سندھ کے شہر عمرکوٹ میں سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر توہین مذہب پر مبنی مواد پوسٹ کرنے والے ملزم کی گرفتاری کے لیے مظاہرین نے بدھ کی صبح شٹرڈاؤن ہڑتال کرکے عمرکوٹ پریس کلب کے سامنے اللہ والا چوک پر ٹائر جلا کر دھرنا دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اس واقعے کی خبر منگل (12 ربیع الاول) کی شام اس وقت سوشل میڈیا پر پھیلی، جب پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح عمرکوٹ میں میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے ریلیاں اور جلوس نکالے جا رہے تھے۔
اطلاع ملنے پر بڑی تعداد میں لوگوں نے جمع ہو کر شہر میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس موبائل کو آگ لگا دی جبکہ ضلع عمرکوٹ کے ڈھورو نارو اور دیگر شہروں میں بھی شٹر ڈاؤن ہرٹال کرکے احتجاج کیا گیا۔
اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) عمرکوٹ آصف رضا کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے فوری نوٹس لیتے ہوئے علمائے کرام سے رابطہ کیا اور زکریا مسجد کے پیش امام صابر علی سومرو کی مدعیت میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295 سی (توہین رسالت) کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ جلد ہی ملزم کو گرفتار کرکے مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ہم مظاہرین کو یقین دلاتے ہیں کہ پولیس اس معاملے میں کوئی غفلت نہیں برتے گی۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مقدمے کے مدعی صابر علی سومرو نے کہا کہ منگل کی شام انہوں نے اپنے موبائل فون پر فیس بک کھولا تو دیکھا کہ ’ملزم نے توہین رسالت کی متعدد پوسٹس اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کی ہیں۔‘
بقول صابر علی سومرو: ’میں نے فوری طور پر پولیس سے رابطہ کیا اور مقدمہ درج کروایا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) عمرکوٹ نوید لاڑک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملزم عمرکوٹ کے ایک سرکاری ہسپتال میں ملازم ہیں۔
واقعے کی خبر پھیلتے ہی ملزم کو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرکے ڈیوٹی سے معطل کر دیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نوید لاڑک کے مطابق: ’منگل کی شام ساڑھے چار بجے مجھے ایس ایس پی نے اطلاع دی کہ فیس بک پر توہین رسالت کی پوسٹس شیئر کی گئی ہیں۔
’اس وقت عمرکوٹ میں لوگ میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے نکالی گئی ریلیوں اور جلوس کے ساتھ واپس گھروں کو جا رہے تھے۔ اطلاع ملنے پر لوگ شہر میں جمع ہونا شروع ہوگئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے مشتعل افراد سے بات کی اور مقدمہ دائر کرکے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ ہنگامہ آرائی کے بجائے گھروں کو جائیں۔ ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا، جس کے بعد لوگ منتشر ہوگئے، مگر کچھ نوجوان واپس آئے اور پولیس موبائل کو آگ لگادی، جس پر ہم نے فائر بریگیڈ بلا کر آگ پر قابو پایا۔
’آج صبح سے عمرکوٹ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ساتھ لوگ احتجاجی دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔‘
نوید لاڑک کے مطابق پولیس ملزم کے فون کو ٹریس کر رہی ہے اور گذشتہ رات ملزم کے فون کی لوکیشن جامشورو میں ملی تھی۔ ’جلد ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔‘