پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ کے ڈرامائی انداز میں اختتام کے بعد اسی پچ پر دوسرے میچ کے آغاز سے قبل ہی انگلش میڈیا کی جانب سے دلچسپ تبصرے جاری رہے۔
یہی انگلش میڈیا اور سابق کرکٹرز ملتان میں کھیلے ٹیسٹ سے قبل پچ کو فلیٹ اور ہائی وے کہتے ہوئے پاکستان کو پانچ سو سے زیادہ رنز بنانے کے باوجود ہرانے پر انگلینڈ ٹیم کی تعریفیں کر رہے تھے جو کہ بنتی بھی تھیں۔
پہلے میچ میں بری طرح شکست کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان نے اسی پچ پر دوبارہ کھیلنے کا فیصلہ کیا جس پر اسے چند روز قبل ہی انگلینڈ کے ہاتھوں ایک اننگز سے شکست ہوئی تھے اور اب اسی کا بدلہ لیے کے لیے اس نے استعمال شدہ پچ پر صرف ایک ہی فاسٹ بولر کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کیا ہے۔
ملتان کی ایک ہی پچ پر دوسرے ٹیسٹ میچ کے فیصلے کے بعد سے انگلش میڈیا اور سوشل میڈیا پر اسے دوسرے ٹیسٹ میچ کی بجائے ’میچ کا چھٹا روز‘ کہہ کر پکارا جا رہا ہے۔
دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پچ رپورٹ میں پاکستانی سابق کرکٹر بازید خان نے کہا کہ پچ پر بڑے کریکس سے کچھ زیادہ فرق نہیں پڑے گا اور پاکستان ٹیم کی نظریں پچ میں پڑے چھوٹے کریکس پر ہوگی۔
اس کے فوراً بعد ہی جب سابق انگلش کپتان ناصر حسین سکائی سپورٹس پر بات کرنے کے لیے آئے تو انہوں نے کہا کہ ’مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں کہ استعمال شدہ پچ پر میچ کھیلا جا رہا ہے، مجھے اس سے بھی کوئی مسئلہ نہیں کہ پچ پر کریکس ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناصر حسین نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس سے مسئلہ ہو گا اگر اس پچ پر باؤنس کیسا ہوگا۔ اگر یہ بلے بازوں کو نقصان پہنچائے گا تو مجھے مسئلہ ہے۔‘
’ٹرننگ پچ پر آپ کی تکنیک ٹیسٹ ہوتی ہے جو اچھی بات ہے مگر پاکستان کو معلوم ہے کہ اس کے بولر 20 وکٹیں نہیں لے سکتے اس لیے اب وہ پچ سے مدد لے رہے ہیں۔‘
ایسا صرف وہ ہی نہیں بلکہ بہت سے پاکستانی سابق کرکٹرز بھی مسلسل کہتے آ رہے ہیں کہ موجود پاکستانی بولرز میں وکٹیں لینے کی صلاحیت نہیں ہے، اور اس کا اندازہ حال ہی میں بنگلہ دیش اور پھر انگلینڈ سے پانچ سے زیادہ رنز پہلی اننگز میں سکور کرنے کے بعد بھی ایک اننگز سے شکست کو دیکھ کر بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔