پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے معاملہ 10 سے 15 روز تک موخر کر دیا گیا ہے۔
پیر کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلال چوہدری نے بتایا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کے نمبرز دو تہائی کے قریب تھے لیکن مشاورت کے لیے آئینی ترامیم کا معاملہ 10 سے 15 روز کے لیے موخر ہو گیا ہے۔‘
اس سے قبل آئین میں مجوزہ ترمیمی بل پر وفاقی حکومتی اور مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے درمیان اتوار کو اتفاق نہ ہونے کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کے الگ الگ اجلاس آج (پیر کو) 12:30 بجے طلب کیے گئے تھے۔
آئینی ترامیم کا معاملہ گزشتہ چند روز سے زیر بحث تھا سیاسی ملاقاتیں اور مشاورت بھی جاری رہیں اتوار کے روز امکان تھا کہ ترامیم کا بل ایوان میں پیش کیا جائے گا لیکن ایسا حکومت کے لیے ممکن نہ ہو سکا۔
گزشتہ روز اتنی افراتفری تھی لگ رہا تھا کہ رات گئے ہی ترامیم منظور کروا کر ایکٹ بن جائے گا جبکہ آج ایک دم ہی معاملہ موخر کر دیا گیا اس کی کیا وجہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں ن لیگ کے سینیٹر طلال چوہدری نے جواب دیا کہ انیسویں آئینی ترمیم کے بعد سے پارلیمنٹ یرغمال ہے جب بھی یہ بازیاب ہو سکے جلدی کروانی چاہیے۔‘
اٹھارویں آئینی ترمیم میں اعلی عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کا اختیار پارلیمنٹ کو دے دیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انیسویں آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کا حق ختم کر کے اعلی عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن بنا دیا گیا تھا جس میں اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کو شامل کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کو آئینی ترمیم میں اعتماد میں لینے کے معاملے پر طلال چوہدری نے جواب دیا کہ ’ساری جماعتیں جو اس وقت پارلیمنٹ کے اندر ہیں اگر کسی اچھے کام وہ حصہ ڈالنا چاہیں تو وہ بھی تاریخ کا حصہ بن جائیں گے۔ آف دی ریکارڈ تو پی ٹی آئی والے بھی یہی کہتے ہیں عدلیہ کی اصلاحات ہونی چاہیے اور وہ بھی یہ کرنا چاہتے تھے۔‘
کیا مولانا فضل الرحمن ابھی تک راضی نہیں اس لیے ترامیم نہیں ہو سکیں؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ ساری لیڈر شپ کا فیصلہ ہے کہ اگر مشاورت کے لیے مزید لوگ شامل ہو سکتے ہیں تو وقت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم نے عددی اکثریت ہونے کے باوجود اپوزیشن کو مزید موقع دیا ہے۔‘
احمدیوں کو غیر مسلم قرار دینے والے دن چھٹی کی قرارداد منظور
گذشتہ روز قومی سمبلی کے اجلاس میں ترامیم نہ پیش کی جا سکیں اور سینیٹ و قومی اسمبلی کے اجلاس پیر تک ملتوی ہوئے تھے۔
پیر کو سینیٹ کا اجلاس جب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیرصدارت شروع ہوا تو پارلیمنٹ کی جانب سے احمدیوں کو غیرمسلم قرار دینے کے دن کو سرکاری سطح پر منانے اور چھٹی کے اعلان سے متعلق قرارداد سینیٹ میں سینیٹر عطاالرحمان نے پیش کی تو سات ستمبر کو سرکاری تعطیل سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سینیٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم بل پیش کیے بغیر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
ترامیم پر اتفاق ہوگیا تو ایوان میں لائیں گے: خواجہ آصف
پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’ترامیم پر اتفاق ہوگیا تو ایوان میں لائیں گے۔ آئینی مسودے کو آئینی شکل دے کر منظور کروائیں گے۔ آئینی عدالت میثاق جمہوریت کا حصہ ہے اور کئی ممالک میں یہ موجود ہے آئینی عدالت عدلیہ کی ہی ملکیت رہے گی یہ آئینی معاملات ہی دیکھے گی۔
’عام سائل کے مقدمات کا جلد فیصلہ ہو گا۔ ایک کیس کا فیصلہ 25 سال میں ہوا، عدالتوں میں 27 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں ان کا جلد فیصلہ ہونا چاہیے، جو ووٹ ڈالا جائے گا وہ گنا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا ان ترامیم میں کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہے۔ ہم پارلیمنٹ کی عزت کےلیے آئین کے مطابق توازن چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ کا کردار ربڑ سٹیمپ کا نہیں ہونا چاہیے۔ ججز تقرری کےلیے پارلیمانی کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن کو ضم کرنے کی تجویز ہے۔ جو حق ہمارا بنتا ہے وہی چاہتے ہیں۔
’جو تجاویز ہم نے دی ہیں اس میں کون سی شق حکومتی اتحاد کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے؟ ہم اس ادارے کی عزت اور حق اور اسے مضبوط کرنے کےلیے یہ ترامیم لائے ہیں۔ اس مسودے کو حتمی شکل نہیں دی گئی، کابینہ سے پاس ہونا ضروری ہے اور ہم اس پر اتفاق رائے چاہتے ہیں، یہ عمل جاری رہے گا۔‘