پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ’آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کی صورت میں جو قوم کی آخری امید اور سہارا ہے اسے بھی ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
اس بیان کو پی ٹی آئی نے اپنے ایکس ہینڈل پر ری پوسٹ کیا ہے جس میں مزید کہا گیا کہ ’ملک میں تمام اداروں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ ایک سپریم کورٹ بچی ہے جوقوم کی آخری امید اور سہارا ہے۔
’قوم کی اس آخری امید کو آئینی ترمیم کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ایک مرتبہ پھر من پسند شخص کو ایکسٹینشن دینے کے لیے تمام ادارے اور ملک کے نظام کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’نئی آئینی ترامیم کی ذریعے قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
’پوری قوم عدلیہ کے پیچھے کھڑی ہے۔ عوامی مینڈیٹ سے عاری فارم 47 کی حکومت نے اگر آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو اپنے تابع کرنے کی کوشش کی تو پوری قوم جانتی ہے کہ عدلیہ کی حفاظت کیسے کرنی ہے۔
’پی ٹی آئی ہر صورت ملک کی عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ ہم ملک بھر میں بھرپور احتجاج کی کال دیں گے۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے ساتھ ممکنہ آئینی ترمیم پر حکومت نے کوئی مشاورت نہیں کی، مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ طے ہوا تھا کہ جو بھی فیصلہ ہوگا مشترکہ طور پر کریں گے۔
پی ٹی آئی کے ایکس ہینڈل پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں اسد قیصر نے اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ساتھ آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی اور نہ ہی ہمارے ساتھ کوئی ڈرافٹ شیئر کیا گیا۔ جو بھی ہو رہا ہے رولز کے خلاف ہو رہا ہے۔‘
’ہمارے لوگ ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ آئینی ترمیم نہیں بلکہ سب کچھ بلڈوز کر رہے ہیں، جو کام تیزی میں کیا جائے وہ نہیں ہوتا، پتہ نہیں کہاں سے زور زبردستی سے آرڈر آ رہے ہیں، پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹمپ بنایا گیا، اوپر سے آرڈر آتا ہو اور عمل شروع ہو جاتا ہے۔‘
پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی جماعت کے تمام اراکین پارلیمنٹ کو خط لکھ کر ہدایت جاری کر دی ہیں کہ وہ ممکنہ آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی کے ایکس ہینڈل پر اتوار کو پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں گوہر علی خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے یہ احکامات دو ستمبر کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد ہی جاری کر دیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’تمام ممبران قومی اسمبلی کو احکامات کر دیے تھے اور اسی طرح سینیٹ کو بھی احکامات جاری کر دیے تھے، ان انفرادی طور پر تمام اراکین قومی اسمبلی کو خط بھی ہم نے لکھا اور اس کی کاپی مکمل فائل کے ساتھ سپیکر صاحب کے آفس میں بھی جمع کرائی ہے۔‘
قانون کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن قومی و صوبائی اسمبلی یا پھر سینیٹر پر کسی بھی معاملے میں اپنی سیاسی جماعت کی ہدایت کے مطابق ووٹ دینے کی پابندی ہوتی ہے جس کی خلاف ورزی کرنے پر کوئی بھی رکن پارلیمنٹ کی رکنیت ختم ہوسکتی ہے۔
تاہم ان احکامات سے متعلق دستاویزات سپیکر اور رکن پارلیمنٹ کو وصول کرایا جانا ضروری ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے تازہ بیان کے مطابق ان کی جماعت نے بھی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپنے اراکین اسمبلی کے ووٹ روکنے سے متعلق دستاویز جمع کرا دی ہیں جو کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی جمع کرائی گئی ہیں۔
ان دستاویز کے مطابق اگر پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن پارلیمنٹ ممکنہ آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دے گا تو اس کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا اور پارٹی کی اپیل پر اس کی رکنیت ختم بھی کی جا سکتی ہے۔