالا ہے کہ عوام کو ریلیف بھی ملے اور نقصانات میں بھی کمی آئے گی۔ بقایا جات میں بھی کمی آئے گی۔ ایسے ایریاز جہاں ہم صوبائی حکومت کی حیثیت سے سمجھتے ہیں کہ عوام کو ریلیف دیں تو وہاں ہم صوبائی حکومت کی حیثیت سے سولر کی طرف جا سکتے ہیں۔ اس سے ان کا نقصان کم ہو گا اور یوں وفاقی حکومت کے ساتھ ہمارے جو کٹوتیاں آتی ہیں وہ بند ہو جائیں گی اور عوام کو بجلی بھی ملے گی۔

خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صوبے کے اکثر علاقوں میں حد سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا الزام لگاتی رہی ہے، جب کہ وفاقی حکومت اس کی وجہ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو صوبے کے اکثر علاقوں سے بلوں کی ادائیگی نہ ہونا قرار دیتی ہے۔

خیبر پختونخوا عرصہ دراز سے وفاقی حکومت سے بجلی کے خالص منافع کے بقایہ جات کی ادائیگی کا مطالبہ بھی کرتا رہا ہے جو تحریک انصاف حکومت کے حال ہی میں آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیے گئے بجٹ کی دستاویزات کے مطابق 1800 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔   

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت