بلوچستان پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح مستونگ سے تعلق رکھنے والے صحافی نثار لہڑی کو نا معلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا اور فرار ہو گئے۔
مستونگ سٹی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او عبدالرؤف بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مستونگ شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر مسلح افراد نے صحافی نثار لہڑی کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ صبح سویرے اپنے زیر تعمیر مکان کی طرف جا رہے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مستونگ پریس کلب کے صدر فیض محمد درانی نے بتایا کہ ’قتل ہونے والے صحافی نثار لہڑی آن لائن نیوز ایجنسی کے نامہ نگار تھے اور طویل عرصے سے صحافت اور پریس کلب سے وابستہ تھے۔ مقتول صحافی پریس کلب میں آفس سیکریٹری کے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔‘
انہوں نے پولیس سے ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہر سال صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل بلوچستان کے شہر خضدار کے علاقے چمروک میں تین مئی 2024 کو دھماکے کے نتیجے میں خضدار پریس کلب کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل چل بسے تھے جبکہ نو افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں مولانا محمد صدیق مینگل کی گاڑی کو ایک موٹر سائیکل سوار نے میگنٹ (مقناطیسی) بم سے نشانہ بنایا گیا۔
اس حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی تھی۔
ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے بتایا تھا کہ پریس کلب کے صدر مولانا محمد صدیق اپنی گاڑی میں جمعے کی نماز پڑھنے جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی پر حملہ ہوا۔
سی سی ٹی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ایک موٹر سائیکل سوار نوجوان چلتی گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کرکے باآسانی فرار ہوگیا۔
فرانسیسی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان کی صحافتی آزادی کی درجہ بندی میں پچھلے سال کے مقابلے میں دو درجہ گراوٹ آئی ہے اور پاکستان 152ویں نمبر پر ہے۔