لبنان کی وزارت صحت نے بدھ کو کہا ہے کہ بیروت سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واکی ٹاکیز پھٹنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے جبکہ 450 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غیرملکی ذرائع ابلاغ نے سکیورٹی ذرائع اور عینی شاہد کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ بدھ کو لبنان کے دارالحکومت بیروت سمیت جنوبی علاقے میں حزب اللہ کے زیر استعمال دستی ریڈیوز پھٹنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق ان ’ریڈیو دھماکوں‘ میں سے کم از کم ایک دھماکہ اس مقام کے قریب ہوا ہے جہاں گذشتہ روز پیجر دھماکے میں مرنے والوں کی تدفین کی جا رہی تھی۔
واکی ٹاکیز پھٹنے کے تازہ واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صرف ایک روز قبل ہی لبنان بھر میں پیجرز پھٹنے سے کم از کم نو افراد کی موت ہوئی جبکہ لبنان میں تعینات ایرانی سفیر سمیت 2800 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ’بیروت میں حزب اللہ کے ٹھکانے میں واکی ٹاکیز پھٹے ہیں۔‘
اے ایف پی ٹی وی کی فوٹیج میں حزب اللہ کے ایک رکن کے جنازے میں دھماکے کے بعد لوگوں کو محفوظ مقام کی جانب بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیجر دھماکوں کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا ہے کہ ’شہریوں کے زیر استعمال اشیا کو ہتھیاروں سے لیس نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ ’میرے خیال میں یہ بہت اہم ہے کہ شہری اشیا پر موثر کنٹرول ہو، اور انہیں ہتھیار نہیں بنانا چاہیے- یہ ایک قاعدہ ہونا چاہیے جس پر حکومتیں عمل درآمد کرائیں۔‘
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کو ایسی تمام خبروں کی تردید کی ہے جن کے مطابق لبنان میں ہونے والے جان لیوا پیجر حملے کا امریکہ کو پہلے سے علم تھا۔