میڈیکل کالج کا آخری سال اور ’گولڈن ویک‘

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور میں فائنل ایئر کے آخری دو ہفتے باقی تھے تو میڈیکل کے پانچ سالوں کو مزید رنگین بنانے کے لیے فائنل ایئر نے ’گولڈن ویک‘ منانے کا فیصلہ کیا۔

طلبہ نے ’رنگوں کا دن‘ بھی منایا (تصویر مصنف)

کہتے ہیں کہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں۔ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا۔ لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، لیکن زندگی رواں دواں رہتی ہے۔ البتہ کچھ لوگ وجود کا حصہ بن جاتے ہیں، ایسے لوگوں کی جدائی ناقابلِ برداشت ہوتی ہے۔ ان کے بنا زندگی پہلے جیسی تو نہیں رہتی لیکن چلتی رہتی ہے۔

میڈیکل کالج کے پانچ سال بھی تو ایسے ہی ہوتے ہیں۔ دوستیوں، دشمنیوں، سیاست اور زندگی سے بھرپور۔ کچھ لوگ دیکھتے ہی دیکھتے آپ کا حصہ بن جاتے ہیں، جن کے بنا زندگی ادھوری سی محسوس ہوتی ہے۔ وقت گزرتا رہتا ہے اور ایک دن احساس ہوتا ہے کہ جناب اب جدائی کا وقت قریب ہے۔ جو کام رہ گیا ہے وہ مکمل کرلو، پتا نہیں بعد میں مکمل کرنے کا وقت ملے یا نہ ملے! جیسا کہ ناسخ نے کیا خوب کہا ہے؎

زندگی زندہ دلی کا نام ہے

مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں

انسان کو اپنی زندگی میں رنگ بھرتے رہنا چاہییں۔ اس کالج میں فائنل ایئر کے آخری دو ہفتے باقی تھے تو میڈیکل کے پانچ سالوں کو مزید رنگین بنانے کے لیے فائنل ایئر نے ’گولڈن ویک‘ منانے کا فیصلہ کیا۔ اس ویک کو منانے کا آئیڈیا کلاس کے سی آر اسد اللہ کا تھا۔ ان کے اس آئیڈیا سے سب نے اتفاق کیا اور پورے ہفتے کے لیے رنگ منتخب کرلیے گئے۔

فائنل ایئر (19-2014) ایک ٹرینڈ سیٹر (Trend Setter) کلاس ہے۔ اس کلاس نے کالج میں مختلف ٹرینڈز متعارف کروائے ہیں۔ گولڈن ویک بھی اسی کا ایک حصہ ہے۔ یہ گولڈن ویک بھی اسی کلاس نے پہلی دفعہ اس کالج میں منایا اور پوری کلاس نے پورا ہفتہ ہر دن ایک ہی رنگ کے کپڑے پہنے، جو اس کلاس کے اتحاد (Unity) کی بھرپور عکاسی تھے۔

جمعے کے دن کلرز ڈے منایا گیا۔ اس دن کے روحِ رواں یوسف تھے۔ انہوں نے رنگوں اور واٹر گنز کا بھرپور انتظام کیا تھا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ انہوں نے اس کام کے لیے اپنے دوستوں سے پیسے لیے تھے۔

ہفتے کو سکرب ڈے (Scrub day) تھا۔ پوری کلاس او ٹی ڈریس (O.T. Dress) پہن کر آئی تھی۔ لیکن کچھ ایسے بھی تھے جن کے او ٹی ڈریس اور عام کپڑوں میں فرق کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی تھا۔ پوچھنے پر جواب ملا کہ ’ہر جگہ کے او ٹی ڈریس مختلف ہوتے ہیں۔‘ او ٹی ڈریس کے بارے میں اس سے زیادہ اچھی لوجک نہ پہلے کبھی سنی تھی اور نہ ہی دوبارہ کبھی سننے کو ملے گی۔

جیسے بچے ایک ہی چیز کو بار بار کرنے کی ضد کرتے ہیں بالکل اسی طرح فائنل ایئر نے پورا ہفتہ ایک ہی جگہ، ایک ہی پوز میں گروپ فوٹو بنوائیں۔ اس کے پیچھے کیا وجہ تھی؟ اس بارے میں راوی خاموش ہے۔

اس ویک کو یادگار بنانے کے لیے صائم، محسن، سلمون اور فاطمہ کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے کیمروں سے اس ویک کی بھرپور منظر کشی کی۔ شافع نے سوشل میڈیا پہ گولڈن ویک کی خوب تشہیر کی۔

فائنل ایئر، سٹوڈنٹ اور پریکٹیکل لائف کے درمیان ایک آخری پل کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس پل کو پار کرنے کے بعد زندگی پہلے جیسے نہیں رہتی۔ نئے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، نئی منزلوں کو حاصل کرنے کے لیے نئے راستے چننا پڑتے ہیں۔

لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن اپنی یادوں کے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ یادیں ہی تو ہیں جو ہمارے اندر چھپے بچے کو بوڑھا نہیں ہونے دیتی۔ ہمیں ان کی یاد دلاتی ہیں جو کھبی ہمارے پاس تھے۔ ہمارے اپنے تھے۔ یہی یادیں امید کی کرن روشن کیے رکھتی ہیں۔ یہ یادیں ہی تو ہیں جو مشکل سے مشکل لمحات میں بھی ہمارا حوصلہ بڑھاتی ہیں اور ہمارے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دیتی ہیں۔

یہ گولڈن ویک تھا یا کچھ اور
یہ یادوں کا بوجھ تھا یا کچھ اور
پانچ سال اتنی جلدی کیسے گزر گئے
یہ بچھڑنے کا غم تھا یا کچھ اور
غلطیاں، لڑائیاں اور ڈھیر دشمنیاں
یہ سب فسانے تھے یا کچھ اور
تھیم ڈے، سپورٹس ویک اور ڈنر
سب بنا تعبیر خواب تھے یا کچھ اور
اٹیںڈنس، بنک، اور لاتعداد پروکسیاں
یہ دوستوں کی باتیں تھیں یا کچھ اور
نان ٹکی، سموسے، چائے اور بوتلیں
یہ لالہ کیفے کی محبت تھی یا کچھ اور
فیس بک اَن فالو، میسنجر بلاکنگ
یہ لڑائیوں کے بہانے تھے یا کچھ اور
ٹورز، ٹریکنگ، بون فائر اور کیا کچھ
یہ سب وقت گزاری تھی یا کچھ اور
موویز، میمز، ویڈیوز اور کالج گراؤنڈ
یہ دوستوں کی عادتیں تھیں یا کچھ اور
یاروں کی یاری، دوستوں کی وفاداری
یہ LBS کی محبت تھی یا کچھ اور

(مضمون نگار یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور میں فائنل ایئر ایم بی بی ایس کے طالب علم ہیں) 

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس